کراچی(ٹی وی رپورٹ) پی ٹی آئی کی سابق رکن عائشہ گلالئی نے کہا ہے کہ میں نویں کلاس میں تھی تو نیوز کاسٹر کیلئے ٹیسٹ دیا اور منتخب ہوگئی ، پی ٹی وی میں دو تین پروگرامز میں حالات حاضرہ سے متعلق بات کی، بینظیر بھٹو مجھے سیاست اور پیپلز پارٹی میں لے کر آئیں،بینظیر بھٹو نےمجھےایم این اےاورایم پی اے سیٹ کیلئے تجویز کیالیکن اس وقت میری عمر کم تھی اس لئے یہ ممکن نہیں ہوسکا،بطور قبائلی میں کہوں گی کہ فاٹا کے عوام کو ان کاحق دیاجائے۔ فاٹا کے عوام خواتین کی جس قدر احترام کرتے ہیں اتنا شاید ہی کہیں کیاجاتا ہوگا،میں بچپن سے ہی تقریری مقابلوں میں حصہ لیتی اور قبائلی عوام کے مسائل پر بات کرتی رہی ہوں، آل پاکستان تقریری مقابلوں میں بہت سے ٹائٹل جیتے ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے کئی جگہوں پر فاٹا کی نمائندگی کی ہے، میرے اور ماریہ جیسے لوگ قبائلی علاقوں کا روشن چہرہ ہیں، ہم بتارہے ہیں کہ ہم دہشتگرد نہیں ہیں۔ عائشہ گلالئی نے بتایا کہ ابتدائی تعلیم فاٹا سے حاصل کی اس کے بعد درہ آدم خیل ،ایف آر کوہاٹ، پشاور اور اب اسلام آباد میں تعلیم حاصل کررہی ہوں،اس وقت سافٹ ویئر انجینئرنگ کررہی ہوں اور مذاہب کے تقابلے کی ڈگری کیلئے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی میں داخلہ لینے والی ہوں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار آٹھ اپریل 2010ء کےجیوکے پروگرام’’جرگہ‘‘میں میزبان سلیم صافی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا تھا۔اس وقت عائشہ گلالئی چیف کوآرڈینیٹر پی پی پی پی فاٹا تھیں۔اسی انٹرویو میں ان کی بہن عالمی اسکوش کھلاڑی ماریہ تورپکئی بھی موجودتھیں۔پروگرام میں ماریہ تورپکئی نے بتایا کہ میراوالد روشن خیال آدمی ہے،وہ قبائلی سوچ کو بدلنا چاہتے تھے،میرارویہ ہی مجھے کھیل کے میدان میں لے آیا۔ماریہ تورپکئی کا کہنا تھا کہ بچپن سے ہی کھیل کود اور پانی لانے اور لکڑیاں توڑنے جیسے مشکل کام کرتی رہی ہوں۔ میرے والد نے میری لڑائیوں کو صحیح سمت دینے کیلئے مجھے اسپورٹس میں بھیجنے کا فیصلہ کیا، اپنے کیریئر کا آغاز ویٹ لفنگ سے کیا تھا، اس دوران لاہور میں چنگیز خان کے نام سے لڑکوں کا ٹورنامنٹ بھی جیتا تھا۔ ماریہ تورپکئی نے بتایا کہ محب اللہ خان نے مجھے اسکواش میں آنے کا مشورہ دیا، 2003ء سے میں نے اسکواش کھیلنا شروع کیا اور اسی سال انڈر 13 کا پہلا ٹورنامنٹ جیتا،اس کے بعد انڈر 15، انڈر 17 اور سینئر ٹورنامنٹس جیتے، اس وقت پاکستان کی نمبر ون اسکواش کھلاڑی ہوں۔