• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنیوامیں بھارت کےپاکستان مخالف اقدامات،مودی کی ناپاک سازشیں

ستارہ شجاعت،نشان امتیاز
جنیوامیں پاکستان کیخلاف حالیہ بھارتی سرگرمیاں باعث تعجب نہیں، اس سے پہلےستمبر 2016ء میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل کےسیشنزمیں بھارت نے بلوچستان اور کشمیر پرغیرحقیقی  تحفظات پھیلانےکیلئے ایسے ہی کرتب دکھائےتھے۔گزشتہ کئی سال سے بھارتی ایجنسی’’را‘‘ نے پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے کھوکھلے الزامات لگانے کیلئےناپاک اور بے بنیاد پراپیگنڈا کرنےپرلاکھوں ڈالر خرچ کئے۔ بھارتی وزیراعظم مودی اور انکے دوست پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا دیکھ کر خاص طور پر سی پیک  کےآغاز کےبعدسےتکلیف میں مبتلا ہیں۔وزیراعظم مودی کی ناپاک اور پاکستان دشمن ذہنیت یقیناًکوئی نئی بات نہیں ،انہوں نےپاکستان دشمنی کااظہاراس وقت بھی کیاجب انہوں نےمشرقی پاکستان  میں مکتی باہنی کی مدد کافیصلہ کیا جیسا کہ وہ خود دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے حب الوطن پاکستانیوں کیخلاف جنگ کی اور سقوط ڈھاکاہونےتک لڑتے رہے۔مودی نے بنگلہ دیش کے دورےپربھی اعتراف کیا کہ سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے مشرق پاکستان کی علیحدگی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نےبے شرمی سے اعتراف کیا کہ انہوں نے مکتی باہنی کی حمایت کیلئے ’’را‘‘ کی جانب سے بنائی گئی ستیاہ گرہ تحریک میں رضا کارانہ طور پر شرکت کی جس کوجنا سنگھ نے پھیلایا ۔ مزید برآں وزیراعظم مودی کی آرایس ایس اور پھر بی جے پی سے تقریباً 6 عشروں کی وابستگی بھی کئی مذاہب خاص طور پر اسلام کیخلاف بھرپورجدوجہد کی نشاندہی کرتی ہے۔ معاملہ صرف مسلمانوں کی مخالفت کا نہیں بلکہ انکے اقدامات سے مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کئی معصوم لوگ قتل بھی ہوئے۔ وہ آر ایس ایس کے ایک کارکن ہیں جو مسلمانوں کیخلاف عدم برداشت اور نجس جذبات سےبھرےایک تربیت یافتہ گرینڈکارسیوک ہیں۔ بھارتی وزیراعظم مودی بابری مسجد کی شہادت میں پیش پیش تھے اور انہوں نے گروہی فسادات میں ایک کارکن کی حیثیت سے سرگرم کردار ادا کیا جن میں 2 ہزار سے زائد لوگ خاص طور پر مسلمان ہلاک ہوئے۔ مسلمانوں سے غیر منصفانہ اور ناقابل قبول سلوک کا یہ محض آغاز تھا۔ بھارتی وزیراعظم مودی اورانکی جماعت بی جےپی نے گجرات میں قتل عام کیا جس میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کی جان لی گئی۔ اسکے علاوہ انہوں نے سمجھوتہ ایکسپریس پر بے رحمانہ حملے کی بھی منصوبہ بندی کی جس میں 68 ہلاکتیں ہوئیں۔ بدقسمتی سے وہ مسلمانوں کیخلاف مسلسل نفرت کا اظہار کررہے ہیں اور کسی نہ کسی طریقے سے انہیں تنہا کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زورلگا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کہنا غلط نہ ہوگا کہ شروع ہیسے بھارتی وزیراعظم مودی کو آر ایس ایس کےکارکن کے طور پر ’’را‘‘ کی جانب سے پاکستان کیخلاف کام کرنے اور عوام میں پاکستان مخالف جذبات ابھارنے کیلئے بھرتی کیاگیااور انہیں اسکی ہی  تربیت دی گئی۔ مودی کی ’’را‘‘ سے وابستگی کی تاریخ 1971ء تک جاتی ہے جب وہ مکتی باہنی کی مددکیلئے ’’را‘‘ کی طرف سے بنائی گئی ستیاگرہ تحریک میں شامل ہوئے۔ ’’را‘‘ نے آر ایس ایس کی حمایت اور مددسے قتل عام اور عصمت دری کی جھوٹی کہانیاں بنائیں جبکہ متعدد عینی شایدین کے بیان کئے گئے حقائق ان کہانیوں کے برعکس ہیں۔ مکتی باہنی اور مودی جیسے کئی لوگ تھے جو بنگالیوں کے قتل عام اور زیادتی کے واقعات میں ملوث تھے۔ایک برطانوی مصنف جنہوں نے خود مکتی باہنی کی قیادت میں مظالم کا مشاہدہ کیاانہوں نےپاکستان کی مسلح افواج پر لگائے جانے والے جھوٹے الزامات کو مسترد کیا۔ اسی طرح تاریخ گواہ ہے کہ بھارت کی مکروہ چالوں کا مرکز صرف مشرقی پاکستان ہی نہیں بلکہ کشمیر میں بھی ہر مسلم آواز کو سینے میں گولی مار کر خاموش کیا گیا۔ جموں کشمیر میں بھارتی فوج 60 ہزار سے زائد افراد کو شہید کر چکی ہےجبکہ شہریوں پر تشدد، زیادتیوں  اور جبری گمشدگیوں کی بھی ہزاروں وارداتوں میں ملوث ہے۔ ایک طرف بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیر میں مظالم جاری ہیں تودوسری جانب بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنےبرانڈ کی جنگ شروع کرنے کیلئےکشمیر میں جاری نسل کشی سے توجہ ہٹانے کا فیصلہ کیا جسے میں ’’ مودی کی جنگ‘‘ کہتا ہوں اور اس جنگ سے مودی نے چین سمیت اپنے تمام ہمسایوں کو دبائو میں لانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔تائیوان کیلئے انکی اقتصادی اور سٹرٹیجک سپورٹ چین کو پریشان کرنے کےعلاوہ  کچھ نہیں۔ اسی طرح سوچی کی مد د سے میانمار میں مسلمانوں کی سوچی سمجھی نسل کشی کے بعد پاکستان سے براہ راست کشمکش نے مجھے قائل کردیا ہےکہ انکے تباہ کن منصوبے اسی پربس نہیں ہوئے۔جس آن مودی وزیراعظم بھارت منتخب ہوئے اسی وقت سے پاکستان مشکلات سے دو چار ہے۔مودی نے جنگ کی دھمکیوں ، ایل او سی کی خلاف ورزیوں ( گزشتہ سال103 خلاف ورزیاں ہوئیں)، لائن آف کنٹرول پر معصوم لوگوں کی شہادتوں اور پاکستان کے اندر دہشتگردوں کے نام نہاد ٹھکانوں کیخلاف فرضی سرجیکل سٹرائیکس کےواویلے کے ذریعےمودی نے پاکستان پر سیاسی و عسکری دبائو ڈالنے کی کوشش کی۔ مزید برآں حال ہی میں بھارتی ’’را‘‘ ایجنٹ کلبھوشن یادیوکی گرفتاری نے کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں پر حملوں کیلئے بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو بحری جنگ کی تربیت دینے کے منصوبے بے نقاب کئے۔ کلبھوشن ان کئی افراد میں سے ایک ہے جو ملک کے مختلف حصوں بالخصوص بلوچستان میں شورش پھیلا کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے پر مامور ہیں۔ بلوچستان میں سرحد پار دہشتگردی میں بھارت کا کردار کوئی نیاکام نہیں۔