• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان،ن لیگی وزراء و مشیر اپنے ہی وزیراعلیٰ کیخلاف صف آراء

Baluchistan N Leagues Ministers And Advisors United Against Their Chief Minister

صوبائی وزراء اورمشیروں کےاستعفوں سے بلوچستان کی سیاست میں مزید ہلچل پیدا ہوگئی ہے، دلچسپ اورحیران کن امر یہ ہے کہ اب تک سب ہی استعفے حکمران جماعت مسلم لیگ ن سےتعلق رکھنےوالے وزراء اور مشیروں نے ہی دئیے ہیں جبکہ ق لیگ سےتعلق رکھنےوالےایک خصوصی معاون کو عہدےسےبرخاست کیاگیا۔

استعفوں کےبعد بلوچستان کی کابینہ اورشکار سیاسی صورتحال تلاطم کاشکارہوگئی ہے،وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی سربراہی میں بلوچستان کابینہ 13اراکین اور 5مشیروں پرمشتمل تھی ، وزیراعلیٰ کے 4خصوصی معاونین ان کےعلاوہ تھے۔

ان میں ن لیگ کے 4وزراء، 3مشیر اور 2خواتین سمیت 3خصوصی معاون ،دیگراتحادی جماعتوں پشتونخوا میپ سےتعلق رکھنے والے 4وزیر اور 2 مشیر جبکہ نیشنل پارٹی کے 4 وزیر کابینہ کا حصہ تھے۔

کابینہ میں ق لیگ سے ایک وزیراورایک خصوصی معاون شامل تھا۔

وزیراعلیٰ کےخلاف اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کےبعد استعفوں کاجو سلسلہ ن لیگ سےتعلق رکھنےوالے وزیرمیرسرفرازچاکرڈومکی کےاستعفی سے شروع ہواتھا وہ تاحال جاری ہے۔

سرفرازبگٹی کےبعدخصوصی معاون پرنس احمد علی مستعفی ہوئے اور اب راحت جمالی نےصوبائی وزیر اور عبدالماجد ابڑو نے مشیر کی حیثیت سے استعفیٰ د ےدیا ہے،جس کےبعد نواب ثناء اللہ زہری کی کابینہ میں ن لیگ سے تعلق رکھنےوالے صرف ایک وزیرنواب جنگیز مری ہی رہ گئے ہیں۔

ان استعفوں سےصاف واضح ہے کہ ن لیگی اپنے ہی وزیراعلی کےخلاف صف آراء ہیں اور بات ابھی یہیں ختم نہیں ہوئی۔

پارٹی کےاندرونی ذرائع اور بلوچستان کی سیاست سے ہم آہنگ سیاسی تجزیہ کار صوبے کے سیاسی سمندر میں تلاطم کی کیفیت ظاہر کررہےہیں۔

یہ تلاطم اتحادی جماعتوں کی جانب سے نہیں بلکہ خود حکمران جماعت ن لیگ سےتعلق رکھنےوالے اراکین کی جانب سے ہی پیدا کردہ ہے،جب وہ اپنےوزراء کی حمایت برقرار نہیں رکھ سکے تو ن لیگ کے دیگراراکین کو کیسےاپناحامی رکھ پائیں گے،یہ ان کی حکومت کی بقاء کےحوالےسےبڑاسوال ہے؟

اپنے خلاف بنتی اس صورت حال پر وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری بہرحال یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ

اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں۔

تازہ ترین