• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین نے نیو کلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) میں بھارت کی شمولیت کی روک تھام کا ایک بار پھر اعلان کیا ہے۔ مذکورہ 48رکنی ایلیٹ گروپ کا اجلاس ائندہ ہفتے سوئٹزر لینڈ میں متوقع ہے۔ پچھلے اجلاس میں امریکی حمایت کے ساتھ بھارت کو گروپ کی رکنیت دینے کی تجویز سامنے آئی تھی اور یہ چین ہی تھا جس نے اصولی موقف اختیار کرتے ہوئے بھارت کی خلاف ضابطہ رکنیت کا راستہ روکا ۔گروپ کی تشکیل کے بعد نئے ملکوں کواسکی رکنیت دینے کے جو اصول وضع کئے گئے ان میں این پی ٹی پر دستخط کرنے کی شرط بھی شامل تھی۔ بھارت نے تاحال این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے جبکہ نئی دہلی کے مذموم عزائم کے پیش نظر مجبوراً ایٹمی طاقت بننے والے ملک پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت جب ایٹمی عدم پھیلائو کے معاہدے پر دستخط کردیگا تو وہ بھی این پی ٹی کے پابندیاں قبول کرلے گا۔نئی دہلی نے این ایس جی کا رکن نہ ہونے کے باوجود مغربی ملکوں سے ملنے والی بعض مراعات کو قانونی شکل دینے کیلئے جب این ایس جی کی رکنیت کیلئے درخواست دی تو اسلام آباد کی طرف سے بھی ایسی ہی درخواست پیش کر دی گئی۔ پچھلے کئی اجلاسوں کی روداد سے واضح ہے کہ امریکہ بھارت کو این پی ٹی پر دستخط کی شرط سے استثنیٰ دلاکر نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شامل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ جسکا مطلب یہ ہے کہ بھارت پہلے تو خود خلاف ضابطہ این ایس جی کی رکنیت حاصل کرلے اور بعدازاں این پی ٹی پر پاکستان کے دستخط نہ ہونےکا بہانہ بناکر یا محض گروپ میںاتفاق رائے نہ ہونے کو جواز بناکر اسلام آباد کی رکنیت کاہر راستہ روک دے ۔ چین نے مسئلے کا حل یہ پیش کیا ہے کہ این ایس جی کے ارکان پہلے تو اس اصول پر متفق ہوں کہ نان این پی ٹی ریاستوں کو گروپ میں شمولیت دی جائیگی۔ اسکے بعد مخصوص کیسز کے بارے میں مزید بات ہو۔ چین کا یہ موقف اصولی بھی ہے اور پاکستان سے اس کی بے مثال دوستی کا مظہر بھی۔ پاکستان اپنے دوست ملک کی اس حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور پاک چین اقتصادی راہ داری کی جلد تکمیل کے ذریعے اس یگانگت کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کیلئے پوری طرح کوشاں ہے۔

 

.

تازہ ترین