• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریاست انتہا پسندی کے چلا رہی ہے،افراسیاب خٹک

لندن(صباح نیوز)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے پاکستان میں ریاست اب تک انتہا پسندی کے کارکانے چلارہی ہے اور جب تک یہ جاری رہیںگے، معاشرے سے انتہا پسندی ختم نہیں ہو سکتی۔یہ بات انہوں نے قیام پاکستان کے 70 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے برطانوی نشریاتی ادارے کوانٹرویو میں کہی۔افراسیاب خٹک نے ملک میں شدت پسندی بڑھنے کی وجہ جنرل ضیاالحق کے مارشل لا کے دوران جہاد کی پالیسی کو قرار دیا اور کہا کہ یہاں ریاست انتہا پسند ہوگئی تھی اور اس نے معاشرے کو ریڈیکلائز کیا۔انھوں نے کہا کہ ان تنظیموں کیخلاف جان بوجھ کر کارروائی نہیں ہورہی اور سیاسی ارادے کی کمی ہے۔افراسیاب خٹک نے کہا کہ ملک کی خرابی میں عوام نے بھی کردار ادا کیا ہے لیکن فوجی حکمرانوں نے سب سے زیادہ قانون توڑا ہے، سویلینز نے جو خرابی کی ہے اس کے ٹھیک کرنے کا طریقہ بھی موجود ہے، لیکن مارشل لا لگانا سب سے بڑی خرابی ہے، سویلین تو مارشل لا نہیں لگا سکتے لیکن اگر ریاست کے بنیادی قانون کیخلاف ورزی کی جائے تو اس سے لاقانونیت جنم لیتی ہے اور کرپشن بھی ملک میں مارشل لا کیوجہ سے پھیلی ہے،اس سوال کے جواب میں ، فوجی حکمران کہتے ہیں کہ ملک نے ڈکٹیٹرشپ میں ترقی کی اور جب بھی سویلنز آتے ہیں وہ صرف لوٹ اور کھسوٹ کرتے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ وہ یہ بات ٹھیک نہیں کہتے، وہ جو نام نہاد ترقی ہے اور وہ جو نام نہاد استحکام ہے اس کے نتائج پر نظر ڈال لیجئے،ایوب خان کے مارشل لا کے دس سال بعد پاکستان ٹوٹ گیا،ابھی تک حمودالرحمٰن کمیشن کی رپورٹ نہیں چھپی، کارگل کے واقعے کی تحقیقات نہیں ہوئیں۔ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ سامنے نہیں آئی، اگر یہ رپورٹیں سامنے آتیں تو جنرل مشرف جیسے لوگوں کو یہ بات کہنے کا موقعہ نہیں ملتا۔

تازہ ترین