• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتقال کے بائیس سال بعد بوسنیائی مسلمانوں کی تدفین

بوسنیا کے اکتر مسلمانوں کو ان کی موت کے بائیس سال بعد ناصرف شناخت مل گئی بلکہ انہیں سپرد خاک بھی کردیا گیا۔ یہ افراد سانحہ سربرینیکا میں قتل کئے گئے 8000 افراد میں شامل تھے۔

بائیس سال قبل کی گئی اس نسل کشی کے دوران 8000مسلمانوں کو ظلم وبربریت کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا جن میں سے تقریبا 1000 مسلمانوں کی شناخت آج بھی مکمل نہ کی جاسکی ۔

سن 1995میں بوسنیائی شہریوں کو سربوں کے حوالے کیے جانے کے بعد پیش آنے والا نسل کشی کا المیہ 22سال گزرنے کے بعد آج بھی تازہ ہے ۔

جہاں اس سانحہ کو گزرے 22برس کا عرصہ مکمل ہوا وہیں انسانیت سوز سانحہ میں قتل کئے گئے افراد کی مزید شناخت بھی ممکن ہوسکی جن کی عمر 15 سے 72 سال کے درمیان بتائی جاتی ہے ۔

شناخت کی گئی نعشوں کا تعلق جولائی 1995میں سربرینیکا نسل کشی کے سبب قتل کئے گئے بوسنیائی مسلمانوں سے ہے جن کی نماز جنازہ گزشتہ روز ادا کی گئی جس کے بعد پوتوچاری میموریل سینٹر اور قبرستان میں تدفین بھی کردی گئی ۔

مقتولین کے تابوت رسومات میں شریک حاضرین کے درمیان سے گزارتے ہوئے ان کے نام بھی پکارے گئے جس دوران ہر آنکھ اپنے پیاروں کے اشکبار نظر آئیں ۔

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے مطابق 1995میںقتل ہوئے افراد کی تعداد 8000 ہے جبکہ ہیگ میں قائم یواین ٹریبونل کا کہناہے کہ سربرینیکا نسل کشی میں 7000سے زائد مسلمان قتل کئے گئے۔

علاوہ ازیں ہزاروں خواتین ،بچوں اور بزرگوں کو بھی اس دور میں زبردستی ملک بدر کیا گیا۔ دوسری جانب ایک بڑی تعداد میں خواتین کی عصمت دری کی گئی ۔

ان واقعات کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ نےسانحہ سربرینیکا کو ’دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپی سرزمین پر سب سے بڑا ظلم‘ قرار دیا ۔

برطانیہ بھی 400سے زائد شہروں اور قصبوں کے ساتھ مل کر سانحہ سربرینیکا کی یاد میں’قومی سربرینیکا یادگار دن‘ مناتا ہے ۔

واضح رہے کہ مشرقی بوسنیا کا یہ متاثرہ قصبہ 1995سے قبل سرب افواج کے محاصرے میں تھا کہ اسی برس11جولائی کو رات کو ملادچ کی زیر کمان سرب دستوں نے انسانیت کا سر شرم سے جھکاتے ہوئے سربرینیکا پر قبضہ کرلیا۔

اس کے بعد سربرینیکا کے معصوم عوام جانوں کی حفاظت کی خاطر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں تعینات ڈچ فوجیوں کے پاس پناہ لینے پہنچی لیکن سرب فوجیوں کے سامنے پوری دنیا سمیت اقوام متحدہ کے یہ علمبردار بھی خاموش تماشائی بنے دکھائی دئیے جس کے بعد انسانیت سوز سانحہ پیش آیا جس نے لوگوں کو جنگلوں سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کیا اور 8000 مسلمانوں سمیت تقریبا ً ایک لاکھ افراد کی جان لے لی ۔

تازہ ترین