• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی، یہ کہنے کا مرحلہ آگیا ہے۔ آپریشن ردالفساد شروع ہو گیا ہے۔ پوری قوم کو مبارک ہو کہ اب صفائی ہوجائے گی۔ اس میں خوشی کی بات یہ ہے کہ اس آپریشن میں پنجاب بھی شامل ہے۔ اس سے پہلے دوسرے صوبوں کے لوگ کہتے تھے بلکہ پنجاب کے بہت سے باسیوں کا بھی یہ موقف تھا کہ آخر ملک کے بڑے صوبے میں آپریشن کیوں نہیں کیا جاتا؟ یہ اطلاعات بھی تھیں کہ خاص طورپر جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔ پنجاب میں آپریشن کیوں ٹرخایاجاتا رہا؟ اس کی کئی ایک وجوہات ہیں، ان میں سے ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والی چند اہم شخصیات اس آپریشن کے سامنے دیوار بنی ہوئی تھیں۔ یہ دیوار مال روڈ لاہور پر ہونے والے بم دھماکے نے گرادی۔ اس دیوار کے گرنے کے بعد دہشت گردوں نے ملک کے دوسرے حصوں کو بھی نشانہ بنایا حتیٰ کہ لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر بھی حملہ کردیا۔
ملک میں جاری دہشت گردی کے بارے میں جب بھی کبھی یہ سوچ ابھرتی کہ اس کا علاج ہونا چاہئے، اس کی بنیادوں کو ختم کردینا چاہئے۔ اس سوچ کے جواب میں بعض مذہبی رہنما اسے اسلام دشمنی سے تعبیر کرتے۔ اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ آپریشن ردالفساد کے آغاز پر مخصوص گروہ کے علاوہ تمام مکاتب ِ فکر نے اس آپریشن کی نہ صرف حمایت کی ہے بلکہ اس کی کامیابی کے لئے دعائیں بھی کی ہیں۔ اس سلسلے میں لاہور کے معروف عالم دین اور امت ِمسلمہ کے اتحاد کے داعی مفتی ضیاء نقشبندی پیش پیش ہیں جبکہ دہشت گردی میں ملوث خارجی گروہ پریشان ہے۔ آپ کو یادہوگا کہ ہمارے پیارے رسولﷺ جہاد میں جانے سے پہلے اپنے ساتھیوں کو خاص طور پر تاکید فرماتے تھے کہ..... ’’کوئی بزرگ، کوئی بچہ یا کوئی عورت کسی طور پر نشانہ نہ بنے.....‘‘
میں یہ اکثر سوچتا تھا کہ جب ہمارے پیارے رسولﷺ کی یہ سوچ تھی تو پھر یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے فساد برپا کر رکھا ہے۔ یہ اپنے ہی ملک کے شہریوں کو کیوں نشانہ بناتے ہیں؟ یہ لوگ بچوں، عورتوں اور بزرگوں پر کیوں ظلم کرتے ہیں؟ یہ لوگ بے قصور لوگوں کو کیوں نشانہ بناتے ہیں؟ ان کا اسلام عورت کو قیدی بنانے کے چکر میں کیوں ہے؟ یہ دہشت گرد کیوں آج کے دور کو زمانہ ٔ جاہلیت سے بھی برا بنانا چاہتے ہیں؟ آخر ان دہشت گردوں کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟ محمدﷺ کو ماننے والے تو ایسے نہیں ہوسکتے۔ ان تمام سوالوں کا جواب تھا ’’خوارج‘‘ خوارج یعنی خارجی جن کےبارے میں خود نبی پاک حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہے، ان کی نشاندہی اللہ کے آخری نبیﷺ نے کھلی نشانیوں کے ساتھ کی ہے۔ یہ نشانیاں کچھ اس طرح ہیں..... ’’میری امت میں مشرق کی جانب سے کچھ لوگ نکلیں گے، وہ قرآن کی تلاوت سے اپنے حلق تر رکھیںگے، ان کے چہرے انسانوں کے اور دل بھیڑیوں کی طرح کالے ہوںگے، یہ کم عمر بچوں کو استعمال کریں گے، یہ کم ذہن لوگوں کو استعمال کریں گے، مشرکوں سے مدد لیںگے اور مسلمانوں کو قتل کریں گے،ان میں سے کچھ ایسے ہوں گے جو خود تومسلح بغاوت نہیں کریں گے لیکن خوارج کی پشت پناہی کرتے ہوںگے اور ان کے اقدامات کو سراہتے ہوں گے۔