اسلام آباد(حنیف خالد)وفاقی وزیرداخلہ و انسداد منشیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ تین سال وطن عزیز کیلئے انتہائی حساس ہیں۔ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی بین الاقوامی سازش کوناکام بنانے کے لئے داخلی استحکام برقرار رکھنا اسے مضبوط تر بنانا ججوں جرنیلوں میڈیاکی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ایکسٹرنل چیلنجوں کاانٹرنل سکیورٹی سے مقابلہ کرناپوری قوم کی ذمہ داری ہے پاکستان کے اندرایک بیانیہ بن رہاہے جس کے لئے ناکام سیاستدان کچھ ریٹائرڈ ملٹری مین اوربعض میڈیاکے چندلوگ کام کررہے ہیں ایسی ہرسازش کا مقابلہ قوم کو مل کرکرناہے۔ نون لیگ اسٹین لیس اسٹیل بن گئی ہے، اس میں دراڑ ڈالی نہیں جاسکتی۔
ملک کی معیشت کو کمزور لاغرقراردینے والے حصول یااصول کی جنگ لڑرہے ہیں ان کو گورنرسٹیٹ بنک بنادیتے یاپی آئی اے بورڈ میں شامل کرلیاجاتاتوان کو ہر چیز اچھی اچھی نظرآتی۔ وفاقی وزیرجمعرات کی دوپہر مدیران جرائد اورٹی وی چینلوں کے اسلام آباد کے سربراہوں سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر حکومت پاکستان کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر (پی آئی او) محمد سلیم بیگ بھی موجود تھے۔ احسن اقبال نے کہاکہ امریکی وزیرخارجہ اوران کی ٹیم کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی میں کئے گئے فیصلے کے مطابق مشترکہ مذاکرات کئے گئے انہوں نے اجلاس میں امریکیوں پرواضح کردیا کہ پاکستانی قوم کی گھٹی میں وقار شامل ہے اسے وقار کے ساتھ زہرکاپیالہ پلادیں توپی جائے گی دبائو دھونس کے ساتھ شہدکاپیالہ بھی پلائیں گے تو یہ ہرگزنہیں پیئے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ فری لنچ کوئی نہیں دیتا، 66سال یہ دوردیکھے ہیں دنیانے دعویٰ کررکھاتھا کہ یہ جمہوری نظام نہیں چلاسکتاہم نے دنیاکے دعوے کو ناکام قراردیاہے۔
پاکستان بالغ جمہوری ملک بن گیاہے ایک جمہوری حکومت 5سال پوری چلی اس نے دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار دیا۔ 2018سنگ میل ہے اسے استحکام کے ساتھ ہمیں عبورکرناہے تاکہ پیغام جائے پاکستان قابل اعتماد جمہوری ریاست بن چکاہے۔اگرہم نے اس گنتی کوالٹادیایاہچکولے دیئے جاتے رہے تودنیاکہے گی کہ پاکستان نارمل ڈیموکریٹ ریاست نہیں بن سکتاحکومت کے صرف8ماہ رہ گئے ہیں بے حد ضروری ہے کہ ہم 5پانچ سال بعد انتقال اقتدارکرپائیں۔حکومت نے کل کابینہ میں آئندہ انتخابات کیلئے تیاری شروع کر دی ہے حلقہ بندیاں ہونے جارہی ہیں2018میں آزادانہ شفاف الیکشن ہونگے دنیاپرثابت ہوگا کہ پاکستان مستحکم جمہوری قوت بن گیاہے اب بھی ہم سیاسی قوم سے اقتصادی قوم بننے جارہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اکیسوی صدی سیاست کی بجائے اقتصادی نظریات کی صدی ہے اکیسوی صدی میں گروپ نظریات کی بنا پر نہیں ہے جی سیون جی ٹونٹی گروپ ہیں۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ اقتصادی دنیا میں ہمیں بھی مقابلے کی طاقت بڑھانی ہے۔ سیاسی استحکام خود اقتصادی ترقی پیدانہیں کرتا۔ سیاسی استحکام اقتصادی ترقی کیلئے آکسیجن کی طرح ضروری ہے انہوں نےکہاکہ دنیاکا بہترین بیج لے آئیں اس کو مٹی میں لگاکرہل چلاتے رہیں وہ بیج نہیں لگے گا۔بیج لگا کر اسے آرام سکون دیناضروری ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں استحکام سکون نہیں ملا۔2013میں نیوز ویک نے کہاکہ خطرناک ترین ملک عراق نہیں پاکستان ہے۔2013میں اتنی بھی بجلی نہ آتی تھی کہ یو پی ایس چارج ہوسکے۔
