• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے ہجرت کرکے جاتی ’’امرا‘‘ جانے والے حکیم میاں محمد رمضان کی بیگم مہراں بی بی کو اللہ نے سات بیٹوں میں میاں محمد برکت (والد میاں محمد فاروق برکت )، میاںعبدالعزیز (والدقاری میاں یوسف عزیز جوکہ اکلوتے بیٹے ہیں،جن سے میاں محمدشریف کی اکلوتی بیٹی کوثرشریف کا نکاح ہوا تھا)، میاں محمد شفیع (والد حافظ جاوید شفیع ،طارق شفیع ،پرویز شفیع) میاں محمد بشیر، میاں محمد شریف(والدمحمد نوازشریف ،محمد شہباز شریف محمد عباس شریف) میاں معراج دین اورمیاں سراج دین شامل ہیں۔
1919 میںپیدا ہونے والے میاںمحمد شریف پاکستان بننے سے پہلے ایم اے ایس اینڈکمپنی دالگراں لاہور میں ملازمت کرتے اور دعائیں مفتی محمد حسین نعیمی سے لیتے ۔تفضل حسین کے ہاں محمد حسین1923سنبھل میںپیداہوئے ،1942میں مفتی صاحب کے استاذ گرامی نعیم الدین مرادآبادی کو علامہ سید ابوالبرکات بانی جامعہ حزب الاحناف نے پیغام بھیجا ،کہ ادارے کیلئے، ایک لائق اور قابل استاذ چاہئے ، انہوںنے گل از نعیم کے مہکتے پھول ’’محمد حسین ‘‘کولاہور بھیجا۔ مفتی صاحب جامعہ حزب الاحناف میں 1942سے 1947تک پڑھاتے رہے۔ لیکن’’ شعور ‘‘کی بلندیوں کوچھونے والے مفتی صاحب زیادہ دیر اس’’ روایتی دینی ادارے‘‘ میں پڑھا نہ پائے، جامعہ نعمانیہ ٹیکسالی لاہور میں 1947سے 1953تک پڑھایا ،لیکن ’’روشن ضمیر‘‘ کو صرف اس بنا پر انتظامیہ نے اعتراض لگا کر فارغ کیا ،کہ مفتی صاحب تحریک ختم نبوت میں متحرک کیوں ہیں۔ اسی تحریک میں جب گرفتار ہوئے ،تو جیل میںخاندان سے رابطہ کرانے میں میاں محمد شریف نے ذاتی دلچسپی لی ، دالگراں چوک میں بدراینڈ سنز والوں کے پاس سب سے پہلے گاڑی آئی تھی ،بلکہ شریف فیملی کے پاس اس وقت اپنا ذاتی ’’تا نگہ ‘‘ہوا کرتا تھا۔ 1954 کے شروع میں ہی یہ مدرسہ نعیمیہ دالگراں بچوں کی بڑھتی ہوئی، تعداد کی وجہ سے ناکافی ہو گیا تھااور 1955تک جب میاں محمد شریف ’’بابو جی‘‘کے نام سے مشہور ہو چکے ہوتے ہیں۔ پروفیسراسدنے انگلش میں ماہنامہ ’’عرفات‘‘ شروع کیا تھا، بعد میںمفتی صاحب نے1959 عرفات میگزین کو اردو میں شروع کیا ، مشاور ت سے اشتہار میگزین میں شائع کیا، کہ’’ مدرسہ‘‘ کیلئے جگہ درکار ہے ۔یہ میگزین چلتے چلتے’’ انجمن محبان رسول‘‘(جس کا مقصد سینوں میں عشق رسول کی شمع روشن کرنا تھا)’’ شاہو دی گڑھی ‘‘کے سرکردہ رہنما شیخ محمد سردار(والد شیخ محمد صادق ) اسپیکر قومی اسمبلی ’’ایاز صادق ‘‘کے ’’دادا‘‘ تک پہنچتا ہے ۔وہ موجودہ جامعہ نعیمیہ کی جگہ فراہم کرتے ہیں۔