‘‘ ایسے لوگوں کے لئے قعدیہ کا لفظ استعمال ہوا۔ آپﷺ نے ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا..... ’’جب تم میدان جنگ میں ان سے ملو تو انہیں قتل کردو کیونکہ یہ تمام مخلوق سے بدترین ہیں..... ‘‘
نبی آخر الزماں حضرت محمدﷺ کے ان ارشادات کی روشنی میں خوارج واضح ہوچکے ہیں لہٰذا اب فرمان نبویﷺ کی ہدایت کے مطابق ایسے لوگوں کو مار دینا چاہئے۔ ایسے لوگوں کو بھی نشانہ بنانا چاہئے جو ان خوارج کے حامی ہیں۔ جو ان خوارج کے اقدامات کو درست مانتے ہیں بلکہ میری تو حکمرانوں سے درخواست ہوگی کہ خوارج کے تعلیمی مراکز بھی بندکئے جائیں۔ یہ تمام لوگ نبی پاکﷺ کے فرمان کے مطابق واقعتاً مشرکوں سے مدد لے رہے ہیںاور مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔کیا یہ د رست نہیں کہ یہ خوارج آج کل بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ سے پیسے لیتے ہیں، ٹریننگ لیتے ہیں، انہیں ہر مرحلے پر ’’را‘‘ کا تعاون حاصل رہتاہے۔ کیایہ درست نہیں کہ یہ خوارج تلاوت ِ قرآن سے اپنے حلق تر رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں ان کے تعلیمی مراکز کو دیکھا جاسکتاہے۔ یہی مراکز خودکش فراہم کرتے ہیں ۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ یہ لوگ کم عمر بچوں کو استعمال کرتے ہیں، یہ کم عمر بچوں کو خودکش جیکٹ پہنا دیتے ہیں۔ ان سب کی نشاندہی نبی پاکﷺ نے کردی ہوئی ہے۔ آپ دیکھ نہیں رہے کہ بعض لوگ مسلح بغاوت نہیں کر رہے مگر ان خوارج کے حامی ہیں اور ان کے اقدامات کو سراہتے ہیں۔
قوم کی دعائیں اپنی فوج کے ساتھ ہیں۔ ہمارا ادارہ آئی ایس آئی دنیا کا بہترین انٹیلی جنس ادارہ ہے۔ ہم سب کی دعائیں اپنے ریاستی اداروں کے ساتھ ہیں۔ درخواست اتنی ہے کہ کسی کو نہ بخشا جائے کیونکہ اس میں کئی پردہ نشینوں کے نام آئیں گے۔ اس میں کئی سیاسی چہرے سامنے آئیں گے، قوم کی خواہش ہے کہ ایسے تمام لوگوں کو جہنم واصل کردیاجائے جو خوارج ہیں یا خوارج کے ساتھی ہیں۔
آپریشن رد الفساد کے بعد قوم ایک اورآپریشن کی خواہشمند ہے۔ یہ آپریشن ’’رد الکرپشن‘‘ ہوناچاہئے۔ ایسے لوگ جنہوں نے اس ملک کو لوٹا ہے انہیں لٹکا دیناچاہئے۔ ایسے لوگ جن کی لوٹ مار کے باعث ملک میں مہنگائی، بیروزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا۔ ایسے لوگوں کو پابند سلاسل ہوناچاہئے۔ ایسے لوگ جن کی وجہ سے ملک کے پیارے لوگ بھوکے مرگئے، بچے تعلیم سے محروم رہ گئے، لوگوں کو علاج کی سہولتیں نہ مل سکیں، ایسے لوگوں کو بھی سزا سے دوچار ہونا چاہئے کیونکہ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت میں سچے پاکستانیوں کا کوئی قصور نہیں بلکہ سچے پاکستانی تو افتخار عارف کی زبان میں بول رہے ہیں کہ؎
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے

.
تازہ ترین