• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اختلافی نوٹ،چیف جسٹس نے عمران خان کولیکچر دیا،طارق فضل

کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عوام پر پاناما کیس فیصلے کا کوئی اثر نظر نہیں آیا ہے، لوگ پاناما پیپرز کے معاملے کا بتنگڑ بنانے کو ملک کیخلاف سازش قرار دے رہے ہیں،عوام کی مضبوط رائے ہے کہ نہ کسی وزیراعظم کو اس طرح کے ٹرائل سے گھر بھیجنا چاہئے اور نہ نواز شریف کو جاناچاہئے،عوام کا حق ہے کہ وہ حکومت کی تبدیلی اپنے ووٹ کے ذریعے کریں،پی ٹی آئی عدالتی فیصلے کو نہ مان کر کیا توہین عدالت نہیں کررہی ہے،چیف جسٹس آف پاکستان کو عمران خان کو لیکچر دینا پڑا ہے کہ اختلافی نوٹ دنیا کے ہر فیصلے میں آتے ہیں،چیف جسٹس کے کہنے کا مقصد تھا کہ عمران خان جو کررہے ہیں صحیح نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کبھی تحریک انصاف کے میڈیا سیل کے نقش قدم پر چلے گی، تحریک انصاف نے پاکستان میں سیاسی کلچر تبدیل کردیا ہے، دو ججوں نے اختلافی نوٹ دیا تو تین ججوں نے اس اختلافی نوٹ سے بھی اختلاف کیا ہے مگر کوئی اس پر بات نہیں کررہا ہے،پی ٹی آئی اور اعتزاز احسن نے جے آئی ٹی کے معاملے پر فوج کو بھی چیلنج کیا، عدالت نے مریم نواز کو کیس سے الگ کردیا ہے، فیصلے میں اگر تین مدعا علیہ کی بات ہوئی ہے تو مریم نواز کی بات بھی ہوسکتی تھی۔طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ  لاہور ہائیکورٹ بار کی طرف سے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ غیرآئینی اور افسوسناک ہے،اسے مسترد کرتے ہیں،بار ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف جانے کی کوشش کررہی ہے۔ خواجہ سعد رفیق حقیقی سیاسی ورکر ہیں۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ چوہدری نثار حقائق کی بنیادپر بات کرتے ہیں،نیوز لیکس کی رپورٹ میں ایک آدھ دن کی تاخیر ضرور ہوسکتی ہے مگر سامنے ضرور آئے گی۔وہ جیوکے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پی ٹی آئی کے رہنما اسدعمر،سینئر صحافی عمر چیمہ اورصدرلاہورہائیکورٹ بار چوہدری ذوالفقار علی نے بھی شرکت کی۔پروگرام میں  پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر کی گفتگو پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمرنے کہا کہ سعد رفیق سپریم کورٹ کو لوہے کے چنے چبوارہے تھے آج انہیں سپریم کورٹ کا احترام یاد آگیا ہم یہ نہیں سمجھتے کہ جے آئی ٹی انصاف کی فراہمی میں موثر کردار ادا نہیں کرسکتی ہے، جے آئی ٹی کے آزادانہ کام کرنے میں بڑی رکاوٹ یہ حقیقت ہے کہ اس میں شامل چار اداروں کے سربراہوں کا تقرر وزیراعظم کرتے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے اور ریمارکس میں ان اداروں کو مفلوج قرار دیا گیا ہے، وزیراعظم کے ہوتے ہوئے جنہوں نے پہلے کوئی تفتیش نہیں ہونے دی کیا وہ اب کرنے دیں گے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ن لیگی رہنماؤں کا یہ کہنا توہین عدالت ہے کہ حکومت کی تبدیلی کا حق صرف عوام کو حاصل ہے،سپریم کورٹ کو یہ آئینی حق ہے کہ اگر کوئی شخص قانون توڑتا ہے تو وہ اس کو نااہل قرار دے سکتا ہے، سپریم کورٹ اس سے قبل درجنوں ایم این ایز کو گھر بھیج چکی ہے، عوام کا ووٹ کسی کو پاکستان کا قانون توڑنے کی اجازت نہیں دیتا ہے،اگر کوئی قانون توڑے گا تو چاہے وہ وزیراعظم ہو اسے سزا ملے گی، بہت سے قوانین توڑنے کی سزا یہ ہے کہ اس کے بعد آپ ایم این اے نہیں رہ سکتے ہیں، خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ کو لوہے کے چنے چبوارہے تھے آج انہیں سپریم کورٹ کا احترام یاد آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کو تمام سیاسی جماعتوں نے قبول کیا ہے، پی ٹی آئی کا اسمبلی میں احتجاج پاناما پر عدالتی فیصلے کیخلاف نہیں بلکہ ایسے فیصلے کے باوجود نواز شریف کے وزیراعظم کے عہدے پر رہنے کیخلاف تھا جس میں دو ججوں نے نواز شریف کو صادق اور امین تسلیم نہیں کیا جبکہ تین ججوں نے کہا کہ ہمیں ان کی سچائی نظر نہیں آئی، پانچوں ججوں کی طرف سے مزید تفتیش کیلئے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے اختیارات اور آزادانہ حیثیت پر تو پورا ملک سوال کرے گا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو کے متعلق جس قسم کی گھٹیا اور نیچ باتیں پھیلائیں سوشل میڈیا والے تو اس کے سامنے معصوم ہیں، ماضی قریب وزیراعلیٰ پنجاب صدر پاکستان کے بارے میں جو زبان استعمال کرتے تھے وہ لوگ نہیں بھولے ہیں، نیوز لیکس متنازع چیز ہے کہ کیا واقعی جو ذمہ دار تھے انہی کے نام انکوائری رپورٹ میں آئیں گے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما فیصلے سے قبل مسلم لیگ ن میں انتہائی گھبراہٹ نظر آرہی تھی لیکن فیصلے کے بعد تو لگتا ہے یہ بالکل ہی سرک گئے ہیں۔سینئر تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ  نے کہا کہ پاناما کیس سے مسلم لیگ ن کو نقصان ہوا ہے، ایک طرف کلین پارٹی کی کلین لیڈرشپ کا امیج تھا تو دوسری طرف ان کی اتنی زیادہ اسکروٹنی ہوئی لیکن وہ جواب دینے میں ناکام رہے،پانچوں ججوں میں سے کسی نے نہیں کہا کہ شریف فیملی انہیں مطمئن کرنے میں کامیاب رہی ہے، گیلپ سروے سے لگتا ہے کہ پاناما فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی کے ایک فیصد اور ن لیگ کے دو فیصد ووٹرز تحریک انصاف میں چلے گئے ہیں۔ پاناما کیس کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے خلاف مہم اور مریم نواز سے معافی مانگنے کے مطالبے پر عمر چیمہ نے کہا کہ جو لوگ مجھ سے معافی کا مطالبہ کررہے ہیں ان کی دلیل ’کیپٹل ٹاک‘ کی ہی ایک ویڈیو ہے، اس پروگرام میں بات ہورہی تھی کہ نیلسن اور نیسکول کا حقیقی مالک کون ہے،پاناما پیپرز اور جو کارسپانڈنس ہوئی اس میں ذکر آرہا تھا کہ مریم نواز ان کی مالکہ ہیں، میں نے اس پروگرام میں یہ کہا تھا میرا دعویٰ ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ سے دستاویزات منگوالی جائیں، اگر یہ اس دعوے کی تصدیق نہ کریں تو میں غلط ثابت ہوجاؤں گا اور معافی مانگ لوں گا۔ 
تازہ ترین