• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شامل نہیں ، عرفان اللہ مروت اپنے اعلان سے مکر گئے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق مسلم لیگی رہنما عرفان اللہ مروت پیپلز پارٹی میں شمولیت کے اپنے اعلان سے ہی مکرگئے ہیں اور کہا ہے کہ میں پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شامل نہیں ہوا ،  آصف علی زرداری صاحب کی بیٹیوں کو گمراہ کیا گیا ، خبریں چلوا کر آصف زرداری کی اتھارٹی کو چیلنج کیا گیا ہے، ویناحیات کیس سے متعلق الزامات غلط ہیں، جو کچھ ہورہا ہے وہ ان کے حلقے سے تعلق رکھنے والا سینیٹر سعید غنی کروا رہا ہے جو الیکشن لڑنا چاہتا ہے ۔ ادھر سینیٹر سعید غنی کا کہنا ہے کہ عرفان اللہ مروت کا الزام مضحکہ خیزہے،پارٹی میں پھوٹ ڈلوانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ سابق وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادیوں بختاور بھٹوزرداری اورآصفہ بھٹوزرداری کی جانب سے سوشل میڈیا پر عرفان اللہ مروت کے حوالے سے جاری بیانات اور پی پی میں شمولیت کے حوالے سے رابطہ کرنے پر انھوں نے بتایا کہ وہ پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شامل نہیں ہوئے ہیں ۔میری آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی ہے جس میں میں نے ان کو پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر چلنے کیلیے کہا ہے ۔عرفان اللہ مروت نے کہا کہ بختاور اور آصفہ میری بیٹیوں کی طرح ہیں۔ ایک گروپ نے ان کو بھڑکایا ہے اور میرے خلاف بیان دلوایا ہے۔ اگر ایسا ہے تو زرداری صاحب کو خود جواب دینا چاہیے۔ وہ فیصلہ کریں کہ میرے خلاف یہ بیان کس نے دلوایا ہے۔ اس طرح کی خبریں چلوا کر آصف زرداری کی اتھارٹی کو چیلنج کیا گیا ہے ۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ جو کچھ ہورہا ہے۔ وہ ان کے حلقے سے تعلق رکھنے والا سینیٹر سعید غنی کروا رہا ہے۔جو میرے مقابلے میں آئندہ انتخابات میں الیکشن لڑنا چاہتا ہے۔آصف زرداری کی بیٹیوں کو ورغلایا گیا ہے۔مجھ پر کو الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ غلط ہیں ۔ ویناحیات کیس سے متعلق الزامات پر عرفان اللہ مروت نے کہا کہ ویناحیات کیس سے متعلق مجھ پر لگائے تمام الزامات جھوٹے ہیں ۔اگر مجھ پر کوئی بھی کیس یا الزام ہے تو سامنے لایا جائے میں قانونی طور پر اس کا سامنا کروں گا ۔انھوں نے کہا کہ وہ آصف زرداری سے کافی عرصے سے رابطے میں ہیں اور کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔آصف علی زرداری سے حالیہ ملاقات میں پیپلز پارٹی کو مضبوط کرنے پر گفتگو ہوئی تھی ۔اس ملاقات میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے صرف پی پی کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ علاج کیلیے بیرون ملک آئے ہیں۔اب واپسی پر تمام باتوں اور الزامات کا جواب دوں گا ۔انھوں نے کہا کہ ان الزامات پر اتنا کہہ سکتا ہوں اب فیصلہ آصف علی زرداری نے کرنا ہے ۔اس حوالے سے رابطہ کرنے پر سعید غنی نے میڈیا کو بتایا کہ عرفان اللہ مروت نے مجھ پر جو الزامات لگائے ہیں وہ بے بنیاد ہیں ۔عرفان اللہ مروت کا ذہنی توازن خراب ہوگیا ہے ۔ان کو علاج کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادیاں بختاور بھٹوزرداری اورآصفہ بھٹوزرداری سیاسی طور پر انتہائی بہتر فیصلوں کی صلاحیت رکھتی ہیں۔وہ دونوں میرے کہنے پر کیوں بیان دیں گی ۔میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے اور نہ ہی میں نے بختاور بھٹوزرداری اورآصفہ بھٹوزرداری کو عرفان اللہ مروت کے خلاف بھڑکایا ہے ۔عرفان اللہ مروت غلط بیانی کررہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ وہ پارٹی کے کارکن ہیں اور قیادت کے تمام فیصلوں پر عمل کے پاپند ہیں ۔عرفان اللہ مروت پیپلز پارٹی میں شامل رکھا جائے یا نہیں اس کا فیصلہ میں نے نہیں پارٹی قیادت نے کرنا ہے ۔انھوں نے کہا کہ عرفان اللہ مروت سے میری کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور انھوں نے مجھ سے خود کہا تھا کہ اب میں الیکشن نہیں لڑوں گا بلکہ وہ میری سپورٹ کریں گے ۔ بلامیں ان کو الیکشن لڑنے سے روکنے والا کون ہوتا ہوں۔
تازہ ترین