لاہور (صابر شاہ) پاکستان کی وزارت داخلہ نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ تو جاری کر دیئے ہیں مگر اس بات کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ انٹرپول حکومت پاکستان کی درخواست پر عمل کرے گی جیسا کہ اس نے روسی حکومت کے صدر ولادی میر پوٹن کے سخت ترین نقاد ولیم فیلکس برائوڈر کی گرفتاری کیلئے مئی 2013ء میں کی گئی درخواست پر عمل نہیں کیا تھا۔ روسی حکومت نے ا نٹرپول سے درخواست کی تھی کہ امریکی نژاد روسی تا جر ولیم فیلکس کو مشکوک افراد کی فہرست میں شا مل کرے اور اسے گرفتار کرے مگر انٹرپول نے مذکورہ درخواست کو یہ کہہ کر رد کر دیا تھا کہ یہ محض ’’سیاسی معاملہ‘‘ ہے اور انٹرپول سیاسی مخالفت پر ا قدام نہیں کرتی۔ امریکی تاجر نے روسی سرکاری کمپنیوں میں ہونے والی کرپشن اور دیگر بے ضابطگیوں کو اجاگر کیا تھا۔ ماسکو کی عدالت نے امریکی تا جر کو ٹیکس چوری کے الزامات میں 9 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ولیم فیلکس برائوڈر روسی سرمایہ کاری کرنے وا لا بڑا سرمایہ کار تھا اس نے 33 سال کی عمر میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ ولیم کے والد فیلکس روس میں پیدا ہوئے اور شکاگو یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کے سربراہ رہے۔ والدہ آسٹریا سے تعلق رکھتی تھی، دادی روسی نژاد یہو دی تھی جو سینٹ پیٹرسبرگ سے تعلق رکھتی تھی، 1998ء میں ولیم برائوڈر نے دو روسی خواتین سے شادی کی امریکی شہریت چھوڑ کر برطانوی شہریت ا ختیار کر لی۔ نومبر2005ء میں ولیم برائوڈر کو ماسکو میں کسٹم حکام نے ا س وقت گرفتار کر لیا جب وہ لندن سے واپس آ رہے تھے۔ روسی حکومت نے ا نہیں قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دے رکھا تھا۔ انٹرپول کا صدر دفتر لیون فرا نس میں ہے اور اس کا سالانہ بجٹ 7 کروڑ 80 لاکھ یورو ہے۔ 190 رکن ممالک یہ بجٹ مل کر مہیا کرتے ہیں۔ انٹرپول میں 100ممالک کے 756 افراد کام کرتے ہیں۔ امریکا کے اٹارنی قوا نین کے مطابق امریکی محکمہ انصاف، انٹرپول مختلف ر نگوں کے نوٹس جاری کرتے ہیں جن میں مشہور ریڈ وارنٹ بھی شا مل ہے جو عالمی مفروروں کیلئے جاری ہوتا ہے۔