کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ پر حکومت سے فائدے لینے کا بیان دے کر پی ٹی آئی کی طرف سے حکومت اور پیپلز پارٹی میں مک مکا کے الزامات کی تصدیق کردی اور اس طرح پیپلز پارٹی کے ساتھ اپنی حکومت کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے، موجودہ حکومت کے دور میں کرپشن کم ہونے کا تاثر ہے لیکن اگر حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اور لیڈر آف دی اپوزیشن خورشید شاہ کو فائدے دیئے ہیں تو اب وفاقی حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ کیا اس نے خورشید شاہ کو فائدے دے کر انہیں خریدنے کی کوشش کی تاکہ حکومتی کرپشن سامنے نہ آئے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کے منظر سے غائب ہونے پر پیپلز پارٹی کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی جارہی تھی، یہاں تک کہا گیا کہ وزیراعظم کے کہنے کے باوجود چوہدری نثار سندھ نہیں آئے، جمعرات کو چوہدری نثار نے پیپلز پارٹی کا موقف یکسر مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ جھوٹ بول رہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف نے مجھے کبھی کراچی جانے کی ہدایت نہیں کی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ چوہدری نثار نے پنجاب میں اسکول بند ہونے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزارت داخلہ کا پول کھول دیا کہ پنجاب میں اسکول سردی کی وجہ سے بند نہیں ہوئے ہیں۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے مولانا عبدالعزیز کے خلاف الزامات معمولی قرار دے کر ان کیخلاف ایکشن نہ لینے کا ایک بار پھر دفاع کیا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ مرنے کے بعد اعضاء کو عطیہ کرنے کے حق میں مستند علماء کرام کی یکجا رائے سامنے آگئی ہے، پاکستان میں اعضاء کو عطیہ کرنے کے حوالے سے قانون سازی بھی ہوچکی ، علماء نے بھی اس کے حق میں موقف دیدیا ہے،شعور و آگاہی کی مہمیں بھی چل رہی ہیں لیکن انسانی اعضاء کو عطیہ کر کے ہزاروں انسانوں کی جان بچانے کا رجحان نہیں پنپ رہا ہے۔ پروگرام میں مراد علی شاہ ،رانا ثناء اللہ ،ڈاکٹر ادیب رضوی اورجبران ناصرنے بھی اظہار خیال کیا۔ وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار چارسدہ واقعہ کی تحقیقات اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے قوم کو آگاہ کرنے کے بجائے سندھ حکومت پر الزام تراشی کررہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف نے 30دسمبر کو میری موجودگی میں چوہدری نثار کو کراچی جانے کیلئے کہا تھا، چوہدری نثار نے قائم علی شاہ کو کہا میں اگلے ہفتے کراچی آؤں گا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آپ کراچی آئیں گے تو کھانا ہمارے ساتھ کھایئے گا، سندھ حکومت وفاقی وزیر داخلہ کی کراچی آمد کا انتظار کرتی رہی لیکن ان کا فون تک نہیں آیا، چوہدری نثار کو 28دن بعد یہ معاملہ کیوں یاد آیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ چوہدری نثار کے مسلم لیگ ن کے دیگر وزراء کے ساتھ بھی تعلقات ٹھیک نہیں ہیں، چوہدری نثار نے پانچ سال سے وزیر دفاع سے بات نہیں کی، وزیر داخلہ بتائیں خواجہ آصف کے ساتھ ان کا کیا مسئلہ ہے، ملک میں جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو چوہدری نثار غائب ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اور سندھ حکومت کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں ہے، ایپکس کمیٹی اور کور کمانڈر کے ساتھ میٹنگ اچھے ماحول میں ہوئی، سندھ اسمبلی کی رینجرز سے متعلق قرارداد آئین و قانون کے مطابق تھی، رینجرز سے متعلق نوٹیفکیشن وفاق سے جاری کیے جاتے ہیں، چوہدری نثار نے رینجرز اختیارات کے معاملہ میں اچھا کردار ادا نہیں کیا۔وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہاکہ پنجاب میں پیر کو دوبارہ اسکول کھولے جارہے ہیں، اسکولوں کی بندش سے متعلق چوہدری نثار کی بات درست ہے لیکن ہماری سوچ بھی غلط نہیں ہے، اسکول بند کر کے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے،چار سدہ واقعے کے بعد ہم تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کا ازسرنو جائزہ لینا چاہتے تھے اس لئے اسکول بند کیے، موسم بھی اسکول بند کیے جانے کی ایک اہم وجہ تھی، سردی اور دھند کی وجہ سے حد نگاہ کم تھی تو حکومت نے سوچا بچوں کو ریلیف دے کر سیکیورٹی کا جائزہ لے لیا جائے،وزیراعلیٰ شہباز شریف نےاجلاس میں ایک ایک ضلع کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا ہے، وزیراعلیٰ کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے بھی سیکیورٹی معاملے پر ملاقات ہوئی ہے،پاکستان میں کسی جگہ بھی دہشتگرد حملے کا خطرہ موجود ہے، پیر کو اسکول کھولے جائیں گے تو خطرہ اس دن بھی ہوگا، چوہدری نثار کے سامنے اپنا موقف رکھیں گے۔ سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ میں نے مولانا عبدالعزیز کیخلاف ثبوت کے طور پر عدالتی دستاویز بھیجی ہیں، چوہدری نثار کی طرف سے عدالتی دستاویز کا مذاق اڑانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، مولانا عبدالعزیز کے خلاف حکومت کے ایس ایچ او نے جو ایف آئی آر درج کروائی ہے اس کی سزا دس سال ہے، اس مقدمہ میں کالعدم جماعت اہل سنت و الجماعت کے رہنما بھی نامزد ہیں، عبدالعزیز کی طرف سے شیعہ مسلک کیلئے نفرت پھیلانا اگر چوہدری نثار کیلئے مذاق کی بات ہے تو اس سے زیادہ افسوس کی بات کوئی اور نہیں ہوسکتی ہے، اگر عبدالعزیز کیخلاف ایف آئی آر اتنی ہی معمولی تھی تو اسلام آباد کی اعلیٰ پولیس قیادت اور اسسٹنٹ کمشنر کیوں ایک دہشتگرد سے ضمانت کروانے کیلئے منتیں کررہے تھے۔ جبران ناصر نے کہا کہ امید ہے کہ پارلیمنٹ مولانا عبدالعزیز کے معاملہ پر اتفاق رائے پیدا کرے گی، میں فوجی آپریشن کے حق میں نہیں ہوں، میں نہیں چاہتا کہ عبدالعزیز ایک مرتبہ پھر جامعہ حفصہ کی بچیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرے اور خود موقع آنے پر بھاگ جائے۔بانی ایس آئی یو ٹی ڈاکٹر ادیب رضوی نے کہا کہ اعضاء کے عطیہ کرنے کے حق میں مستند علمائے کرام کی آراء پر مبنی خطبات کا مجموعہ لوگوں کی بدگمانی دور کرنے کیلئے چھاپا گیا ہے، یہ بات بالکل غلط ہے کہ علمائے دین انسانی اعضاء عطیہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں، پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ آدمی اعضاء نہ ہونے کی وجہ سے موت کا شکار ہورہے ہیں، تمام اسلامی ممالک میں اعضاء کی پیوند کاری کی جارہی ہے، ایک آدمی کے اعضاء عطیہ کرنے سے 17آدمیوں کی جانیں بچ سکتی ہیں، ایس آئی یو ٹی میں روزانہ ساڑھے سات سو لوگوں کا ڈائیلسز ہوتا ہے ۔