• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ختم نبوت کانفرنس علماء و مشاہیرکےپیغامات

حافظ ناصر الدین خاکوانی

(نائب امیر، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت)

عالمی استعمار اور سیکولر لابی قادیانیوں کو مسلمان تسلیم کرانے کے لیے اپنی ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں۔ اکتوبر 2017ء میں قومی اسمبلی اور سینٹ سے حلف نامہ اور 7B، 7C ختم کر کے ایک چور دروازہ کھولنے کی کوشش کی گئی۔ بفضل اللہ تعالیٰ سیکولر لابی کے اس فیصلے کو ملت اسلامیہ نے پسپا کیا، الحمد للہ! بمشورہ اکابر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، مولانا اللہ وسایا مدظلہٗ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی ۔ عدالت نے اپنے حکم سے اس ترمیم کے لیے حکم امتناعی جاری کیا، جس کی وجہ سے وہ قانون کا مسودہ بے جان ہوا۔ تحفظ ناموس رسالت کے قانون295/C اور تحفظ ختم نبوت کے قانون کو بدلنے کے لیے اب بھی سیکولر لابی مصروفِ عمل ہے۔

چناںچہ مسلمانوں کے متفقہ عقیدہ ختم نبوت اور قانونی فیصلوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ اسلامیانِ پاکستان اجتماعی طور پر مکمل بے داری کا ثبوت دیں اور طاغوتی قوتوں اور حکمرانوں پر واضح کردیں کہ وہ قادیانیوں کو چور دروازے سے مسلمانوں میں دوبارہ شامل کرنے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ان شاء اللہ!

اس عظیم دینی مقصد کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام 10مارچ2018ء بروز ہفتہ بعد نماز عصر بادشاہی مسجد لاہور میں ملک گیر ، تاریخ ساز تحفظ ختم نبوت کانفرنس منعقد کی جارہی ہے جو تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہوگی، ان شاء اللہ!

یہ فقیر ملک بھر کے تمام مشائخ عظام، علمائے کرام ، متوسلین، متعلقین ، محبین اور عوام الناس سے اپیل کرتا ہے کہ وہ دینی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے اس ملک گیر ختم نبوت کانفرنس میں بھرپور شرکت فرمائیں اور ملک میں ایسی فضاء قائم کریں کہ پھر کسی طبقے یا گروہ کو قادیانیوں کی پشت پناہی کرنے کا حوصلہ نہ ہو۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

مولانا فضل الرحمٰن

(امیر جمعیت علمائے اسلام، پاکستان(ف) )

مرزائیوں کا روزِ اوّل سے یہی وطیرہ رہا کہ انہوں نے مرزاغلام احمد کو اپنا مرکز عقیدت بنایا اور اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب پر فائزکرنے لیے کوشاں رہے اور اس کے لیے وہ تمام القابات و آداب تجویز کیے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مختص ہیں۔ اسی لیے مسلمانوں نے اسے کبھی برداشت نہیں کیا،بلکہ ہر میدان میں اس کا مقابلہ کیا اور بالآخر ایک زور دار اور جان دار تحریک کے نتیجے میں آئینی طور پر احمدیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر انہیں ملت اسلامیہ سے علیحدہ کردیا گیا۔

پاکستان کی پوری پارلیمنٹ نے ان کے عقائد و نظریات پر غور و خوض بحث و مباحثہ کیا۔ احمدیوں کے دونوں گروپ لاہوری اور مرزائی گروپ کو باقاعدہ اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ بحث و تمحیص کے بعد متفقہ طور پر پوری قومی اسمبلی نے انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دیا اور اسے آئین کا حصہ بنایا گیا، میں اس موقع پر احمدیوں/ قادیانیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یا تو وہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر بغیر کسی تاویل کے چکر میں پڑے،سچے دل سے ایمان لائیں اور آپ کو اللہ کا آخری نبی تسلیم کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں جو بھی کسی انداز میں نبوت کا دعویٰ کرے، اس سے برأت کا اعلان کریں یا پھر پوری قوم کے فیصلے اور آئین کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے آپ کو غیر مسلم تسلیم کریں اور اپنا اندراج غیر مسلموں میں کرائیں۔ 

