سپریم کورٹ میں ڈبوں کے ناقص دودھ کی فروخت سے متعلق کمپنیوں نے جواب داخل کرا دیا جبکہ عدالت نے ڈرگ انسپکٹر اور ایف آئی اے کو بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکے ضبط کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چھٹی کے روز بھی چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار دودھ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 4 ہفتے دیتے ہیں سب ڈبوں پر تحریر کریں، یہ ٹی وائٹنر ہرگز دودھ نہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ ڈبہ پیک دودھ کی فروخت کے از خود نوٹس سمیت ماحولیاتی آلودگی اور پانی کی فراہمی کے مقدمات کی سماعت کر رہا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو، ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سمیت دیگر وکلا عدالت میں میں موجود تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تمام حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ چھٹی کے دن یہاں آئے، عوامی مفاد کا معاملہ ہے، سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
ناقص دودھ سے متعلق سماعت میں رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کی گئی جس میں بتایا کہ گیا کہ متعدد مقامات پرچھاپے مارے اور ریکارڈ چیک کیا گیا جب کہ بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں کے 39 پیکٹس ضبط کیے گئے ہیں۔
کراچی رجسٹری میں کیسز کی سماعت کے موقع پر عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