• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں بجلی کی پیداوار20ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے جو نہ صرف ایک نیا ریکارڈ ہے بلکہ اس سے بجلی کی طلب و رسد میں بڑی حد تک توازن قائم ہوا ہے، اور1797میگاواٹ بجلی ضرورت سے زیادہ ہے لیکن طلب اور رسد میں یہ توازن قائم رکھنا اب بھی ایک چیلنج ہے کیونکہ اس سال بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب 21ہزار سے آگے چلی گئی تھی ہر آنے والے سیزن میں یہ گراف اور بلند ہو گا۔ البتہ اگر حکومت کے زیر تکمیل منصوبے دسمبر2017میں مکمل ہو جاتے ہیں تو صورت حال تسلی بخش ہو سکتی ہے۔ اس مثبت رحجان کے باوجود ملک بھر میں ٹرانسمیشن لائنوں کی مرمت یا تکنیکی خرابی کے نام پر لوڈ شیڈنگ برقرار ہے دیہات میں اس کا دورانیہ اب بھی بہت زیادہ ہے ۔ اس لیے بجلی کی پیداوار ہو یا تقسیم و ترسیل کا نظام، انہیں بہتر بنا کر ہی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا مقصد حاصل ہو سکتا ہے یہی بات وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے حکام سے کہی، ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی تقسیم کے شعبے کو قابل عمل بنانے اور ٹیکنیکل و کمرشل لاسز کو کم کرنے کیلئے دوسرے شراکت داروں کی مشاورت سے ایک جامع پلان تیار کیا جائے۔ وزیراعظم نے نئے پاور پلانٹس کی تکمیل جلد از جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی جو اس وقت حکومت کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس کے لیے ٹائم فریم دیا جا چکا ہے۔ متعلقہ اداروں اور کمپنیوں پر حکومت کا یہ دبائو برقرار رہنا چاہئے کیونکہ ان کے کام کی رفتار تسلی بخش دکھائی نہیں دے رہی۔ اجلاس میں2017اور 2018میں مکمل ہونے والے بجلی کی ترسیل کے چیدہ چیدہ منصوبوں پر بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی جنہیں بہر صورت مقررہ مدت میں مکمل کرنے کی ضرورت ہے، ان ٹرانسمیشن لائنوں کی تکمیل جون2018تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ لوڈ شیڈنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے بجلی کی پیداوار ، تقسیم اور ترسیل کے نظام کو آنے والے وقتوں کی ضروریات سے مربوط کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔

تازہ ترین