• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتساب سب کا ہونا چاہئے تحریر:ایم اسلم چغتائی…لندن

آئین توڑنے والے، ملک دولخت کرنے والے، زکوٰۃ فنڈ کھانے والے، ساٹھ ارب ڈالرز کی کرپشن کرنے والے، ملک کے نام قرضے لے کر ہڑپ کرنے والے، بینکوں کے قرضے معاف کرانے والے، زمینوں اور جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کرنے والے، دہشت گردی کو پروان چڑھانے والے، منشیات سمگل کرنے والے، منتخب وزراء اعظم کو برطرف کرکے گھر بھیجنے والے، متفقہ آئین دینے والے وزیراعظم کو متنازعہ عدالتی فیصلے سے پھانسی پر چڑھانے والے، انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر ناانصافی کرنے والے، مارشل لاء لگانے والے، دین کے نام پر کاروبار کرنے والے، قوم کو فرقوں میں تقسیم کرنے والے، مذہب کے نام پر دہشت گردی کرکے معصوم انسانوں کی جان لینے والے ڈاکٹر اور حکیم بن کر انسانوں کی زندگی سے (پیسوں کی خاطر) کھیلنے والے، ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے، حکمرانوں، سیاستدانوں، ملائوں، علمائوں، ججوں، وکیلوں، فوجیوں، جرنیلوں، پولیس والوں، صحافت کو بدنام کرنے والوں، بیورو کریسی والوں وغیرہ وغیرہ کا بے رحمانہ اور کڑا احتساب ہونا چاہیے۔ کوئی مقدس گائے نہیں ہے۔ کرپشن کی اس بہتی گنگا میں سبھی نہائے ہوئے ہیں۔ سوال اٹھتا ہے کہ اس ملک میں کڑا، بے رحمانہ اور شفاف احتساب ہوسکے گا؟ یہاں تو آوے کا آوہ ہی بگڑا ہوا ہے۔ کسی فرد واحد یا کسی جماعت یا ادارے کو سزا دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔ احتساب تو سب کا ہونا چاہیے، مگر بڑے مگرمچھوں کو پہلے پکڑنا چاہیے۔ آج پھر80ء اور90ء والی دہائیوں کی بدنام زمانہ سیاست کو دہرایا جارہا ہے۔ ملک و قوم کے مفاد کی فکر نہیں، مخالفت برائے مخالفت چل رہی ہے۔ بڑے سیاستدانوں نے کتنا سرمایہ بیرون ملک چھپایا ہوا ہے، کتنی جائیداد خریدی ہوئی ہے۔ قوم کو آج ہر چیز کا علم ہے۔ دوسروں کو ملک میں آکر سرمایہ کاری کی دعوت دینے والوں نے ساٹھ ارب ڈالر کی کرپشن کرکے نئے ریکارڈ قائم کردیے۔ تمام کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ آج اگر سپریم کورٹ اپنا نام تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف میں رقم کرانا چاہتی ہے تو پھر بلاخوف، بلاامتیاز، ہر ملزم، ہر ادارے کا شفاف اور کڑا احتساب ہونا چاہیے۔ ایک دفعہ ایسا ہوجائے تو ملک و قوم کی تقدیر بدل جائے گی۔ آنے والی نسلیں بھی سیکھیں گی۔ خدا کے واسطے یہ مملکت مزید بحرانوں کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ ہم سے علیحدہ ہوئے بنگلہ دیش کی کرنسی زیادہ مضبوط ہے۔ ان کی معیشت زیادہ ترقی کررہی ہے۔ ہم نے غلط اور کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہمسایہ ممالک کو حریف بنالیا ہے۔ جی آئی ٹی کی تشکیل پر تمام جماعتیں متفق ہیں۔ ن لیگ نے مٹھائیاں بانٹیں تھیں۔ عدالت اور قانون سے محاذ آرائی قطعی طور پر ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔ اگر کسی کا دامن صاف ہے پھر ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں، قانونی تقاضے پورے کریں۔ اپنے دلائل، اپنی صفائی اور ثبوت پیش کریں۔ حضرت علیؓ کا قول ہے کہ ریاست ظلم و جبر پر قائم رہ سکتی ہے، مگر انصاف کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی۔ آج سپریم کورٹ اور قانونی اداروں کے لیے امتحان کا وقت ہے۔

تازہ ترین