لاہور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ایک سکرین سے صوبے کی عدالتوں کیساتھ منسلک ہونا باعث مسرت ہے اور ہر ہفتے بلوچستان بار سے 5لوگ اکیڈمی میں ٹریننگ کیلئے آیا کرینگے، جنرل ٹریننگ میں کورٹ ورکنگ، بار بنچ ریلیشن شپ اور دیگر معاملات کو ہینڈل کرنا سکھایا جائیگا،جنرل ٹریننگ پروگرام کا مقصد ہر سال ہر جج تربیتی کورس مکمل کرے اور اسی کو آگے لے کر جایا جارہا ہے ،ٹریننگ پروگرام 2018 میں پریکٹیکل ورک کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے، جس میں کورٹس ورکنگ، بار بنچ ریلیشن شپ اور دیگر معاملات کو طریقے سے ہینڈل کرنا شامل ہیں،تربیتی کورسز میں ماڈرن ججمنٹ رائٹنگ بھی سکھائی جا ئیگی، چیف جسٹس نے کہا کہ پورے سال میں صرف 6دن کی ٹریننگ ناکافی ہے اور اس کے موثر نتائج سامنے نہیں آرہے اس لئے ہم نے اس مرتبہ جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے فاصلاتی تربیتی کورسز کو بھی جنرل ٹریننگ پروگرام کا حصہ بنایا جو پہلے نہیں تھا، اس سے صوبہ بھر کے ججز اور سٹاف ویڈیولنک کے ذریعے بار بار تربیتی کورسز سے مستفید ہو سکیں گے، مینٹل اور فزیکل ہیلتھ اور پرسنیلٹی ڈویلپمنٹ کے کورسز کو بھی جنرل ٹریننگ پروگرام کا حصہ بنایا گیا ہے، فاضل چیف جسٹس نے جسٹس یاور علی اور دیگر ججز اور اکیڈمی سٹاف کے ہمراہ جنرل ٹریننگ پروگرام کا افتتاح بھی کیا،چیف جسٹس پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں جنرل ٹریننگ پروگرام 2018 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے جنرل ٹریننگ پروگرام کے تحت ڈسٹنس لرننگ کی ترویج کیلئے ویڈیو لنک کے ذریعے صوبہ بھر کے جوڈیشل آفیسرز سے خطاب کیا، اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس یاور علی، جسٹس سردار شمیم احمد خان، جسٹس مامون رشید شیخ، جسٹس فرخ عرفان خان، جسٹس عائشہ اے ملک، سیشن جج لاہور عابد قریشی اور ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی ماہ رخ عزیز، لاہور کے جوڈیشل آفیسرز اور اکیڈمی کے انسٹرکٹرز بھی موجود تھے ، جسٹس یاور علی نے جنرل ٹریننگ پروگرام کے پلان کو سرا ہتے ہوئے کہا کہ ٹریننگ پروگرامز منعقد کرانے کا سہرا چیف جسٹس کے سر ہے، قبل ازیں ڈی جی اکیڈمی ماہ رخ عزیز نے جنرل ٹریننگ پروگرام 2018 کے اغراض ومقاصد اور مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی، تقریب کے اختتام پر چیف جسٹس نے بہترین کارکردگی دکھانے والے جوڈیشل آفیسرز کو شیلڈز اور سر ٹیفکیٹس بھی دیئے۔