مفتی صاحب کو اللہ تعالیٰ چار بیٹے اور چھ بیٹیاں عطا فرماتا ہے پروفیسر محفوظ الرحمن1946ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی1948 ، محمد تاجور نعیمی 1953،ڈاکٹر محمد عارف نعیمی1967،جبکہ میاں محمد شریف کو اللہ تعالیٰ تین بیٹے اور ایک بیٹی عطا فرما تا ہے جن میں نواز شریف 25دسمبر1949،شہبازشریف 23ستمبر1951،جبکہ عباس شریف1954میں پیدا ہوئے اور 58سال کی عمر میں انتقال ہوا۔1955میں میاں نواز شریف،میاں شہباز شریف پروفیسر محفوظ الرحمن اور ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی کے ساتھ ملکر مسجد دالگراں میں قرآن پاک پڑھا کرتے ،مفتی محمد حسین نعیمی کی اہلیہ محترمہ کے ہاتھ کی پکی ( باروچی نہیں تھا ) روٹیاں کھاتے ، 1962اور1963میں مفتی محمد حسین نعیمی کی رہائش گاہ کے اوپرمیاں نواز شریف ،شہباز شریف ،پروفیسر محفوظ الرحمن نعیمی المعروف سردار صاحب ، (پچھلے دنوں نواز شریف اور شہبا ز شریف الگ الگ مفتی صاحب کی اہلیہ کے افسوس کیلئے آئے ،توضعیف پروفیسر محفوظ الرحمن نعیمی کے ٹھنڈے ہاتھ پکڑ کر نواز شریف نے کہا کہ ’’سردارصاحب ہتھ گرم کروگڈیاں نئیںاوڑھ نیاں، اٹھیں! چھت تے جاکہ گڈیاں اوڑایاں ‘‘محمد تاجورنعیمی (چھوٹی عمر کی بناء پر سارا غصہ ان پر سب کا نکلتا تھا ،کیونکہ ڈوری کا’’پنہ مبارک ‘‘ان کے ہاتھ میں ہوتا تھا)پتنگ بازی کرتے تھے۔اس ’’آسمان سے چھونے والے کار خیر‘‘ میں ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی شہید نے کبھی حصہ نہیں لیا تھا۔ 1960تک میاں عبدالعزیز اور میاں محمد شریف جامعہ نعیمیہ چوک دالگرں میں نماز آخری صف میں پڑھتے ،کیونکہ اس کے بعد وہ مسجد کے حجرہ میں فوری پہنچ کر خود اور اپنے بچوں کو دینی تعلیم مفتی صاحب سے بڑے شوق سے دلواتے ۔ 1970میں ریلوے روڈدالگراں سے ماڈل ٹائون آباد ہوتے ہیں۔مساجد ،مدارس اور خیر کے کاموں میں میاں شریف اپنی اولاد سے زیادہ حصہ لیا کرتے تھے ،اتفاق مسجد جب تعمیر ہوئی، تو میاںصاحب نے مفتی صاحب سے کہا کہ کوئی اچھا لڑکا ہمیں دیں ۔ مفتی صاحب نے کہا کہ ایک لڑکا’’ طاہر‘‘ جو لاء کالج پڑھاتا ہے اس کو جمعہ پڑھانے بھیجتا ہوں ،اگر آپ کو پسند آیا تومستقل رکھ لینا ،ان کی تقریر سننے کے بعد میاں شریف اورلڑکا’’ طاہر ‘‘باپ بیٹے جیسی محبت میں مبتلا ہو گئے ۔آج کی کہانی آپ جانتے ہیں ۔1984میں طاہر القادری جامعہ نعیمیہ میں ’’قاضی کورس‘‘بھی پڑھاتے رہے ہیں ۔ نواز شریف نے اپنی حویلی میں 15سے 20لوگوں کی موجودگی میں سیاست میں آنے کا اعلان کیااور دعا مفتی صاحب نے کی ۔میاں شریف کی مفتی صاحب کے ساتھ عقیدت واحترام دیکھیں، کہ جب باقاعدہ سیاسی جلسہ کا وقت آیا، تو اس موقع پر بھی پہلا جلسہ حصول برکت کیلئے 1985میں جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو میں ہوا۔
