نیویارک (اے ایف پی) امریکی میگزین فوربز نے دنیا کی امیر ترین شخصیات کی نئی فہرست شائع کی ہے۔ مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس ایک مرتبہ پھر پہلے نمبر پر ہیں جب کہ امریکی صدر بننے کے بعد ٹرمپ کی دولت ایک بلین ڈالرز کم ہو گئی ہے۔وہ اس فہرست میں 220درجہ تنزلی کے بعد 544ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ معروف میگزین فوربز کی جانب سے شائع کی گئی دنیا کے امیر کبیر افراد کی نئی فہرست میں اس مرتبہ تیرہ فیصد مزید ارب پتی شخصیات شامل ہوئی ہیں۔ اس برس کی فہرست مجموعی طور پر 2043 ارب پتی شخصیات پر مشتمل ہے۔فوربز کے مطابق مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس اس مرتبہ بھی دنیا کی امیر ترین شخصیت قرار پائے ہیں۔ بل گیٹس کی مجموعی دولت کا اندازہ چھیاسی بلین ڈالرز لگایا گیا ہے۔ بل گیٹس اس فہرست میں مسلسل چار برسوں سے سرفہرست ہیں اور گزشتہ 23 برسوں میں وہ 18 مرتبہ پہلی نمبر پر رہے ہیں۔پہلی دس امیر ترین شخصیات میں سے اکثریت کا تعلق امریکا سے ہے اور وہ زیادہ تر ٹیکنالوجی کے شعبے ہی سے وابستہ ہیں۔ بل گیٹس کے بعد وارن بفٹ دوسری امیر ترین ارب پتی شخصیت ہیں جن کی دولت 75 بلین ڈالرز سے زائد ہے۔ صرف ایک برس میں وارن بفٹ کی دولت میں قریب پندرہ بلین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔ایمازون کے بانی جیف بیسوس کی دولت میں ایک سال کے اندر 27.6 بلین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے اور یوں وہ اب امیر کبیر افراد کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آ گئے ہیں۔ فیس بُک کے بانی مارک زوکربرگ اس فہرست میں پانچوں نمبر پر جب کہ اوریکل کمپنی کے شریک بانی ساتویں نمبر پر ہیں۔ان دو ہزار سے زائد دنیا کی امیر ترین شخصیتوں میں سے 565 کا تعلق امریکا سے ہے۔ جب کہ چین کے 319 شہری بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ جرمنی 114 ارب پتی شخصیات کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ سال یوں تو اچھا رہا کہ وہ اب صرف ایک مشہور کاروباری شخصیت ہی نہیں بلکہ دنیا کے طاقتور ترین سمجھے جانے والے ملک، یعنی امریکا کے صدر بننے میں کامیاب رہے۔ لیکن اس کی قیمت بھی انہیں دولت میں کمی کی صورت میں چکانا پڑی ہے۔ فوربز کے مطابق ٹرمپ کی دولت میں ایک سال کے دوران قریب ایک بلین ڈالرز کم ہو کر ساڑھے تین بلین ڈالرز رہ گئی ہے۔ پچھلے سال وہ امیر ترین شخصیات کی فہرست میں 324 ویں نمبر پر تھے اور اس برس 544 ویں نمبر پر رہ گئے ہیں۔ فوربز کے مطابق ٹرمپ کی انتخابی مہم ان کے لیے خاصی مہنگی ثابت ہوئی جس پر قریب 66 ملین ڈالرز خرچ ہوئے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف عدالتوں میں بھی کئی مقدمات تھے جنہیں نمٹانے میں ٹرمپ کے پچیس ملین ڈالرز خرچ ہوئے۔