• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطری تنازع پوری مسلم امہ کے لئے اضطراب کا سبب بن رہا ہے۔ ایسے وقت، کہ دنیا بھر کے مسلمان ہر طرح کے الزامات، داخلی و خارجی حملوں اور سازشوں کی زد میں ہیں ضرورت اس بات کی تھی کہ قائدین امت مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالتے اور مربوط سفارتکاری کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کئے جانے والے پروپیگنڈے کے توڑ کے ذریعے امت مسلمہ کے لوگوں میں احساس تحفظ پیدا کرتے مگر برادر مسلم ممالک سعودی عرب اور ایران کے باہمی اختلافات کی پچھلے برسوں سے نظر آنے والی کیفیت اور چند ہفتے قبل کئی ممالک کی طرف سے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کے بعد کی صورت حال پوری دنیا میں موجود مسلمانوں کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ اب سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لئے جو 13مطالبات کئے ہیں، ان کی فہرست کی تیاری میں تاخیر سے پریشان امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا یہ بیان قابل غور ہے کہ ’’مطالبات قابل عمل اور مناسب رکھیں‘‘۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قطر کے سفارتی بائیکاٹ کو اپنے دورہ سعودیہ کا نتیجہ قرار دینے کے ساتھ ہی قطر اور اس کا بائیکاٹ کرنے والے ملکوں میں مفاہمت کی ضرورت بھی اجاگر کرچکے ہیں۔ اب جب کہ کویت فریقین کے درمیان مصالحتی کردار ادا کرنے کے لئے کوشاں ہے، صدر ٹرمپ کے وزیر خارجہ نے بھی کویت کی مصالحتی کوششوں کی کامیابی کے لئے اچھے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ انفرادی سطح پر جس طرح ایک خاندان کے لوگوں میں بعض امور پر اختلافات پیدا ہوتے ہیں اسی طرح برادر ملکوں میں اختلافات کا پیدا ہونا انسانی فطرت کا خاصہ ہے۔ مگر برادر ملکوں کا رویہ بے لچک نہیں ہونا چاہئے بلکہ بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے ایسا راستہ نکالا جانا چاہئے جس میں باہمی شکایات کا ازالہ ہوجائے اور مشکلات میں گھری ہوئی مسلم امہ کو پارہ پارہ ہونے سے بھی بچایا جاسکے۔ دنیا بھر کے مسلمان جس صورت حال سے دوچار ہیں اس میں مسلم قائدین کا ہر قدم پوری احتیاط سے اٹھنا چاہئے۔

تازہ ترین