آج2017میں بجلی کی لوڈشیڈنگ برائے نام رہ گئی ہے ہم نے چارEپرالیکشن لڑاآج20گھنٹے بجلی آرہی ہے پہلے18سے20گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی آئندہ سال تک ہمیں 24گھنٹے بجلی ملے گی47سے لے کر2013تک 16ہزارمیگاواٹ بجلی بناسکے تھے ہماری حکومت نے4سالوں میں10ہزارمیگاواٹ بجلی پیداکی ہے ہم نے توانائی کے شعبے میں غیرمعمولی سرمایہ کاری کی ہے مزید15ہزارمیگاواٹ 2025تک بجلی پیدا کریں گے۔ عالمی بنک نے تسلیم کیاہے کہ پاکستان نے دس سالوں میں بہترین جی ڈی پی گروتھ دیاہے ہم نے5.3فیصد جی ڈی پی گروتھ کی سال ڈیڑھ سال کے سیاسی بحران سے قدرے نقصان ہواہے آئندہ سال چھ فیصد گروتھ ریٹ حاصل کر لیں گے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ 2012-13میں اکانومسٹ نے ہماری جی ڈی پی گروتھ کواردوگروتھ کہناشروع کردیاتھااوراسی طرح ہماری جی ڈی پی گروتھ کو ہندوگروتھ کہناشروع کردیاتھاکیونکہ دونوں کی اوسط شرح اڑھائی تین فیصد رہ گئی تھی۔
کراچی حالات ہم نےبہتر کئے‘ آپریشن ضرب عضب آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے۔ اغواء برائے تاوان میں نمایاں کمی آئی ہے۔کراچی کے حالات بہتر ہو گئے ہیں۔ 100سے زیادہ بندکارخانے چالوہوگئے ہیں۔ بلوچستان حالات نارمل ہو گئے ہیں۔ 14اگست کو یوم آزادی منایا جارہا ہے۔ کوئی کراچی چھوڑ کر نہیں جارہا۔ 3سال میں گوادر کونئی سڑک بناکر24گھنٹوں کا سفر آٹھ گھنٹے کردیااس سڑک سے ساری بیلٹ کی معیشت بدل رہی ہے گوادررتوڈیرو سڑک معیشت کی ترقی کا سبب بنے گی اس ترقیاتی ایجنڈے نے اس علاقے میں موجودگی سے ہماری بین الاقوامی ساکھ بہترہوگئی ہے ۔
سی پیک کی وجہ سے پاکستان بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی منزل بن گیا ہے۔انفراسٹرکچر میں پاکستان ٹاپ فائیو آف پرائیویٹ انفراسٹرکچر بن گیاہے۔ تبدیلی کنٹینر پر کھڑے ہو کرنہیں آتی ۔ تبدیلی اقتصادی ترقی سے آگے بڑھنے سے کامیابیاں بڑھتی ہیں ناکامیاں کم ہو تی ہیں۔ انڈیا تین عشروں سے اتنی ترقی کر رہاہے وہاں آج بھی ہر سکول ہسپتال ناقابل یقین ہیں جن کو سکول ہسپتال نہیں کہا جاسکتا امریکہ میں بھی تعلیم و صحت کی مثالی سہولیات نہیں ہیں۔ انٹرنیشنل میڈیا پاکستان کی معاشی ترقی کی تعریفیں کر رہا ہے جبکہ کچھ پاکستانی میڈیا رات آٹھ سے بارہ بجے تک اپنے پروگراموں میں مایوسی پھیلا رہا ہے‘ جس سے حساس عوام ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان2013سے بہترہے۔ کوئی بدتر نہیں کہے گا ہم نیچے نہیں اُوپر جارہے ہیں ہم ڈوبتا پاکستان نہیں اوپرجاتا پاکستان ہے۔عمران خان منفی سوچ کے کپتان ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ انتہا پسند گروپ ہمارے نوجوان تعلیم یافتہ طبقے کو گمراہ کر سکتا ہے گمراہ کن تنقیدی بیانیہ نقصان دہ ہے پاکستان کی سمت مثبت ہے ہم ابھر رہے ہیں۔ کمزوری کی نشاندہی کرنا ضروری ہے مگر اچھائی کو اچھائی کہنا بھی ضروری ہے میڈیا ہماری رہنمائی کرے۔ ہم ففتھ جنریشن وارفیئرمیں آگے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ امریکہ کی صدارتی انتخاب کے بعد آنکھیں کھلی ہیں کہ روس ان کے ساتھ ہاتھ کرے گا جرمنی الیکشن میں فیک اطلاعات سے حالات منفی کئے گئے انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن میں ہمارے اوپر بھی اندرون بیرون ملک سے حملے ہونگے۔ اس کیلئے ابھی سے احتیاطی تدابیر کرنا ہونگے۔ ہم جمہوری حکومت میں اختلاف رائے کا حق دینا ضروری ہے ضابطہ اخلاق بنائیں کہ دہشتگردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ میڈیا کی مشاورت سے ہم حل نکالیں گے۔
میڈیا تنظیمیں لیڈرول اختیار کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا میڈیا بلوغت کےدورمیں داخل ہورہاہے۔ حکومت کریگی تو اسے سنسر شپ سمجھا جائے گا جھوٹی خبریں قوم کیلئے نقصان دہ ہیں۔ ہمارے سوشل میڈیا نے اور کچھ میڈیا نے چین انڈیا کی جنگ کرادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو نفسیاتی جنگ چل رہی ہے۔ ایک بیانیہ بنایا جارہا ہے اس میں کچھ ناکام سیاستدان، کچھ میڈیا کے لوگ اور ریٹائرڈ سروسز کے لوگ ہیں۔ وہ یہ دعویٰ کررہے ہیں ہمارا ملک تباہی کی طرف جارہا ہے۔ جس سے ہماری عدلیہ میڈیا سمیت قومی ادارے متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج عدلیہ اہم ادارے ہیں سوشل میڈیا سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
جج صاحبان کی طرف سے کہا گیا ان کو واٹس ایپ پیغام آتے ہیں کہ ایکشن نہیں لے رہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے اداروں کیلئے بھی فلٹر لگانے کا چیلنج بنانے آگیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بہت جھوٹی خبریں آسکتی ہیں۔ مقدمہ لڑنے والوں میں یہ تاثر آسکتا ہے کہ وکیل نہ کریں سوشل میڈیا کا رول خریدنا چاہئے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سوشل میڈیا مادر پدر آزاد ہے اس کا کوئی ایڈیٹر نہیں جو غلط خبر جاری کرنے والے سے جواب طلب کرتا ہو۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ شام کے ٹاک شوز میں 80 فیصد منفی پیغام دیا جارہا ہے شاید یہ ہماری عدم توجیحی ہے گزشتہ چار سال مہم فائر فائٹنگ کی ہے ڈاکٹر آپریشن کرتا ہے وہ بریفنگ میڈیا کو نہیں دے سکتا۔ ہم آپریشن تھیٹرمیں تھے۔ ہم دہشتگردی سمیت بجلی کی لوڈشیڈنگ کے محاذ پر تھے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہر پاکستانی جانتا ہے ہماری 70 سال کی تاریخ سے ہماری کوشش ہے ہمارا سیاسی ارتقا جمہوری عمل کی گروتھ اس سطح کی جو آئین و قانون میں تمام ادارے کام کریں۔ یہ پاکستان کی فلاح وبہبود کا راستہ ہے۔ مگر اندرونی بداعتمادی کاشکارہوگئے۔قیادت قومی سیاسی کمیٹی کے ذریعے کوشش کررہی ہے سول ملٹری تعلقات مضبوط سے مضبوط بنائیں ہم آہنگی کومستحکم کریں ۔ یہ ارتقائی عمل ہے اسے کامیابی سے جاری رکھا تو ہم جمہوریت مضبوط پائیدار مستحکم بنالیں گے۔
