• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرے قائد نواز شریف، مریم کی لیڈرشپ کاکبھی سوال نہیں آیا، وزیراعظم

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میرے لیڈر نوازشریف ہیں، مریم نواز کی لیڈرشپ کا کبھی سوال نہیں آیا، مسلم لیگ ن میں اختلافات کی بات درست نہیں ، وزیراعظم کے منصب پر بیٹھنے کے بعد نوازشریف نےآج تک کسی بھی کام کرنے یا نہ کرنے سے نہیں روکا، اس وقت پورا پاکستان پنجاب کو کامیاب صوبہ سمجھتا ہے ۔ جیو نیوز کے میزبان اور سینئر صحافی سہیل وڑائچ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عام انتخابات میں اگر پارٹی اکثریت حاصل کرتی ہے تو جو فورم بھی بیٹھے گا وہ فیصلہ کریگا، اگلہ وزیراعظم کون ہوگا، عام طور پر یہ فیصلے الیکشن کے بعد ہی کیے جاتے ہیں ، جہاں تک میرے دوبارہ وزیراعظم بننے کی بات ہے میں پہلے بھی اُمیدوار نہیں تھا اور نہ ہی آج ہوں ، اگر پارٹی نے کوئی فیصلہ کیا تو اُس وقت دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تیس برس سے نواز شریف میرے لیڈر ہیں، غلطیاں ہوتی رہی ہیں ہم سب انسان ہیں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے ، جہاں تک نااہلی کی بات ہے مجھے کوئی ایسی غلطی نظر نہیں آتی کہ انہیں نااہل کر دیا جائے بہرحال عدالت نے فیصلہ کر دیا وہ تاریخ کا حصہ ہے، اُس کو تاریخ اور عوام ہی جج کرے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہیے، ہم پیسے دیکر سینیٹ میں آنے والوں کا بائیکاٹ کرینگے، جو اخلاقی دبائو ڈال سکے ڈالیں گے۔چوہدری نثار سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار میرے 30 سال سے دوست ہیں اور پارٹی کی سینئر شخصیت بھی ہیں تاہم کچھ باتیں نجی محفلوں میں ہونی چاہیے ، پبلک میں نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رائے کی مجھے کوئی پرواہ نہیں ، میں ایئر بلو کا مالک نہیں، پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے اور اس میں ایک چھوٹی شیئر ہولڈنگ میرے پاس ہے، میں سمجھتا ہوں پی آئی اے کا معاملہ پرائیوٹائزکر دیا جائے۔سول و عسکری تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ یہ تعلقات اشخاص پر مبنی نہیں ہونی چاہیے ، اسے اداروں میں تعلقات میں تبدیل ہونا چاہیے ، ہماری اس حوالے سے کافی کوشش رہی ہے ، پچھلے سات ماہ میں ایشوز پر مشترکہ فیصلے کئے گئے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیلوں میں کہا نہیں جاتا مجبور کیا جاتا ہے ہم تین لوگ تھے جن پر وعدہ معاف گواہ بننے کا دبائو تھا،ایک ڈی جی سی اے تھے ، دوسرے غوث علی شاہ اور تیسرا میں تھا ، غوث علی شاہ نے بڑی بہادری سے مقابلہ کیا۔ تعلیمی نظام کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلیم نظام پیشرفت نہیں کرسکا ، بدقسمتی سے ساری حکومتیں قرضہ لیکر ہی بڑھا کرتی ہیں ،یہی یہاں پر بھی ہے لیکن ہم اب آئی ایم ایف سے قرضہ لینے نہیں جارہے۔نگراں سیٹ اپ کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے کچھ نام سوچے ہیں، قائد حزب اختلاف سے مشورہ کریں گے ، یقینا نگراں وزیراعظم کوئی ایسا شخص ہی ہوگا جس پر کوئی انگلی نہ اٹھ سکے،ہم آخری دن تک حکومت کریں گے کیونکہ اگر آپ اسمبلی پہلے توڑیں گے تو نوے دن الیکشن میں ہوتے ہیں پورا ٹرم کریں تو ساٹھ دن ہوتے ہیں۔

تازہ ترین