• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زندگی پر تعیش بنانے کیساتھ ساتھ نمود و نمائش کا رجحان معاشرے میں اس قدر سرایت کر گیا ہے کہ خورو نوش سے لیکر کاسمیٹکس کی اشیاء، حتیٰ کہ بہت سے گھروں میں صحت و توانائی سے متعلق بعض امپورٹڈ ادویات کی موجودگی بھی فیشن بن گئی ہے۔ صارفین کی اکثریت یہ نہیں دیکھتی کہ پیکنگ پر درج ایکسپائری کے ساتھ اس کی مینوفیکچرنگ کی تاریخ کیا ہے۔ اس رجحان سے منافع خور فائدہ اٹھا رہے ہیں بعض اوقات پیکنگ پر خود ہی مرضی کی تاریخیں بھی درج کی جاتی ہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے دیر آید درست آید کے مصداق زائد المیعاد اشیاء درآمد کرکے ان کی تاریخ بدل کر فروخت کرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف بی آر کے ساتھ مل کر اشیائے خور و نوش کا قانون وضع کیا ہے اور ایکسپائر ہونے کے قریب پہنچنے والی اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے درآمد کی گئی اشیائے خور ونوش کی کسٹم کلیئرنس کے بعد کم سے کم نصف مدت باقی ہونا لازم قرار دیا گیا ہے۔ ترجمان پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مطابق اشیائے خورونوش جن کی کلیئرنس کے وقت مدت استعمال میں نصف سے کم عرصہ باقی رہ جائے گا ان کی فروخت کی اجازت نہیں ہو گی، خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کا امپورٹ لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔ اگرچہ اس حوالے سے ایف بی آر کا قانون پہلے سے موجود ہے تاہم پنجاب فوڈ اتھارٹی نے گزشتہ چند ماہ میں کئی بڑے اسٹورز کے سپلائرز اور ویئر ہاوسز سے ایکسپائر شدہ درآمدی اشیاء پکڑی تھیں گویا اس کارروائی سے پہلے نہ جانے کتنے لوگ یہ ’’زہر‘‘ استعمال کر چکے ہیں اب بھی یہ کارروائی پنجاب تک محدود ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ صرف اشیائے خورو نوش پر نہیںبلکہ کاسمیٹکس اور صحت و توانائی سے متعلق ادویات پر بھی نظر رکھی جائے۔ اکثر مقامات پر یہ اشیاء کیش میمو کے بغیر فروخت ہوتی ہیں،ہروہ چیز جس پر مینوفیکچرنگ اور ایکسپائرنگ کی تاریخوں کا اندراج لازم ہے، اس پر ملک بھر میں مکمل عمل درآمد کرایا جائے اگر ضرورت پڑے تو مزید قانون سازی بھی کی جائے۔

تازہ ترین