چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت 1 سال ہوگی کہ 5 سال یا تاحیات اس بات کا تعین کریں گے، لارجر بینچ 30 جنوری سے اس کیس کی سماعت کرکے جو فیصلہ دے گا وہی آئندہ کا قانون ہو گا۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے منتخب چیئرمین ملتان کنٹونمنٹ بورڈ کی الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے بعد خارج کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ نوازشریف کے مقدمے میں عدالت نے کہہ دیا ہے کہ اثاثہ چھپانا بددیانتی ہے۔
درخواست گزار ہمایوں اکبر نے عدالت کو بتایا کہ ٹریبونل نے بینک اکاونٹ نہ بتانے پر عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 99 ایف کے تحت ان کو تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے،۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے دوبارہ الیکشن لڑنے پر کہاں قدغن ہے؟ آپ نے اپنے اکائونٹ میں پڑے 37 لاکھ روپے ظاہر نہیں کئے،نوازشریف کے مقدمے میں عدالت نے کہہ دیا ہے کہ اثاثہ چھپانا بددیانتی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ٹریبونل نے آپ کا الیکشن کالعدم قرار دیا تھا آپ کو نہیں۔
جسٹس عمرعطابندیال نے کہا آئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف اور عوامی نمائندگی کے قانون کی شق99 ایف کے اطلاق میں فرق ہے،ٹریبونل نے آپ کے خلاف نااہلی کا فیصلہ نہیں دی۔
چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے افتخار چیمہ کا الیکشن بھی عوامی نماندگی ایکٹ کی شق 99 ایف کے تحت کالعدم قرار دیا تھا، افتخار چیمہ ضمنی الیکشن میں لڑ کر دوبارہ رکن منتخب ہوگئے۔