فیس بک پر توہین آمیز مواد کی تشہیر سے نمٹنے کی خاطر فیس بک اکاؤنٹس ای میل کے بجائے موبائل نمبرز کے ذریعے کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جی ہاں ! یہ مطالبہ کیا گیا ہےکہ فیس بک مینجمنٹ سے پاکستانی حکومت کی جانب سے جس کے ذریعے نفرت انگیز اور توہین آمیز مواد سے باآسانی نمٹاجاسکے گا ۔
پاکستان ٹیلی مواصلات اتھارٹی (پی ٹی اے)اہلکارکے مطابق یہ مطالبہ کیا گیا ہےکہ ’فیس بک‘ مینجمنٹ سے پاکستانی حکومت کی جانب سےجس کے ذریعے نفرت انگیز اور توہین آمیز مواد کے ساتھ ساتھ جعلی اکاؤنٹس جیسے مسائل پر بھی قابو پایا جاسکے گا ۔
اس مطالبے کا مقصد چونکہ پاکستان میں تمام موبائل نمبرز کی بائیومیٹرک نظام کے تحت تصدیق کی جاتی ہے لہذا اگر تمام ایف بی اکاؤنٹس موبائل نمبر کے ذریعے کھولے جائیں تو جعلی اکاؤنٹس کے شر سے کافی حد تک نمٹاجاسکتا ہے ۔
واضح رہے کہ ابھی تک فیس بک اکاؤنٹ ای میل کے ذریعے کھولے جاتے ہیں۔
ساتھ ہی فیس بک سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کی مدد کے ساتھ ساتھ انھیں مطلوبہ اعداد و شمار فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔
اس سے قبل بھی فیس بک انتظامیہ نے پاکستان میں اپنی پروڈکٹ کے بچاؤ کی خاطر مبینہ مسائل کے خلاف فوری کاروائی اور اس سے متعلق تمام تر معلومات کی پی ٹی اے کو فراہمی کے لئے ایک شخص نامزد کیا تھا ۔
جس کے بعد ’فیس بک‘ کی جانب سے حال ہی میں نفرت انگیز اور قابل اعتراض مواد کو تمام فیس بک اکاؤنٹس سے ہٹانے کا عزم کرتے ہوئے حکام بالا کو یقین دہانی کروائی گئی کہ ہر مسئلے سے نمٹنے کی خاطر فیس بک مینجمنٹ فوری جوابی کاروائی کرتے ہوئے ہم آہنگی پیدا کرے گی ۔
اہلکار کے مطابق پی ٹی اے کو 6000آن لائن شکایا ت موصول ہوئیں جس میں 350شکایتوں کا تعلق توہین آمیز مواد سے تھا۔ ان شکایتوں کا جائزہ لیتے ہوئے تمام اکاؤنٹس سے توہین آمیز مواد ہٹادیا گیا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یو آر ایل 12977 پر جہاں ناپسندیدہ مواد پوسٹ کئے گئے تھے ان کو بھی بلاک کردیا گیا ہے۔
توہین آمیز پوسٹوں کے پیش نظر پی ٹی اے کی جانب سے "ویب اینالائسز سیل ـ " بھی قائم کیا گیا ہے جہاں2 افراد انٹرنیٹ پر پوسٹ کئے جانے والےغیر قانونی مواد کی شناخت کا کام کرتے ہیں ۔