• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوٹیوب پر اب نفرت انگیزمواد اپ لوڈ نہیں کیا جاسکے گا

Hate Content Cannot Be No Longer Be Uploaded On Youtube

گوگل نے گزشتہ روز اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ کمپنی ایسے مزید اقدامات کررہی ہے کہ جس کے ذریعے گوگل اپنے معروف ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر سے دہشت گردی یاتشدد آمیز انتہا پسندی پر مبنی مواد کو شناخت کرکے ہٹاسکے۔

اس کا سیدھا سا مفہوم یہ ہے کہ اب یوٹیوب پر اب نفرت انگیزمواد اپ لوڈ نہیں کیا جاسکے گا۔

گوگل کا کہنا ہے کہ کمپنی ایک مخصوص گروپ کی برتری یا مذہبی اشتعال انگیزی پر مبنی ویڈیوز میں موجود مواد کے خلاف وارننگ جاری کرگی اورمانیٹائزنگ یا یوزر کے استعمال کے حوالے سے اس کی توثیق اس صورت میں بھی نہیں کرے گی جبکہ وہ کمپنی پالیسی کی واضح خلاف ورزی نہ کررہی ہو۔

کمپنی ایسے مواد کی روک تھام کے لیے مزید ایسے تیکنیکی ذرائع استعمال کرے گی اور انتہاپسندی پر مبنی ویڈیوز کا پتہ لگانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھائے گی۔اس کے علاوہ نئے مواد کی کلاسیفائی کرنے والے کو تربیت دی جائے گی تاکہ وہ فوری طور پر ایسے مواد کا پتہ لگاکر اسے ہٹاسکیں۔

ادھر گوگل کے جنرل کونسل کینٹ والکر کا کہنا ہے کہ ہم اوردیگر کمپنیاں برسوں سے پالیسی کی خلاف ورزی پر مبنی مواد کا پتہ لگاکر اسے ہٹانے کا کام کررہے ہیں مگر اس تلخ حقیقت کو ہمیں ماننا پڑے گا کہ اس حوالے سے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ گوگل انتہاپسندی کے خلاف جوابی اقدامات کرنے والے گروپوں سے اپنا تعاون اور بڑھائے گی تاکہ ایسے مواد کا پتہ لگایا جائے جو انتہاپسندی اور انتہا پسند عناصر کی بھرتی کے لیے ا ستعمال کیا جاتا ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ بذریعہ آن لائن ایڈورٹائزنگ، اسلامک اسٹیٹ کے ایسے ممکنہ ریکروٹس کو ہدف بناکر ان تک رسائی حاصل کرے گی اور انھیں انسداد دہشت گردی پر مبنی ویڈیوز کی جانب مائل کیا جائے گا تاکہ ایسی تنظیموں میں شمولیت کے حوالے سے ان کی ذہنی آبیاری کی جاسکے۔

جرمنی ، فرانس اور برطانیہ ایسے ممالک ہیں جہاں حالیہ سالوں میں انتہاپسند عناصر نے بم دھماکوں اور فائرنگ کرکے شہریوں کو ہلاک و زخمی کیاجس کے بعد ان ملکوں نے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا فراہم کرنے والے دیگرادارے جیسے گوگل اور ٹوئٹر شامل ہیں پر زور دیا کہ وہ جنگجویانہ مواداور نفرت آمیز تقاریر کو ہٹانے کے لیے مزید اقدامات کریں۔

انتہا پسند عناصرکی جانب سے پروپیگنڈے اور بھرتیوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کے خلاف یورپ میں حکومتوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے دبائو کے جواب میں گزشتہ ہفتے فیس بک نے دہشت گردی پر مبنی مواد کو ہٹانے کے حوالے سے اپنی نئی کاوشوں کا موثر انداز میں جائزہ لینے کی پیشکش کی۔

فیس بک نے اپنے ایک حالیہ بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ کمپنی نے نقلی انٹیلی جنس جیسے امیج میچنگ اورلینگویج انڈراسٹینڈنگ کا استعمال بڑھا دیا ہے تاکہ ایسے مواد کا فوری طور پر پتہ لگا کر اسے ہٹایا جاسکے۔

تازہ ترین