• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی دور میں اربوں کےاسکینڈلز،آصف زرداری کو صادق وامین بنادیا گیا،احسن اقبال

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ” جرگہ “ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کے منصب کی بہتر انداز میں ذمہ داری ادا کرنے کی کوشش کررہا ہوں، ملک جس صورتحال سے گز رہا ہے تمام اداروں کو یکسو ہوکر دہشگردی کا مقابلہ کرنا چاہئے اور نیشنل ایکشن پلان کا بھی مقابلہ کرنا چاہئے، عسکری اور سول قیادت کے درمیان مکمل ہم آہنگی اور مل کر کام کیا جارہا ہے۔احسن اقبال نے ن لیگ کی ٹارگٹ کے حوالے سے کہا کہ عدالتی فیصلے تسلسل کے ساتھ ن لیگ کو نشانہ بنا رہے ہیں،2008 سے2013حکومتی دور کے اندر روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں اربوں کے اسکینڈلز آتے تھے لیکن دیکھا گیا کہ آصف زرداری کو صادق اورامین بنادیا گیا، پی پی پی کا دور جس میں معاشی طور پر دیوالیہ اور دہشتگردی بے قابو ہوئی وہ دور اب سنہرا دور تصور کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے پاکستان کو تباہی کے دو ر سے اٹھا کر کامیابی کی طرف گامزن کیا، مہنگائی کو کنٹرول اور دہشتگردوں کو قابو کیا لیکن ن لیگ اور نواز شریف کو مجرم بنادیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ آصف زراداری اور عمران خان کے خلاف کیسز عدالتوں میں موجود ہیں، اگر ہم احتساب بیورو کے ذریعے کارروائی کرتے تو کہا جاتا کہ اپوزیشن کو دبایا جارہا ہے، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کامیاب کرنے کیلئے سب کے تعاون کی ضرورت ہے، قانون سازی نہیں ہوسکتی جب تک پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ سینیٹ میں ووٹ نہ ڈالے، ہمارے لئے بہت سی بندشیں تھیں،مفاہمت اور ایجنڈے پر بھی کاربند رہنا تھا لیکن عدالت تو آزاد ہیں اپنے فیصلے سنانے میں لیکن ان کے کیسز ختم ہوئے اور نزلہ ن لیگ پر گرا، ان کا کہنا تھا کہ پہلے نواز شریف نا اہل ہوئے ، پھر صدارت سے نا اہل کیا گیا،ان کی تقرری کو غیر آئینی کہا گیا، عدالتوں کے فیصلے دیکھئے جائیں،چاہے عبد الحمید ڈوگر کا تھا یہ پر آمروں کے تھے اس میں جہاں ان کی تقرریوں کو غیر آئینی قرار دیا گیا وہیں ان کے فیصلوں کو تحفظ بھی دیا گیا، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سیاست میں صدر اس کو بنایا جاتا ہے جس کا سکہ لوگوں کے دلوں پر چلتا ہے، سیاسی جماعت کوئی سیاسی دفتر نہیں ہوتی جہاں وزیر اعظم یا انتظامی سربراہ کی صوابدید پر کوئی فیڈرل سیکریٹری یا کور کمانڈر لگانا ہوتا ہے،آج نواز شریف ایک مقبول ترین رہنما ہیں، لیڈر وہ ہوتا ہے جو ہر حلقے میں پچاس ہزار تک ووٹ اپنے نام سے امید وار کو ٹرانسفر کرسکے، احسن اقبال کا کہنا تھاکہ شاہد خاقان عباسی، شہباز شریف اور ان کے سب کے قائد نواز شریف ہیں اور پوری پارٹی اس پر یکسو ہے، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پارٹی کے صدر ہیں اور پارٹی کا انتظامی عہدہ ان کے پاس ہے لیکن پالیسی لائن کیلئے رہنمائی نواز شریف سے ہی لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ آج ن لیگ پرانی والی نون لیگ نہیں جہاں دو چار بندے ڈرائنگ روم میں فیصلے کرتے تھے آج پورے ملک میں نون لیگ ہے، مسلم لیگ نون اور نواز شریف کو جدا نہیں کیا جاسکتا، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی وزریر اعظم ہیں اور بااختیار وزیر اعظم ہیں اور کبھی نواز شریف نے ان کے کام میں مداخلت نہیں کی، ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پانامہ معاملہ عدالت لے گئے اس میں ان کی نیک نیتی شامل تھی، ان پر جو مقدمے بنا ئے گئے وہ ان کے والد کے دور تھے اور وہ یہ کہہ سکتے تھے کہ یہ میرے والد کے دور کے معاملات ہیں مجھے معلوم نہیں، ان کے بچے بھی یہ کہہ سکتے تھے کہ جنرل مشرف نے انہیں ملک بدر کیا تھا اس لئے باہر کاروبار کیا، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تاریخ بتائی گی کہ کون بد نیت تھا اور کس طرح سے واٹس ایپ کالز ہوئیں، کبھی عدالتی تاریخ میں نہیں ہوا کہ واٹس ایپ کے ذریعے جے آئی ٹی بنوائی جائے، واٹس ایپ کالز میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی سیکیورٹی ایکسچینج میں گئیں اور اسٹیٹ بینک میں اور پھر من پسند جے آئی ٹی بنوائی گئی اور من پسندافراد کے نام بتائے گئے،ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت پاکستانی شرم محسوس کرتا ہوں کہ ایک دنیا کے صفحہ اول کے اخبار میں کیسا مضمون چھپ رہا ہے اور لوگ عدلیہ کے بارے میں کس طرح کے تبصرے کررہے ہیں ، اگر یہ پوری دنیا کی دولت اٹھا کر بھی نواز شریف کے کھاتے میں ڈال دیں تو پاکستان کے ووٹر یہ تسلیم نہیں کریں گے، نوا زشریف اور ان کی فیملی نے اگر جلا وطنی میں کاروبار کئے تو اس میں کیا بری بات ہے، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے ان کے موافق آرہے ہیں اور اس سے مقبولیت بڑھ رہی ہے، ہماری سیاسی ٹارگٹ کلنگ میں عدلیہ کا کیا مفاد ہوسکتا ہے عدلیہ ہی بہتر بتاسکتی ہے، احسن اقبا ل کا کہناتھا کہ پاکستان کے حساس ادارے جانتے ہیں اس وقت پاکستان کیخلاف کیا سازشیں ہورہی ہیں، سی پیک کی کامیابی سے دشمن خائف ہیں اگر ہمارے خلاف دشمن کام کر رہا ہے اور اندر سے بھی آگ لگائی جارہی ہے توکون ہمیں عقلمند کہہ سکتا ہے، عدالت کو چاہئے کہ وہ سب کیلئے ایک جیسا پیمانہ رکھے، عمران خان کو ہر مقدمے میں استثنا مل جاتا ہے جبکہ نوا ز شریف کو استثنا نہیں ملتا ، اسی طرح مریم نواز کو والدہ کی بیماری کے وجود باہر نہیں جانے دیا جاتا، ا ن کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ قانونی جائزہ لیا جارہا ہے، ہماری یہ سوچ نہیں کہ ای سی ایل پر آنکھیں بند کرکے عمل کیا جائے، اس کا فیصلہ میرٹ پر ہوتاہے، یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ آج ن لیگ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ قانون نواز شریف نے نہیں بلکہ1975میں ذولفقار بھٹو نے بنایا تھا اور اسے جنرل مشرف نے بینظیر اور نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کیلئے دوبارہ نافذ کیا کہ جسے ہم نے ہٹایا۔
تازہ ترین