لاہور(نمائندہ جنگ)الحمرا آرٹس کونسل میں منعقدہ2روزہ علمی ادبی کانفرنس کے دوسرے روز ’قانون کی بالادستی اور لاہور ہائی کورٹ کی تاریخ‘ کے موضوع پر ایک سیشن کا اہتمام کیا گیا جس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے خصوصی شرکت کی۔ سیشن میں لاہور ہائی کورٹ کی تاریخ سے متعلق قانون کی بالادستی "Upholding of Rule of Law" کے نام سے کتاب کی رونمائی بھی کی گئی۔سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سیدمنصور علی شاہ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی تاریخ پر کتاب لکھنے میں ڈاکٹر یعقوب بنگش، فقیر اعجازالدین، کامل خان ممتاز اور ایڈووکیٹ سعد رسول نے بہت معاونت کی، یہ کتاب ہمارے نوجوان وکلاء کو بتائے گی کہ جہاں وہ مقدمات لڑنے آتے ہیں اسکی تاریخ کیا ہے۔ انہوں نے کہا عام تاثر ہے کہ ہم کام نہیں کرتے لیکن یہ کہنا میرے لئے اطمینان کا باعث ہے کہ ہم نے سال 2017 ءمیں 2 لاکھ سے زائد مقدمات کو نمٹایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور کا دائرہ کار بہت زیادہ ہے، پنجاب میں 36 ضلعی اور 88 تحصیل عدالتوں کے علاوہ کثیر تعداد میں ایکس کیڈر عدالتیں بھی لاہور ہائی کورٹ کے انتظامی دائرہ کار میں آتی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ حالیہ مردم شماری کے مطابق پنجاب کی آبادی 11 کروڑ ہے اور گیارہ کروڑ آبادی کےلئے لاہور ہائی کورٹ میں 60 اور صوبہ بھر کی ضلعی عدلیہ میں 2300 ججز موجود ہیں اور پنجاب میں مقدمہ بازی کی شرح باقی صوبوں سے زیادہ ہے، اگر ہم بین الاقوامی معیار کے مطابق دیکھیں تو ہمیں10 ہزار ججز کی ضرورت ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کی عمارت مختلف تہذیبوں کا ایک حسین امتزاج ہے جہاں برسوں پرانے درخت اور فوارے اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