• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے ورکرزکیلئے یورپی ایوارڈ

European Award Announces For Human Rights Workers In Occupied Kashmir

ناروے کی انسانی حقوق کی مشہور تنظیم ’’رافتوفائونڈیشن‘‘ نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی دواہم شخصیات کو اپنا خصوصی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔

دونوں شخصیات کو یہ ایوارڈ وادی کشمیرمیں تشدد کے خلاف طویل جدوجہد پر دیاجائے گا،ان شخصیات میں سے ایک پروینہ آہنگرہیں، جو کشمیرکی خاتون آھن کے نام سے بھی معروف ہیں۔ انھوں نے نوے کی دہائی کے اوائل میں اپنے سترہ سالہ بیٹے کے سیکورٹی فورسزکے ہاتھوں اغوا کئے جانے کے بعد یہ جدوجہد شروع کی تھی۔

یہ وہ بہادر کشمیری خاتون ہیں، جنھوں نے مقبوضہ کشمیرمیں لاپتہ افراد کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف مسنگ پرسنز بنائی اور لاپتہ افراد کی تلاش شروع کی،تاہم اس جدوجہد میں انہیں ابھی تک اپنے بیٹے کا کوئی سراغ نہیں ملا اور اس کو وہ اب تک تلاش کرنے میں کامیاب نہیں کو سکی ہیں ۔

دوسرے شخص امروز پرویز ہیں، جو پیشے کے اعتبار سے قانون دان ہیں، انھوں نے جموں وکشمیرسول سوسائٹی کا اتحاد بنایا تاکہ تشدد کے خلاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرسکیں۔ اس تنظیم نے ابتک مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ریاستی تشدد اور ریاستی دہشت گردی کا ریکارڈ مرتب کیا ہے۔

رافتو فائونڈیشن کی طرف سے بیان میں کہاگیاہے کہ پروین آہنگر اور امروز پرویز دونوں ہی ایک لمبے عرصے ریاست کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔ وہ مکالمے کے عمل کو فروغ دے رہے ہیں اور مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کے لیے کوشاں ہیں ،ان کی کوششیں نئی نسل میں مقبولیت حاصل کررہی ہیں۔

بیس ہزاریورو کے رقم کے ساتھ یہ ایوارڈ ناروے کے شہر برگن میں پانچ نومبر کو دیئے جائیں گے۔یورپ میں مقیم مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی اسکالر روشن اکبر شیخ کہتے ہیںکہ یورپی تنظیم کی جانب سے ایوارڈ دینے سے مقبوضہ کشمیرکے حالات کے بارے میں دنیا میں مزید آگاہی پیدا ہوگی۔

ناروے میں ٹی وی ٹو کے معروف صحافی قذافی زمان کہتے ہیں کہ ناروے کی ایک بڑی تنظیم کی طرف سے ایوارڈ مقبوضہ کشمیرمیں مظلوموں کی آواز دنیا میں اٹھانے والوں کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دوران ابتک لاکھوں کشمیری شہید ہوچکے ہیں، ہزاروں لاپتہ ہیں اور بے شمار لوگ زخمی ہونے کی وجہ سے آنکھوں اور اعضاء سے معذورہو گئے ہیں۔

چند سالوں کے دوران پیلٹ گن کی وجہ سے بہت سے لوگ آنکھوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ رفتو فائونڈیشن کے بیان میں کہاگیاہے کہ آٹھ سے دس ہزار افرادسن 1980 کی دہائی سے ابتک لاپتہ ہیں جن کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔

ناروے کی رفتو فائویڈیشن نے ابتک کئی اہم غیرملکی شخصیت کو ایوارڈ دیئے ہیں جن میں مشرقی تیمور کے جوسے راموس ہورتا، جنوبی کوریا کے سابق صدر کم دائی جونگ، ایران کی شیرین عبادی اور برما کی آن سان سوجی شامل ہیں۔ ان میں سے اکثر کو بعد میں نوبل انعام بھی دیاگیا۔

تازہ ترین