• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیالوی نے دھرنوں کے ماسٹر مائنڈ اور انکے مقاصد کی نشاندہی کردی

Todays Print

اسلام آباد (احمد نورانی) آئین اور جمہوری نظام کیخلاف جاری سازشوں کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ پاکستان میں سب سے بڑے اور روحانی لحاظ سے انتہائی با اثر حلقے سیال شریف سے تعلق رکھنے والے غلام نظام الدین سیالوی نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ دھرنوں کے پیچھے بعض قوتوں کا ہاتھ تھا جو جمہوری حکومت کو ہٹانا چاہتی تھیں اور یہ بھی کہ سازشوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ سما نیوز کو دیئے جانے والے ایک انٹرویو میں نظام الدین سیالوی کا کہنا تھا کہ لاہور کے حالیہ دھرنے کے دوران انہیں دھرنے کے انعقاد کیلئے پیسوں کی پیشکش کی گئی تھی کیونکہ صرف ریلیوں کے نتیجے میں اصل مقاصد پورے نہیں ہو رہے تھے۔ ایسے کئی سیاست دان ہیں جو پہلے ہی اس حقیقت کی جانب اشارے کر رہے تھے کہ بعض قوتیں ان دھرنوں کے پیچھے اہم کردار ادا کر رہی ہیں تاکہ ایک مرتبہ پھر آئینی اور جمہوری نظام کو ختم کیا جا سکے اور پورے جمہوری نظام کو لپیٹ دیا جائے۔ کئی سینئر اور تجربہ کار سیاست دان گزشتہ چند ہفتوں سے یہ کہہ رہے ہیں کہ 2000ء کی دہائی میں ملک کے توانائی کے شعبے کو تباہ کرنے، عام پاکستانیوں کو 12؍ سے 18؍ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے پر مجبور کرنے، گیس کی قلت اور بدترین دہشت گردی کے بعد اب ملک میں توانائی کا شعبہ دوبارہ اپنے ٹریک پر واپس آ چکا ہے اور حالات بہتر ہو رہے ہیں لیکن بعض قوتیں ایک مرتبہ پاکستان میں سیاسی نظام کی بے توقیری کرتے ہوئے اسے دھرنوں اور احتجاج کے ذریعے ہٹانا چاہتی ہیں۔ منگل کو نظام الدین سیالوی نے راز فاش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ حقیقتاً بعض قوتیں ان تمام دھرنوں کے پیچھے ہیں اور مذہب کو آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ نظام الدین سیالوی، جو پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن بھی ہیں، نے کہا کہ ختم نبوت کا ایشو صرف سیاسی فوائد کے حصول کیلئے استعمال کیا گیا حالانکہ رانا ثناء اللہ کے واضح بیان کے بعد یہ معاملہ حل ہوجانا چاہئے تھا۔ نظام الدین نے انکشاف کیا کہ بعض قوتیں سیال شریف کے پیر حمیدالدین سیالوی کو حکومت کیخلاف اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں پردے کے پیچھے سے کارروائی کر رہی ہیں اور کچھ مذہبی اور سیاسی جماعتیں اپنے ایجنڈے اور سیاست کیلئے ختم نبوت کے ایشو کو استعمال کرنا چاہتے تھے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ان دھرنوں اور مظاہروں کے ذریعے سیاسی فوائد حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی اور ختم نبوت کے ایشو کے حوالے سے قانون کی شق میں تبدیلی کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کی، حالانکہ یہ قانون ان کی اپنی ہی جماعت کے ارکان پارلیمنٹ کی حمایت کے ساتھ پارلیمانی کمیٹیوں نے منظور کیا تھا۔ لیکن عمران خان نے عوام کے سامنے غلط حقائق پیش کیے اور اس ضمن میں اپنی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ اور سینیٹرز کے اہم کردار کو گول کر گئے۔ نظام الدین نے انکشاف کیا کہ انہیں اور دیگر کو سیاسی فوائد کیلئے مذہب کا کارڈ استعمال کرکے دھرنوں پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگوں کو دھونس اور دھمکی کے ذریعے احتجاج اور دیگر سرگرمیوں کیلئے مجبور کیا گیا تو ہر حد پار کی گئی۔ نظام الدین سیالوی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ بعض قوتیں دھرنے کی قیادت کیلئے سیال شریف کی نشست کو ا ستعمال کرنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سیال شریف کے پیر صاحب سے ملاقات کرکے انہیں کہا کہ اس جال میں نہ پھنسیں۔ نظام الدین نے کہا کہ سیال شریف کی نشست کو مفادات کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ نظام الدین نے کہا کہ جب میں لاہور دھرنے کے اسٹیج پر بیٹھا تھا تو مجھے دھرنے کرانے کیلئے بھاری رقم کی پیشکش کی گئی تھی لیکن میں نے فون کرنے والے شخص سے کہا کہ کسی اور کی مدد حاصل کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بھاری رقم کی پیشکش کرنے والے شخص کو بتایا کہ دھرنے کرانا میری حکمت عملی کا حصہ نہیں۔ سیال شریف کے خواجہ قمر الدین سیالوی پاکستان تحریک کے زبردست حامی تھے اور انہوں نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں اُس وقت اہم کردار ادا کیا تھا جب مذہبی رہنمائوں کی اکثریت کانگریس کی حامی تھی۔ خواجہ قمر الدین سیالوی جمعیت علمائے پاکستان نامی سیاسی پارٹی کے بانی تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے حال ہی میں سیال شریف کا دورہ کرکے پیر آف سیال شریف سے ملاقات کی اور رانا ثناء اللہ کے بیان اور د یگر واقعات کے حوالے سے پیدا ہونے والی غلط فہمی پر وضاحت پیش کی۔ نواز لیگ کے صدر نواز شریف بھی متعدد مرتبہ اُن بعض قوتوں کی سازشوں کی جانب اشارہ کر چکے ہیں جو پاکستان کو اپنے مفادات اور کچھ ایجنڈوں پر عمل کیلئے پاکستان کو پیچھے دھکیلنا چاہتی ہیں۔ نواز شریف نے ہمیشہ سے ہی کہا ہے کہ دھرنے جمہوریت اور پارلیمنٹ کو بے توقیر کرنے کیلئے اقتدار کے بھوکے ایسے سازشی حلقوں کی کارستانی ہے جو ایجنڈا بنانے کی فیکٹریاں چلا رہے ہیں۔

تازہ ترین