وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ یو این کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے بھرپور بیان دیا ہے، ہم نے فلسطین کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ فوری ختم ہونا چاہیے۔ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات بہت مفید رہی، ہم نے باور کرایا کہ مذاکرات کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، بھارت کے ساتھ جنگ بندی کی پیش کش میں ڈائیلاگ کی بھی بات ہوئی تھی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ڈائیلاگ ہوگا تو جامع ڈائیلاگ ہوگا، بھارت جب بھی کمپوزٹ ڈائیلاگ کرنا چاہے گا ہم تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا، تین دریاؤں پر ہمارا حق ہے۔ پانی کا رخ موڑ دیا گیا تو ہم قبول نہیں کریں گے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ او آئی سی 57 ممالک کی تنظیم ہے جس کے ہم بانی ممبر ہیں، اسلاموفوبیا پر او آئی سی کا مستقبل مندوب مقرر کروایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے تجارت اور ٹیرف سے متعلق بھی بات کی، مارکو روبیو سے آج بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی، ٹیرف پر معاہدے کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جلد امریکا پہنچیں گے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ امریکا کا دورہ ہر حوالے سے کامیاب رہا ہے، امریکا سے دو طرفہ اور علاقائی امور پر کھل کر بات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں سعودی عرب، برطانیہ، بنگلادیش، کویت، فلسطین کے ساتھ دو طرفہ میٹنگز ہوئیں، یو این اجلاس کے سائیڈ لائنز پر 8 دو طرفہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