• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے چین کی شٹل ڈپلومیسی کو خوش آئند قرار دیدیا

Todays Print

واشنگٹن(وسیم عباسی)امریکا نے چین کی شٹل ڈپلومیسی کو خوش آئند قرار دیاہے، جس میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان بڑھتے تنائو کو کم کرنے کے لیے خطے کی ریاستوں کو مثبت کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ افغانستان میں استحکام قائم ہوسکے۔

دی نیوز سے بات کرتے ہوئے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے حالیہ دورہ پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے کہا کہ امریکا، افغانستان میں استحکام کے لیے چین کے ساتھ ہے۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ’’افغانستان کو محفوظ بنانے  اور وہاں سیاسی اور اتتصادی استحکام کے لیے ہم چین سمیت خطے کی ہرریاست کے ساتھ ہیں ‘‘چینی حکام نے وانگ یی کے گزشتہ ہفتے کے مختصر دوروں کو سودمند قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان نے ایک دوسرے کے لیے اچھے خیالات کا اظہار کیا تھاجو کہ تعلقات کی بہتری کی جانب ایک بہتر اقدام ٹھہرایا جاسکتا ہے۔

اس سے قبل حال ہی میں پاکستان اور افغانستان شدت پسندوں کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات لگاتے رہے تھے، اختلافات اس حد تک پہنچ گئے تھے کہ دونوں ممالک کے سفیر کے درمیان رواں ماہ کے آغاز میں واشنگٹن میں گرمی بھی دیکھنے میں آئی۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ امریکا خطے کے تمام شراکت داروں کی مثبت کردار ادا کرنے کے بارے میں حوصلہ افزائی کرتا ہےجو افغان حکومت کی حمایت کرے۔

امریکا فی الحال افغان جنگ سے متعلق اپنے لائحہ عمل کا جائزہ لے رہا ہے اور پینٹا گون عہدیداروں نے مزید 5ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا عندیہ دیا ہے۔جب ان سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان امریکا کے مصالحتی کردار سے متعلق پوچھا گیا تو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان عملی بات چیت پر زور دیا تاکہ دو طرفہ تعلقات میں ایک دوسرے کا نقطہ نظر زیر بحث آسکے۔

چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے رواں ہفتے بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وانگ یی کا 24 اور 25جون کا دورہ پاکستان اور افغانستان کی جانب سے شٹل ڈپلومیسی کے انعقاد کی درخواست پر کیا گیا تھا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی قیادت دونوں جانب کی رائے جاننا چاہتی تھی اور ان حالات کوسمجھنا چاہتی تھی تاکہ افغانستان میں مصالحتی عمل بہتر کیا جاسکے۔چینی وزیر کے دورے کے بعد ایک مشترکہ سرکاری اعلان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کو موثر رابطے کے ذریعے اس بحران کو کنٹرول کرنا چاہئے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین، پاکستان اور افغانستان خطے میں امن اور استحکام کے لیےکوشاں ہیں۔

تینوں ممالک نے افغانستان میں باہمی امن مذاکراتی عمل شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی، جس میں امریکا نے طالبان کو بھی امن کے عمل میں جلد از جلد شامل کرنے پر زور دیا۔ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون ، امریکا کی افغانستان میں16برسوں کی کامیاب جنگ کی بنیاد ہے۔ووڈرا ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیا امور کے ماہر مائیکل کیوگل مین کا کہنا ہے کہ ’’یہ بہت تشویشناک ہے ۔

دونون ممالک سرحدی جانب سے دہشت گردی کا سامنا کررہے ہیں ۔اگر دونوں ممالک سرحدی سیکوریٹی پر مل جل کر کام کریں  تو دہشت گرد حملوں میں کمی اور دونوں ممالک کی سرحدوں میں مزید استحکام و امن قائم ہوگا۔

ان کا کہنا تھاکہ امریکا دونوں ممالک کو مشترکہ امن استحکام کے لیے قریب لاسکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنائو میں بہتر مصالحتی کردار ادا کرسکتا ہے اگر دونوں ممالک ایک دوسرے کی امداد کے لیے تیار ہوں  تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکی حکومت میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ مصالحت کار کا کردار ادا کرسکے۔

تازہ ترین