کوئٹہ (نسیم حمید یوسفزئی ) چمن ہائوسنگ اسکیم ایئر پورٹ روڈ پرسینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس حامد شکیل صابر بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے25ویں اعلی پولیس افسرہیں رپورٹ کے مطابق بلوچستان اگر چہ ایک دہائی سے بد ترین بد امنی سے دوچار ہے لیکن2006 میں قد آور سیاسی رہنمانواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد صوبے میں شورش انتہا پر پہنچی ٹارگٹ کلنگ بم دھماکوں سمیت خود کش حملوں کی نئی لہر نے سینکڑ وں قیمتی جانیں نگل لیں 2008کے عام انتخابات کے بعد جمہوری حکومتوں کے قیام کے بعد قوی امید تھی کہ امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئے گی لیکن گزشتہ آٹھ سال کے دوران کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع میں خون کی جو ہولی کھیلی گئی وہ آج بھی یہاں کے باشندوں کے رونگٹے کھڑی کر دیتی ہےصوبے میں شروع ہونے والی دہشت گردی تا حال جاری ہے دہشت گردی میں جہاں سینکڑ وں بے گناہ معصوم شہریوں کی قیمتی جانیں گئیں وہی عوام کو تحفظ فراہم کرنے والے پولیس افسران ایس پی ٗ ڈی ایس پی ٗ انسپکٹرز ٗ سب انسپکٹرز اوراے ایس آئی سمیت838اہلکار اب تک شہید ہو چکے ہیں۔ چمن ہائوسنگ اسکیم ایئر پورٹ روڈ پرہونے والے خود کش حملے میں شہید ہونےوالےڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹیلی کمیونیکیشن حامد شکیل صابر بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے25ویں اعلی پولیس افسر اور چو تھے ڈی آئی جی ہیں ان سے قبل تین ڈی آئی جیز ٗ ڈی آئی جی عبدالعزیز بلو ٗ ڈی آئی جی فیاض سنبل ٗ ریٹائر ڈی آئی جی قاضی واحد ایک ایس پی مبارک علی شاہ ٗ 17ڈی ایس پیز خالدگرمکانی شہریاب خان ٗ عبدالرب لاسی ٗ حسن علی ٗ غلام محمد ٗ محمد علی ٗ حبیب اللہ ٗ ظاہر شاہ کاظمی ٗ منظور ترین ٗ شاہ نواز ٗ محمد جمیل کاکڑ ٗ مجاہد حسین ٗ محمد نسیم ٗ امیر محمد دستی ٗ عبدالخالق داد ٗ شمس الرحمن ٗ محمد انور خلجی ٗ اور عمرالرحمن بھی دہشت گردی کا نشانہ جن چکے ہیں۔