• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میجر شبیر شریف شہید کی متاثر کن زندگی پر ایک نظر

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

1971 کی جنگ کے ہیرو میجر شبیر شریف شہید (نشانِ حیدر، ستارۂ جراّت) کا آج 54واں یومِ شہادت پوری عقیدت اور احترام سے منایا جا رہا ہے۔

میجر شبیر شریف 28 اپریل 1943ء کو ضلع گجرات کے گاؤں کُنجاہ میں پیدا ہوئے، میجر شبیر شریف نے اپریل 1964ء میں کمیشن حاصل کیا، اِنہیں پاسنگ آؤٹ پریڈ میں سب سے بڑے فوجی تربیتی اعزاز ’اعزازی شمشیر‘ سے نوازا گیا۔

میجر شبیر شریف واحد فوجی جوان ہیں جنہیں نشانِ حیدر اور ستارہ جرات سے نوازا گیا۔

شبیر شریف شہید پاک فوج میں اپریل 1970ء میں میجر کے رینک پر فائز ہوئے۔

3 دسمبر1971ء کو میجر شبیر شریف کو سلیمانکی ہیڈ ورکس کے بالمقابل دشمن کی حدود میں ایک بلند ٹیلے پر قبضے کا حکم ملا، میجر شبیر شریف شہید دُشمن کی بارودی سرنگوں کو عبور کر کے سبونہ نہر کے پار جا پہنچے۔

دلیرانہ حملے میں آپ نے دُشمن کو مضبوط خندقوں سے نکل بھاگنے پر مجبور کردیا، آپ کی جراّت و شجاعت سے 43 بھارتی فوجی ہلاک اور 38 جنگی قیدی بنے جبکہ 4 ٹینک تباہ ہوئے۔

5 اور 6 دسمبر کی درمیانی شب میجر شبیر شریف نے میجر نارائن سنگھ کو دست بدست لڑائی میں ہلاک کیا۔ 6 دسمبر کو میجر شبیر شریف نے دشمن کا ایک اور جوابی حملہ پسپا کیا، میجر شبیر شریف نے ایک ریکائل لیس رائفل کے فائر سے کئی ٹینک تباہ کر دیے۔

میجر شبیر شریف ایک بھارتی ٹینک کا گولہ لگنے سے شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ میجر شبیر شریف شہید کو بےمثال جراّت اور بہادری پر نشان حیدر کے اعزاز سے نوازا گیا۔

میجر شبیر شریف شہید کے الفاظ ’انسان کی زندگی باعزت اور موت باوقار ہونی چاہیے‘ جوانوں کے لیے مشعلِ راہ رہیں گے۔

خاص رپورٹ سے مزید