ہم نےسٹڈی کی ہے کہ سن 2047 تک اسی رفتار سے چلتے ہیں تو ہم 1600ڈالر سے 2800ڈالر فی کس آمدنی تک پہنچ جائیں گے۔اگرہم معیشت کو آٹھ جی ڈی پی شرح تک لے جائیں تو ہم8000ڈالرفی کس آمدنی لے سکتے ہیں۔ اگرہم اس بے یقینی کی فضا میں رہے تو35سال بعد بھی ہماراحال بھی یہی رہے گا جو آج ہے اسلئے ہر کردار کا عمل بڑا اہم ہے۔ سیاستدان عدلیہ ملٹری ،میڈیا مستحکم کردار ادا کرے۔ احسن اقبال نے کہا کہ جنرل مشرف کے ملک کے عوام کیخلاف جرائم ہیں وہ ایک دن آئین و قانون کا سامنا ضروری کرینگے۔ فوج کے کور کمانڈر کہہ چکے ہیں کہ مشرف نے فوج کو اعتماد میں لئے بغیر پاکستان کےہوائی اڈے امریکہ کودے دیئے ۔ پاکستان خود کش حملوں کی روایت نہیں ہے۔لال مسجد کا واقعہ پاکستان میں دہشتگردی کوبلند ی پر لے گیا۔
90 ارب ڈالر مشرف دور میں آئےکوئی ڈیم موٹرو ے بجلی کامنصوبہ نہیں تھا۔ وہ 90 ارب لیز پرکوئی الیکٹرونکس گاڑیاں دے کر ضائع گئے۔۔ ہم امریکہ سے ہر وہ مطالبہ منوا سکتے تھے اس سے 20 ہزار پی ایچ ڈی کے سکالر شپ لے سکتے تھے۔ پاکستانی ریاست کابنیادی چیلنج ہےکہ ہم سول ملٹری تعلقات کو کامیابی سے مستحکم کر پائیں گےیا کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج اورحکومت کے مابین عدم اعتماد نہیں ہے پاکستان کے تمام اداروں کو ہار مونائیز کرینگے سول ملٹری ریلیشن بہتر سے بہتر کرنا ہونگے۔
ایک منظم مہم چل رہی جس کا مقصد نون لیگ فوج میں لڑائی کرانا ہے ناکام سیاستدان یہ مہم شروع کرارہے ہیں یہ گھنائونا کھیل ہےاسے ہمیں ناکام بنانا ہے۔ فوج ہمارامضبوط ادارہ ہے نون لیگ بڑی سیاسی جماعت ۔شیخ رشید کبھی ڈی جی / آئی ایس پی آر کبھی سپریم کورٹ کے ترجمان بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سٹین لیس سٹیل میں ڈھل چکی ہے اس کی بنیاد ہمارے ووٹر کی نواز شریف کی قیادت پر متفق ہے مسلم لیگ(ن) میں کوئی دراڑ نہیں ڈال سکتا۔20کروڑ عوام پاکستان کے ارسطو بن گئے ہیں صرف احسن اقبال ارسطو نہیں ہے یہ بات انہوں نے عمران خان کے اس بیان کے جواب میں کہی کہ احسن اقبال مسلم لیگ نون یا پاکستان کے ارسطو کی حیثیت سے بول رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا کہ پاکستانی قوم کی گھٹی میں وقار شامل ہے اسے وقار کے ساتھ زہر کا پیالہ دیا جائے تو وہ پی لے گی اگر دبائو کے ساتھ شہد کا پیالہ بھی دیا جائے گا وہ نہیں پئے گی پاکستان امریکہ دوستی کی تمام علامتیں فوجی چھائونیوں یا فضائی اڈوں میں ہیں۔ سول سائیڈ پرحتیٰ کہ فاٹا تک کوئی پروجیکٹ بنتے نظر نہیں آرہے ہمیں پاکستانی نوجوانوں کو امریکہ کی ٹاپ یونیورسٹیوں میں اپنے خرچ پر بھجوانا چاہئے ہم نے امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ایک جگہ ملنے کا فیصلہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا فیصلہ تھا، میں نے یہ بھی کہا کہ مسلم امہ کے ایشوز اور کشمیر کو نظر انداز کریں گے تو انتہا پسندی اس خطے میں بند نہیں ہوگی آپ امن کو کردار ادا کرنے دیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے جو جواب دیا وہ میں بتائوں تو یہ سفارتی اصولوں کے منافی ہے ۔