• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، اسٹیل مل زبوں حالی کا شکار، پیداوار بند

Pakistan Steel Mil Is Crumbled Production Off

ڈھائی سال سےاسٹیل مل کی پیداوار بند، قرضوں کا میٹر پھر بھی ڈاؤن ہے، حکومت چار سال میں تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ساڑھے اٹھارہ ارب روپے قرض دے چکی ہے، ادائیگی کے لئے مل کی زمین فروخت کرنے کی تیاریاں جاری ہیں، پندرہ سو ایکٹر زمین کی قیمت کا معاملہ حل ہوا نہیں اور قبضہ گروپ متحرک ہوگیا۔

پاکستان اسٹیل کو گیس سپلائی 31 مہینوں پہلے 45 ارب روپے ادا نہ کرنے پر بند کردی گئی، اس روز سے مل کی پیداوار بند ہے لیکن مزدوروں کی تنخواہیں تو ادا کرنی ہیں جس کے لئے حکومت 47 مہینوں سے قرض دے رہی ہے جو ساڑھے اٹھارہ ارب روپے تک جاپہنچا ہے، اس ادائیگی کے باوجود ملازمین کی چار مہینوں کی تنخواہیں اب بھی باقی ہیں جو تقریباً 1 ارب 60 کروڑ روپے بنتی ہے۔

حکومت کے پاس پاکستان اسٹیل کی بحالی کا منصوبہ نہیں، مل کا نہ بورڈ مکمل ہے اور کوئی اہلیت کا حامل سربراہ، نظریں مل کی زمین پر جمی ہے ساڑھے پندرہ سو ایکڑ جس پر سی پیک کا اسپیشل اکانومک زون بننا ہے، لیکن زمین کو کس قیمت پر فروخت کرنا ہے حکومت اس کا تعین بھی نہیں کرسکی ہے، اب زمینوں پر قبضے ہورہے ہیں، غیر قانونی تعمیرات شروع ہو چکی ہیں ا ور اس کے لئے سریا اور اینٹیں فروخت کرنے کا کاروبار بھی مل کی زمین سے ہی کیا جارہا ہے۔

ایک کہنے والے کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ مل کی زمین اونے پونے بیچنے کے لئے ہورہا ہے، ایک قبضہ گروپ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی، آٹھ ملزمان بھی نامزد ہوئے ہیں لیکن دیکھتے ہیں کہ سندھ حکومت مل کی قیمتی زمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کیا اقدامات اٹھاتی ہے۔

 

تازہ ترین