• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دنیا بھر کے امن پسندوں کا فریضہ پاکستان میرا وطن عزیز بلاشبہ دنیا کی انتہائی خوفناک اور خون ریز دہشت گردی سے گزرنے والا ملک ہے جو قربانیوں کی ایک بے بدل داستان رقم کرنے میں مصروف ہے۔ دنیا کے اور کسی ملک نے دہشت گردی کے عفریت میں اتنی زندگیوں کی قربانی نہیں دی ہو گی جتنی قربانی ہماری فوج اور ہمارے شہری دے چکے ہیں اور دے رہے ہیں اور یقین کیا جا سکتا ہے کہ جب تک دہشت گردی کا سلسلہ ختم نہیں ہو جاتا پاکستان کی یہ جدوجہد جاری رہے گی۔ یہ وہ حقیقت ہے جو ہمیں پوری دنیا کے سامنے پیش کرنی چاہئے اور اعدادوشمار سے پاکستان کی قربانیوں کو واضح کرنا چاہئے۔ پاکستان اس جنگ میں پوری دنیا کی آبادی کی مدد کر رہا ہے جو کہ دہشت گردی کی زد میں آ سکتی ہے اور دنیا کی آبادی کو پاکستان کی اس کارگزاری اور عالمی خدمت کا احساس ہونا چاہئے۔امن و امان قومی سلامتی اور وسائل حیات کی کارکردگی چاہنے والی عالمی آبادی کو پاکستان کی اس جنگ میں پاکستان کی مدد کرنا چاہئے۔ یہ دنیا کے لوگوں کے اپنے مفاد میں ہے کہ پاکستان خود جنگ لڑتے ہوئے عالمی سطح پر قومی سلامتی اور امن و امان کی فضا کو قائم رکھنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ آج کے دور میں کسی جنگ کو بھی بیرونی جنگ اور خارجی جنگ نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ پوری دنیا ایک ’’گلوبل ویلیج‘‘ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ ہر کوئی جنگ کے اثرات سے متاثر ہو سکتا ہے بلکہ ہوتا ہے۔ بہت دور بھڑکتی ہوئی آگ کی تپش ہر جگہ محسوس کی جا سکتی ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی زندگیاں قربان کرنے والے صرف اپنے پُر امن شہریوں ہی کی نہیں پوری دنیا کے امن پسند شہریوں کی مدد کر رہے ہیں۔ ہمارے فوجی صرف اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت نہیں کر رہے ہیں۔ تمام ملکوں کے جغرافیائی علاقوں کی حفاظت کر رہے ہیں چنانچہ دنیا کے تمام امن پسند لوگوں کو دہشت گردی کے عفریت کے خلاف مقابلے کی تیاری کرنی چاہئے امن و امان جب تکپوری دنیا کے ملکوں پرمحیط نہیں ہو گا کسی ملک میں قائم ہونے کا یقین نہیں دلا سکے گا۔ عالمی سطح کا امن ہی قائم رہ سکتا ہے کہ عالمی سطح کا امن ہی دائم امن قرار پاتا ہے۔کوئی ملک تن تنہا کوئی جنگ نہیں لڑ سکتا۔ ہر ملک کو اپنی جنگ جاری رکھنے کے لئے دوسروں کی مدد درکار ہوتی ہے اور یہ مدد فراہم کرنی چاہئے تاکہ امن و امان کی صورتحال سب گھروں اور سب لوگوں تک پہنچ سکے۔ عوام کی بھلائی اور لوگوں کی فلاح کے لئے جو بھی جنگ جاری ہے وہ ہم سب کی جنگ ہے۔ جس میں حصہ لینے کا فریضہ ادا ہونا چاہئے۔ کہا جاتا ہے اور بالکل صحیح اور بجا ہے کہ آج تک کسی نے کوئی جنگ نہیں جیتی۔ ہر جنگ کا نقصان ہوتا ہے مگر جو جنگ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو امن و امان فراہم کرنے کے لئے لڑی جاتی ہے وہ نقصان دہ نہیں ہو سکتی۔ دنیا میں وہ وقت آ چکا ہے کہ جب امن اور امان پسند کرنے والے تمام لوگ تخریب کاروں اور دہشت گردوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے سزاوار ہوں گے اور اس جنگ کو جیت کر دنیا کے لوگوں کو دائمی امن اور مستقل امان کے حالات فراہم کریں گے یہ جنگ لڑنا اور اس جنگ میں حصہ دار بننے کا فریضہ دنیا کے تمام امن پسند لوگوں کو ادا کرنا پڑے گا۔ اس طرح دائمی امن و امان کے حالات قائم ہوں گے اور قائم رہیں گے۔

.
تازہ ترین