2009ء میں شرم الشیخ میں ہونے والے غیر وابستہ ممالک کے سمٹ میں اس وقت کے وزیراعظم گیلانی نے اپنے بھارتی ہم منصب ممنوہن سنگھ کو بلوچستان میں بھارت کے سرحد پار دہشتگردی میں ملوث ہونے کاڈوزئیردیا تھا۔ اسکے علاوہ RAND کارپوریشن کے کرسچئن فیئر نے ایک بار کہا تھا کہ ’’ زاہدان، ایران میں بھارتی مشن کے دورے کے بعد میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ ان کا اصل کام ویزے جاری کرنا نہیں ہے۔بھارتی اہلکاروں نے مجھے نجی طور پر بتایا کہ وہ بلوچستان میں پیسہ پہنچا رہے ہیں‘‘۔ حال ہی میں وزیراعظم مودی نے جارحیت کی انتہائوں کو چھوتےہوئے کھلے عام بلوچستان لبریشن فرنٹ ( بی ایل ایف) اور بعض دیگر ناراض عناصر کی حمایت کا اعلان کیا ہے جو نظریہ پاکستان کیخلاف ہیں۔ آزادی کے دن کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا ’’ بلوچستان، گلگت اور پاکستان کے زیرقبضہ کشمیر کے لوگوں نے گزشتہ چند ایام میں میرا بہت شکریہ اداکیا‘‘۔ حیربیارمری ، براہمداغ بگٹی اور زمران مری جیسے پاکستان مخالف لوگوں نے بلوچستان پرمودی کےبیان کاخیر مقدم کیا اور پاکستان کو بلوچستان سے الگ کرنے کیلئے اسکی مدد کی حوصلہ افزائی کی۔یہ بھی شبہ ہےکہ براہمداغ بگٹی کو بھارت سے اس مقصد کیلئے فنڈز لیتاہےاوربھارت کی جانب سے بی ایل اےکی سہولت کاری اور ان انتہا پسند عناصر کو ویزے دیئے جانے نے اس بات کو بھی ثابت کیا ہے کہ پاکستان کیخلاف سازشیں  جاری ہیں ۔ پاکستان کےوزیرداخلہ کی حیثیت سے میں نے خاص طور پر انتباہ کیا تھا کہ بلوچستان میں مشرقی پاکستان جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے اور بھارت کی جانب سے افغانستان کی مدد اور مغرب کی پشت پناہی سے مکتی باہنی کی طرز کاکردار ادا کیا جارہا ہے۔ مزید برآں بلوچستان لبریشن فرنٹ کیساتھ تنازع طے کرنے کیلئے ایک خصوصی میٹنگ میں  میں نے ملک کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے بی ایل ایف کے لیڈروں سےملاقات کی اور  پاکستان مخالف سرگرمیاںترک کرنے کی شرط پر براہمداغ بگٹی اور حیربیارمری کیخلاف تمام مقدمات ختم کرنے کی پیشکش کی، بدقسمتی سے شرائط سے اتفاق کے بعد براہمداغ بگٹی آخری وقت میں مذاکرات سے پیچھے ہٹ گیاکیونکہ بی ایل ایف کا مقصد مقدمات ختم کرانا نہیں تھا بلکہ اصل مسئلہ پاکستان کا وجود تھا کیونکہ وہ   بھارتی وزیراعظم مودی اور ’’را‘‘ کو ڈالروں کے عوض اپنے ضمیر بیچ چکے ہیں ۔حال ہی میں جنیوا میں جہاں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل کا 36 واں اجلاس جاری تھا ’’را‘‘ کی جانب سے بے شرمی سے پاکستان کی سالمیت کیخلاف ایک مکروہ مہم چلائی گئی۔ وہ وقت اور مقام جہاں ’’ فری بلوچستان‘‘ کے زیر عنوان یہ بھر پور مہم چلائی گئی بہت اہم تھا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن ہیڈ کوارٹر کے احاطے میں اورخاص کر ریوڈی فیرینی میں جہاں کئی ممالک کے وفود اجلاس میں شریک تھے،ٹیکسیوں ، بسوں انڈر گرائونڈ ٹرامز اور پورے علاقے میں لیمپ پوسٹوں پر بظاہر ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی ’بلوچستان ہائوس‘ جو بلوچستان لبریشن آرمی ہی ہےکیجانب سے پوسٹرز ، بل بورڈز اور بینرز جن پر ’’ بلوچستان کو آزاد کرو‘‘ تحریرتھا آویزاں کئے گئے۔ سوئس حکام کو پتہ ہونا چاہئے تھا کہ بی ایل اے کو دہشتگرد تنظیم ہونے کے باعث پاکستان میں کالعدم قرار دیا گیا ہے اور ایسی کالعدم تنظیم کی جانب سے ایسے بینرز کی اجازت اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس کمپئین  کےانداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی تیاری، انتظام اور اس پر عمل کیلئےخاصاوقت اورپیسہ صرف کیا گیا۔ گزشتہ سال اسی طرح کے ایک ایونٹ میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ نے پاکستان کی سالمیت پر حملہ کرتےہوئےاورعالمی قوانین کیساتھ یو این چارٹر دھجیاں اڑاتے ہوئے ایک سرگرمی  پر 5 ملین ڈالر خرچ کئے۔ جنیوا کے رفیوجی سنٹر سے مہاجرین کو جمع کیا گیا( جنہیں فی گھنٹہ 15ہزار سے 20 ہزار روپے ادا کئے گئے) کہ وہ پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے خود کو بلوچ ظاہر کریں ۔خبریں ہیں کہ 2017ء کی ’’ فری بلوچستان‘‘ کمپئین کیلئے کم ازکم ایک سال منصوبہ بندی کی گئی اور 2 سے 3 ملین فرانک خرچ کئے گئے۔ اس مکروہ ایجنڈے کے پیچھے اسوقت آخر کون ہوسکتا ہے؟ کون چاہے گا کہ پاکستان عالمی سطح پر کمزور اور بدنام ہو؟ صاف ظاہر ہے کہ جیسے پچھلی بار بھارتی وزیراعظم مودی اور ’’را‘‘ نے موقع سے فائدہ اٹھایا اس بار بھی بی ایل اے کو پیسے اور مدد فراہم کی گئی۔ مقامی حکام نے تصدیق کی کہ آرگنائزیشن کو 1 سال کا کمرشل کنٹریکٹ ملا ، یہ تنظیم جس کاحکام نام لینے سے شرما رہے تھے۔وہ ’’بلوچستان ہائوس‘‘ ہےجو بی ایل ایف اور بی ایل اے سے یعنی ’’را‘‘ سے منسلک ہے۔ بلوچستان کے علیحدگی پسندوں سے بھارت  کے قریبی تعلقات اور اس حقیقت کے تناظر میں کی اچھی خاص خطیر رقم خرچ کی گئی ہے اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہتا کہ بھارت ایک بار پھر اس کمئپین کی پشت پر تھا۔ مودی براہ راست ان پاکستان مخالف سرگرمیوں کی نگرانی کررہا ہے اور ’’را‘‘ کے ذریعے بلوچستان میں پاکستان دشمن عناصر اور دہشتگردوں کی سہولت کاری کررہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی ہم پاکستانی  تمہاری بنائی گئی  عالمی سازش کو سمجھتے ہیں اور تمہاری  پاکستان دشمن ذہینت کو اچھی طرح جان چکے ہیں۔بلوچستان کے لوگ پاکستان کاحصہ ہمیشہ سے ہیں اور رہیں گے۔ تم جیسا کوئی باہرکاشخص انہیں پاکستانی نہ ہونےکاسبق نہیں دے سکتا۔ وزیراعظم مودی میں تمہیں اور تمہارے اتحادیوں کوتنبیہہ  کرتا ہوں کہ تم سب ہماری عظیم قوم اور خود مختار ریاست پاکستان کیخلاف اپنے مکروہ منصوبوں میں ناکام اورنامراد رہوگے۔پاکستان زندہ باد
مضمون نگار ’گلوبل آئی ‘ تھنک ٹینک کے چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر داخلہ ہیں

تازہ ترین