میانمار کی ریاست رخائن میں روہنگین مسلمانوں پر ریاستی جبر کاسلسلہ جاری ہے ۔ ریاستی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم سے تنگ آکر بنگلہ دیش پہنچنے والوں کی تعداد تقریبا ًچارلاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
ریاستی جبر اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم سے تنگ آئے ہزاروں روہنگیا مسلمان اب بھی قریبی ریاستوں بالخصوص بنگلہ دیش پہنچنے کے جتن کررہے ہیں۔ بنگلہ دیشی حکام کے مطابق حالیہ بحران میں تقریباً چار لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ اختیار کی ہے ۔
وزیراعظم بنگلہ دیش حسینہ واجد نے پناہ گزینوں کے کیمپس کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میانمار فوری طور پر اپنے شہریوں کو واپس لے۔ برسوں سے میانمار میں مقیم افراد کواپنا شہری تسلیم نا کرنا درست نہیں۔
دوسری جانب میانمار فوج کی جانب سے سرحدی علاقوں میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں پھٹنے سے متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
میانمار فوج کی جانب سے بارودی سرنگیں بچھائے جانے پر آسٹریلوی وزیر خارجہ نے شدید تنقید کرتےہوئے اقدام کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیا ہے۔
روہنگین مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آج اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھی بحث کا امکان ہے ۔