• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
The Number Of Refugees Worldwide Over 6 Million Tidings

دنیا بھرمیںعالمی طاقتوںکے درمیان جنگ، تشدد، تصادم اور ظلم وستم کا سلسلہ جاری ہےجس کے نتیجے میں کڑوروں افراد کہیں بے گھر ہیں تو کہیں پناہ کے متلاشی، تو کہیں اپنے آبائی ملکوں سے ہی ہجرت پر مجبورنظر آتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے مہاجرین کی جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مہاجرین کی تعداد 6کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہرایک سو تیرہواں فردبے گھر ہے۔

سال2016 ء کے اختتام پر عالمی مہاجرین کی تعداد 6کروڑ سے زیادہ تھی،امر یہ ہے کہ یہ تعداد برطانیہ کی آبادی سے بھی زیادہ ہے جس میںگزشتہ سال کے مقابلےاس سال تین لاکھ کا مزیداضافہ بھی دیکھنے میں آیا۔

ان میں 22اعشاریہ 5ملین مہاجرین، 40اعشاریہ 3 ملین اپنے ہی ممالک میں رہنے والے بے گھر افراد اور 8اعشاریہ2 ملین سیاسی پناہ گزین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق2016ء میں عالمی سطح پر 3ممالک سے بے گھر ہوئے افراد میںنصف سے زائدمہاجرین کا تعلق شام، افغانستان اور جنوبی سوڈان سے تھا جو عالمی قوتوں کے درمیان چھڑنے والی جنگ کے باعث بے گھر ہوئے۔

زیادہ تر سیاسی پناہ گزینوں کا تعلق جنوبی سوڈان سے ہے جبکہ تقریباً دو تہائی شامی اپنے ہی ملک میں جاری خانہ جنگی کے باعث ملک چھوڑ کر دنیا کے مختلف حصوں میں ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

دوسری جانب ترقی پذیر ملکوں سے ہجرت کرکے آنے والے مہاجرین کی تعداد 84 فیصد ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنان اپنی قومی آبادی کی بہ نسبت پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد کو پناہ دیتا ہےکیونکہ شام میں ہر چھٹا فرد مہاجر ہے۔

دوسری جانب ترکی مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد یعنی 29لاکھ جبکہ پاکستان 14لاکھ مہاجرین کو سر چھپانے کے لیے چھت فراہم کئےہوئے ممالک کے طور پر موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موجود مہاجرین کی تعدادمیں نصف سے زائد 18سال سےکم عمر بچوں پر مشتمل ہیں۔

تازہ ترین