کراچی(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر پرپابندی کے خلاف نظر ثانی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دو ر ا ن چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئےکہ میں بھی نہیں چاہتاکہ بلڈنگ انڈسٹری ختم ہوجائے‘انڈسٹری کے ختم ہونے سے مزدور ہی متاثر ہوگا۔عدالت نے کر ا چی میں چھ منزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دیتے ہوئے پابند کیا ہے کہ اشتہار میں بھی چھ منزل لکھا جائے اوراس سے اوپر کسی اپارٹمنٹ کی بکنگ نہ کی جائے ‘ایک بلڈر کو جیل بھیجیں گے تو سب کو سبق مل جائے گا‘ عدالت نے بلڈرز کو واٹر ڈی سیلینشین پلانٹ اور سیوریج کے ڈسپوزل سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرا نے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ،جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ کے رو برو اتوار کو کثیر المنزلہ عمارتوں پر پابندی کے خلاف نظر ثانی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ بلڈرز کےوکلاء کاکہنا تھا کہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی سےکام رکاہواہے اور سرمائےکا نقصان ہورہاہے۔بلڈرز کے وکلاء کے دلائل پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے‘شہر میں لوگوں کے لئے پینے کا پانی میسر نہیں،ایسے میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کی اجازت کیسے دے دیں۔ بیرسٹر عابد زبیری نے کہاکہ 308منصوبوں کی منظوری ہوچکی، 1982سے بعض علاقوں کو کمرشل بنانے کی پا لیسی بنی۔ بلڈرز کےوکیل نے کہا کہ کثیر المنزلہ عما ر تو ں کی تعمیرات سے متعلق شہر مختلف زون میں تقسیم ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کہاں سے آئے گا، وکیل نےبتایا کہ پانی کی کوئی کمی نہیں، معاملہ پانی کی تقسیم کا ہے‘ عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بڑے جرات مند ہیں، ان بڑے لوگوں کا نام بتا دیں، وکیل نے کہا کہ مجھے ان کے نام نہیں معلوم میں تو خود این ایل سی سے ٹینکرز منگواتا ہوں ۔