چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ جمہوریت کو پامال نہیں ہونے دیں گے، ملک میں آئین اور قانونی کی حکمرانی رہے گی،بدقسمتی سے ملک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، مسائل سے نکلنے کے لیےمکمل ایمانداری سے کام کرناہوگا، ایماندار لیڈر شپ ملے گی تو لوگوں کی قسمت بدل جائےگی ۔
جسٹس ثاقب نثار نے لاہور میں سیمینار سے خطاب میں کہا کہ زندگی میں کبھی لکھ کر تقریر نہیں کی، لوگوں کے کہنے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ بار اور بینچ جسم کے دو حصےہیں، بار اور بنچ میں سے کوئی بھی اپنے پیشے کو خراب کرنا نہیں چاہتا، عدلیہ مکمل آزاد ہے آپ کو اس پر فخر ہونا چاہیے، ریاست جیسےجیسے طاقتور ہورہی ہے شہریوں کے حقوق میں دخل اندازی ہورہی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ روز محشر سب سے پہلے قاضی اور منصف کو پکارا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے جس شعبے سے رزق وابستہ ہو اس کےخلاف بات کی جائے، انصاف کرنا مولا کریم کی ایک صفت ہے، جو جج کو سونپ دی گئی۔ کوئی شخص جج بن کر خود کو اعلیٰ سمجھتا ہے تو وہ غلطی پر ہے، اللہ نے آپ کو جو انصاف کرنے کا اختیار دیا ہے اس سے بڑھ کر کوئی احسان نہیں ہوسکتا۔
مظلوم لوگوں کی داد رسی جن لوگوں نےکرنی ہے وہ تو نہیں کررہے یہ کام آپ کو کرنا ہے،ہم اکھٹے ہیں ہمیں کچھ نہیں ہوا ہم ہر اس چیلنج کے سامنے کھڑے ہونگے،ہمیں جو چیلنجزدرپیش ہیں ان سےگھبرانا نہیں،سامنا کرنا ہے۔