پیپلزپارٹی سے شدید تنگ میاں محمد شریف نے مفتی صاحب سے درخواست کی ،کہ وہ ’’نوازشریف ‘‘کو جمعیت علمائے پاکستان میں باضابطہ طور پر شمولیت کیلئے الشاہ احمد نورانی صدیقی کے پاس لے جائیں ،تاکہ یہ الیکشن اپنے مسلک کی جماعت ’’جمعیت علمائے پاکستان ‘‘کے ٹکٹ سے لڑیں ،یاد رہے اس وقت اہل سنت وجماعت کی نمائندہ سیاسی جماعت جے یوپی پیپلزپارٹی کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت تھی ۔ملاقات میں نوازشریف نے جماعت کیلئے فنڈ دیا ،نورانی صاحب نے فنڈ لینے اور ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا۔نورانی میاں سے مفتی صاحب نے الگ ملاقات بھی کی، لیکن ضد یا اصولوںکے پکے نورانی میاں نہ مانے۔ اس کے بعد نوازشریف تحریک استقلال میں شامل ہوئے۔ تمام کاروبار اور فیکٹریوں میں دعا مفتی محمد حسین نعیمی ہی کراتے رہے ۔بلکہ تین سال پہلے جب رمضان شوگر مل کو پاک پتن سے چنئی گوٹھ تحصیل احمد پور شرقیہ میں شفٹ کیا گیا ،تو لاہور سے اسپیشل دعا کیلئے حافظ جاوید شفیع نے ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کو بلایا ۔ابھی دو دن پہلے میاں جاوید شفیع نے عمر میں چھوٹے ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کو اورسہیل ضیاء بٹ نے مجھے بتایا کہ نواز شریف سے لیکر خاندان کے تمام بہن بھائیوں کے نکاح مفتی محمد حسین نعیمی نے ہی پڑھائے تھے۔ مفتی صاحب 1998میں جب دنیا سے رخصت ہوئے ،تو اس وقت نواز، شہبا ز اپنے والد کے ہمراہ بحیثیت وزیرا عظم یا وزیراعلیٰ نہیں ،بلکہ دینی وروحانی تعلق کی بنیاد پر جنازہ میں شریک ہوئے تھے ۔ 29،اکتوبر 2004میں جب میاں محمد شریف جدہ میں انتقال کر گئے تو اس موقع پر ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی شہید کو خصوصی طور پر رائے ونڈ میں جنازہ پڑھانے کیلئے کہاگیا ۔ محمد عباس شریف کا جنازہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے ہی پڑھایا۔ جامعہ سراجیہ نعیمیہ برائے طالبات میں شریف خاندان کی خواتین میری بہن نبیرہ عندلیب نعیمی کی دعوت پر آچکی ہیں۔ مجھے شریف فیملی کے خاندانی نعت خواں غلام رسول عرفانی نے بتایا کہ آج کے دن تک شریف فیملی میں گیارہویں اورمحافل میلاد ہوتی ہیں ۔جامعہ نعیمیہ کی65ویں سالانہ ہفت روزہ تقریبات کی خصوصی نشست میں اتوار11مارچ کودن 10بجے صبح خاندانی تعلق کو نبھانے کیلئے میاں نواز شریف شرکت کررہے ہیں ۔ محمد نواز کھرل کی میاں شریف کی سفر حیات پرمشتمل کتاب’’ شرافت کا ستون ‘‘ یاد آئی ،کاش!شریف فیملی اس کتاب کو عام کرنے میںدلچسپی لیں۔ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفیﷺ 80بار پڑھ کر شریف فیملی ،نعیمی خاندان او دیگر مرحومین کو ضرور ایصال کریں۔
کالم پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998

تازہ ترین