چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے اور سی کلاس دینے پر جیل حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایک پھانسی کے ملزم کو سی کلاس دی گئی، اسے کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ رخ جتوئی کو جیل سے جناح اسپتال منتقل کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران آئی جی جیل نصرت منگن پیش ہوئے اور عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ انتظامیہ کی سفارش پر شاہ رخ جتوئی کو جناح اسپتال منتقل کیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا شاہ رخ جتوئی کو دل کا مرض تھا؟ جس کے بعد چیف جسٹس نے رپورٹ طلب کرلی جوآئی جی جیل نصرت منگن نے پڑھ کر سنائی۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل کی شکایت تھی مگر بیماری پائلز کی نکلی۔انہوں نے جناح اسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ اس میڈیکل رپورٹ کو تیار کرنے والے ڈاکٹر کہاں ہیں؟۔
جسٹس ثاقب نثار نے اسپتال کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا شاہ رخ جتوئی کی کوئی سرجری ہوئی؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 'اب ہم نے نوٹس لیا تو شارخ جتوئی کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا۔
انہوں نے پنجاب کے ڈاکٹرز کا بورڈ بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا قانون صرف غریب آدمی کے لیے ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ شاہ رخ کو کہاں رکھا ہوا ہے؟ جس پر آئی جی جیل نے آگاہ کیا کہ شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں رکھا ہوا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک پھانسی کے ملزم کو سی کلاس دی گئی، اسے کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا۔