• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Modi Condemns Killings In Name Of Cow Worship

بھوک گلے آجائے تو انسان کے لئے اپنا ہی گوشت کھانا جائز ہوجاتاہے، اس مقولے کو بھلائےبیٹھے ہیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے چیلے !

جی ہاں ! وزیرعظم نریندر مودی نے اپنے ہی چیلوں کی جانب سےگئو رکھشک کے نام پر کئے جانے والے سینکڑوں مسلمانوں کے سرعام قتل اور تشددپرسال میں پہلی بار مذمت کا اظہارکرہی دیا ۔

ہندو وزیراعظم کا مسلمانوں سے جھوٹی ہمدردری کا اظہا ر کرتے ہوئےکہنا تھا کہ گئو رکھشک کے نام پر انسانو ں کا قتل ناقابل قبول ہے۔

مودی کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت میں کسی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ گئورکھشا کے نام پرلوگوں کو قتل کی اجازت گاندھی بھی نہ دیتے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم گاندھی اور عدم تشدد کی سرزمین سے منسلک ہیں ۔بطور معاشرہ ہمارے ہاں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ تشدد سے نہ پہلے کبھی مسائل حل ہوئے نہ آئندہ ہوسکتے ہیں۔

ان تمام خیالات کا اظہارنریندر مودی کی جانب سے احمد آباد جلسے کے دوران مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے کیا گیا ۔

مودی کےجھوٹے بیان کو ہو امیں اڑاتے ہوئے چند ہی گھنٹوں بعد گائے کی حفاظت کے نام ایک اور مسلمان کا خون بہا دیا گیا ۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں مسلمانوں پر زندگی مزید تنگ کردی گئی ہے ۔

بھارتی انتہا پسندوں کی جانب سے گئو رکھشک کے عجیب وغریب فلسفے کے نام پر ہر ماہ مسلم دشمنی کی بھڑاس نکالی جاتی ہے

جس کے تحت سرعام مسلمانوں پر تشدد کرکے انھیں قتل کردیا جاتا ہے جس کے بعدظاہری طور پر بھارتی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی نظر آتی ہے لیکن پیٹھ پیچھے ان چیلوں کی سرپرستی کی جاتی ہے ۔

اس کا ثبوت آئے روز بھارت میں گائے رکھشاکے نام پر مسلمانوں کے قتل کے بڑھتے واقعات ہیں ۔

اگر ایک نظر بھارت میں ہونے والے تازہ ترین ہائی پروفائل واقعات پر ڈالی جائے تو کچھ روز قبل جنید خان اور ان کے بھائیوں پرہندوؤں انتہا پسندوں کی جانب سےگائے کا گوشت رکھنے پر ٹرین کے سفر کے دوران خنجروں سمیت دھاوا بول دیاگیا جس کے نتیجے میں زخموں کی تاب نہ لاتےہوئے نو عمر جنید ہلاک ہوگیا۔

جنید کا قتل بھارت میں ہزاروں کو بھارتی شہریوں کو سڑکوں پر لے آیا ۔مظاہرین نے بھارت کے مختلف شہروں میں ’’میرے نام پر نہیں‘‘ کے پوسٹر اٹھائے ہندو حکومت سے مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر ہونے والے حملوں کو روکنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب حقائق گروپوں کی طرف سے بھی مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے تحت معافی کی ثقافت سے مودی سرکار کو خبردار کیا گیا ۔

اپریل میں راجکمار نامی ایک شخص اپنی گائے کی تلاش پر قتل کردیا گیا ۔دوسری جانب جون میںہی دو مسلمان گائے چوری کے الزام میں ہلاک کئے گئے

جس کے بعدحقائق گروہ کی جانب سے مودی سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا کہ انتہا پسند ہندؤں نے اپریل کے بعد سے اب تک درجنوں مسلمانوں کو شدید نفرت پسند جرائم کو عمل میں لاتے ہوئے قتل کردیا گیا جو کہ پریشان کن عمل ہے ۔

مودی سرکار نے بھی حالات کی نزاکت سمجھتے ہوئے ظاہری طور پر گائے کے نام پر مسلمانوں پر تشدد اور قتل کے فعل کو ناجائز کہتے ہوئے ناقابل قبول قرار دے دیا ۔

اس کے برعکس مودی سرکار کا یہ بیان ریاست اورشہریوں کی حفاظت کےلئےدیا جاتا تو خطاب کے کچھ گھنٹوں بعد ہی گئورکھشا کے نام پر ایک اور قتل منظر عام نہ آتا ۔

تازہ ترین