کوئٹہ(اے پی پی/نمائندہ جنگ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال نے کہاہے کہ بلوچستان پاک چائنا اقتصادی راہداری کاگیٹ وے ہے اوراس منصوبے کے سب سے زیادہ ثمرات وفوائد بلوچستان کی ہی حاصل ہونگے گوادرپورٹ کی ترقی سے دواہم تجارتی روٹس فعال ہونگے،اقتصادی راہداری کے دونوں روٹس پر یکساں سہولتیں دی جائیں گی۔وہجمعہ کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کوئٹہ میں وزیر اعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہےکہ بلوچستان کے حقو ق کا ہر صورت تحفظ کیا جائے گا، سی پیک کے حوالے سے تمام جماعتوں کے تحفظات دور ہو گئے ہیں، وفاقی وزیر احسن اقبال کا بلوچستان حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کو گوادر کا شغر روٹ کے بارے میں بریفنگ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ وزیراعظم محمدنوازشریف نے بلوچستان میں ترقی کے یہ منصوبے 1997میں شروع کئے تھے جوبدقسمتی سے گزشتہ پندرہ سال میں نظرانداز کئے گئے ،بلوچستان کی سیاسی جماعتوں ،تجارتی حلقوں اورتمام افراد نے پاک چائنا اقتصادی راہداری کو قومی اقتصادی ترقی کیلئے ناگزیرقراردیتے ہوئے اس پرمکمل اتفاق کا اظہار کیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم نے حکومت میں آتے ہی بلوچستان کی ترقی کیلئے ان اہم منصوبوں کوفوری طورپرشروع کیا۔پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا گزر بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سے ہوگا جس سے ان علاقوں میں ترقی نئی راہیں کھلیں گی۔اقتصادی راہداری کامنصوبہ ایک طویل المدتی عمل ہے جو 2015 ء سے شروع ہوکر2030 ء تک جاری رہے گا۔اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں 70 فیصد توجہ توانائی کے حصول پر ہے یعنی 46 میں سے 36 ارب ڈالرتوانائی کے شعبے کیلئے ہیں تاکہ ملک کوفوری طورپرتوانائی کے بحران سے نکالاجاسکے۔وفاقی وزیرنے کہاکہ سی پیک ایک منصوبہ ہے اس کے علاوہ سنٹرل ایشیاء ریجن اکنامک کوآپریشن کے تحت دواورکوری ڈوربنائے جائیں گے جس میں ایک کوری ڈوربلوچستان سے افغانستان اورسنٹرل ایشیاء جائیگااوردوسرا پشاورسے افغانستان سنٹرل ایشیاء کی طرف جائیگاتاپی منصوبہ بھی آئندہ دوسال میں مکمل کر لیا جائیگا۔