یہ امر یقیناً قابل تشویش ہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر آگیا ۔ پیر کے روز ٹارگٹ کلنگ کے ایک واقعہ میں کاسی روڈ پر ہزار گنجی جانے والے سبزی فروشوں کے ایک ٹرک پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4افراد نے فائرنگ کی اور فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق نچاری روڈ کا رہائشی احمد علی پیر کی صبح علمدار روڈ مری آباد کے چار سبزی فروشوں کو اپنے ٹرک میں ہزار گنجی سبزی مارکیٹ لے جارہا تھا جیسے ہی کاسی روڈ کے علاقے اللہ ونہ کے قریب پہنچا تو چار نامعلوم افراد نے ٹرک پر اندھا دھند فائرنگ کی جبکہ چند گز کے فاصلے پر موجود اس علاقے کا رہائشی اپنی دکان پر جارہا تھا اس پر بھی فائرنگ کی گئی وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر ایف سی کی بھاری نفری نے جائے واردات پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوںکو اسپتال پہنچایا اور ضروری کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کردی گئیں۔ لواحقین اور بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر کی سربراہی میں مظاہرین نے علمدار روڈ پر میتوں کے ہمراہ دھرنا دیا اور مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے تاہم صوبائی وزیر داخلہ میرسرفراز بگٹی اور دیگر اعلیٰ حکام نے مظاہرین سے مذاکرات کئے اور یقین دہانی کرائی کہ ملوث عناصر کے خلاف سخت اور موثر کارروائی کی جائے گی ۔جس کے بعد لاشوں کی تدفین کردی گئی۔کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات تواتر سے ہورہے ہیں جواس بات کا ثبوت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیا جا رہا ۔ یہ حقیقت ہے کہ بعض بیرونی قوتیں بلوچستان میں مخصوص ایجنڈے کے تحت فرقہ وارانہ تصادم کرانا چاہتی ہیں۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے علمائے کرام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے جدید طریقے استعمال کئے جائیں اور ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کیا جائے۔