• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نقیب قتل کیس: گرفتار ڈی ایس پی کو ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

Naqeeb Murder Case Arrested Dsp Sent To Jail On Remand

نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کے مقدمے میں گرفتار ڈی ایس پی قمر احمد شیخ کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

مقدمے کے تحت ڈی ایس پی قمراحمد سمیت 10 ملزمان گرفتار ہیں، جبکہ سابق ایس ایس پی ملیر انوار احمد خان عرف راؤ انوار سمیت 14 پولیس افسران و اہلکار مفرور ہیں۔

گرفتار ملزمان میں ڈی ایس پی قمر احمد شیخ کے علاوہ سب انسپکٹر محمد یاسین، اے ایس آئی اللہ یار کاکا، سپرد حسین، ہیڈ کانسٹیبلز محمد اقبال، خضر حیات، پولیس کانسٹیبلز غلام ناذک، عبدالعلی، ارشد علی اور شفیق احمد شامل ہیں۔

مقدمے میں راؤ انوار احمد، ان کے قریبی ساتھی سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت اور شیخ محمد شعیب عرف شعیب شوٹر سمیت 14 ملزمان مفرور ہیں۔ انوار احمد کے قریبی ساتھی اور سابق ڈی ایس پی ملیر سٹی قمر احمد شیخ کو پولیس نے آج بھی خاص پروٹوکول سہولت کاری میں سندھ ہائی کورٹ میں انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت پہنچایا۔

قمر احمد شیخ کو دہشت گردی کے مقدمات کے عام قیدیوں کی طرح نہیں بلکہ پولیس موبائل کی اگلی نشست پر بٹھا کر لایا گیا۔ قمر احمد شیخ اس علاقے کے ڈی ایس پی نہیں جہاں نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود سمیت 4 ملزمان کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا ، بلکہ یہ اس کے قریبی علاقے ملیر سٹی میں تعینات تھے۔

تحقیقات کے دوران بیان دینے کے بعد انہیں پہلی بار جانے دیا گیا تاہم بعد میں مقدمے کا حصہ بنائی گئی ایک ویڈیو کے ذریعے پولیس مقابلے میں ان کی موجودگی کے شواہد ملنے پر تحقیقاتی ٹیم نے قمر شیخ کو بیان دینے کے لیے دوبارہ بلایا اور پھر انہیں گرفتار کرلیا۔

قمراحمد ایم کیو ایم کے خلاف 1992 میں کیے گئے فوجی آپریشن میں بھی غیر معمولی طور پر فعال تھے۔ تاہم گزشتہ 10 سال سے قمر احمد شیخ کو سابق ایس ایس پی ملیر راو انوار کی ٹیم کا اہم رکن تھے اور ضلع ملیر میں اہم سب ڈویژن میں بطور ڈی ایس پی تعینات رہے۔

ڈی ایس پی قمر احمد کو سندھ ہائیکورٹ میں واقع انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں سخت سیکورٹی کے تحت پیش کیا گیا۔ جج نے انہیں مقدمے کی سماعت شروع ہونے تک جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

تازہ ترین