برمنگھم (ابرارمغل) گلگت بلتستان کو صوبہ کا درجہ دینے کی باتیں کشمیر میں رائے شماری کے موقف کو شدید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ جب تک کشمیر میں رائے شماری پر عملدرآمد نہیں کرایا جاتا گلگت بلتستان کی حیثیت کو چھیڑنا سنگین غلطی ہوگی اور پاکستان کو سیاسی اور سفارتی محاذ پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی اور صدر تحریک کشمیر یورپ محمد غالب نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم پاکستانی حکومت کے کسی ایسے فیصلے کو قطعاً تسلیم نہیں کریں گے جو یک طرفہ ہو اور جس سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور کشمیر میں رائے شماری کے عمل کو نقصان سے دوچار ہونا پڑے، کشمیر میں رائے شماری میں گلگت بلتستان کی حیثیت کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح مسلمہ ہے اور گلگت بلتستان رائے شماری کا حصہ ہوگا اگر اس کی حیثیت کو تبدیل کر دیا گیا تو رائے شماری کے موقف اور عملدرآمد میں شدید مشکلات اور رکاوٹیں پیدا ہوں گی اور عالمی سطح پر کشمیر ایشو کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس کی حیثیت تبدیل کردی گئی تو کشمیر پر بھارتی موقف کو تقویت ملے گی اور کشمیر پرپاکستانی اور کشمیریوں کے موقف کو عالمی سطح پر اٹھانے میں شدید مشکلات پیدا ہو جائیں گی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد بھی مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گا۔ رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر کشمیریوں کے وکیل کا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اگر اس کے کچھ حصوں کو اپنا مستقل حصہ بنانے کی کوشش کرے گا تو بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اپنے غاصبانہ قبضے کا جواز مل جائے گا۔ صدر تحریک کشمیر برطانیہ نے تارکین وطن کشمیریوں کی طرف سے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے سے باز رہے اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ پریس کانفرنس سے سیکرٹری جنرل تحریک کشمیر برطانیہ مفتی عبدالمجید ندیم، چوہدری زاہد اقبال اور چوہدری محمد رمضان نے بھی خطاب کیا اور پاکستان حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہر اس اقدام سے باز رہے جس سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو عالمی سطح پر پیش کرنے اور کشمیر میں رائے شماری کے عمل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو اور بھارت کو کشمیر ایشو پر اپنا موقف اورقبضہ برقرار رکھنے کا جواز مل سکے۔