اس کے ساتھ میں پوری دنیا کے مہذب انسانوں اور حکومتوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا میں پارلیمنٹ کے فیصلوں کا ہر جگہ احترام کیا جاتا ہے اور اسے تسلیم کیا جاتا ہے تو احمدیوں کے بارے میں بھی ان سب کو پاکستان کی پارلیمنٹ اور اس کے آئینی فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے اور احمدیوں کی بے جا حمایت اور انہیں مسلمان باور کرانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ پاکستان کے اربابِ اقتدار کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس آئینی ترمیم میں چھیڑ چھاڑ یا اسے ختم کرنے کے بجائے اس آئین کا تحفظ کریں۔

مولانا خواجہ عزیز احمد

(نائب امیر، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت)

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام لاہور میں ختم نبوت کانفرنس منعقد ہو رہی ہے ۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مسلمانوں کی ایک خالص دینی ، مذہبی اور تبلیغی تنظیم ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کا واحد مقصد مسلمانانِ عالم میں اتفاق و اتحاد،ناموس رسالت کی حفاظت، ختم نبوت کی پاسبانی اور منکرین ختم نبوت کا رد کرنا ہے، انکار ختم نبوت کے مقابلے کے لیے مجلس احرار کے شعبہ تبلیغ کے تحت ایک شعبہ ختم نبوت کے لیے قائم کردیا گیا تھا ، لیکن پاکستان بننے کے بعد باقاعدہ مجلس تحفظ ختم نبوت کی بنیاد رکھی گئی۔ 

امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ اس کے پہلے امیر منتخب ہوئے اور پھر ہر دور میں اپنے وقت کے ولی ٔ کامل اس کی مسند امارت کو رونق بخشتے رہے اور ہر زمانے میں اپنے اپنے وقت کے علماء ، صلحاء، اتقیاء، اولیاء اس جماعت کی سرپرستی اور اس کے ساتھ تعاون کرتے رہے، ان کے اخلاص کی برکت سے مجلس کا فیضان پورے ملک بلکہ دیگر ممالک اور دور دور تک پھیل چکا ہے ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے ہمیشہ دلیل کی بنیاد پر بات کی ہے،اس نے ہمیشہ لڑائی جھگڑے اور دنگا فساد سے گریز کیا ہے ، اس کی جدوجہد ہمیشہ پر امن رہی ہے ، اس نے کبھی بھی امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں ہونے دیا۔ میں تمام مسلمانانِ پاکستان خصوصاً اہل لاہور سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس کانفرنس کو کامیاب بنائیں اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا ساتھ دیں۔

مولانا عزیز الرحمن جالندھری

(ناظم اعلیٰ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت)

عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ دین کی اساس اور بنیاد ہے ، لہٰذا عقیدۂ ختم نبوت ہے تو ہمارا دین بھی محفوظ ہے ، عقیدۂ ختم نبوت ہے تو قرآن محفوظ ہے، عقیدۂ ختم نبوت ہے تو دین کی تعلیمات محفوظ ہیں، اگر یہ عقیدہ باقی نہیں رہتا تو پھر نہ دین باقی رہے گا ، نہ اس کی تعلیمات اور نہ قرآن باقی رہے گا، کیوں کہ بعد میں آنے والے ہر نبی کو دین میں تبدیلی اور تنسیخ کا حق ہوگا۔ 

اس لیے اس عقیدے پر پورے دین کی عمارت قائم ہے،اسی میں امت کی وحدت کا راز مضمر ہے ، یہی وجہ ہے کہ جب کبھی کسی نے اس عقیدے میں نقب لگانے کی کوشش کی، اسے امت مسلمہ نے سرطان سمجھ کر اپنے جسم سے علیحدہ کردیا، اس لیے ختم نبوت کا تحفظ دین کا ہی ایک حصہ ہے اور مسلمانوں نے ہمیشہ اسے اپنا مذہبی فریضہ سمجھا ہے، امت نے ہر دور میں اپنا یہ فریضہ احسن طریقے سے انجام دیا اور اس فریضے کی ادائیگی میں کسی کوتاہی اور غفلت کی مرتکب نہیں ہوئی۔ 

ختم نبوت کے تحفظ کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد اپنی تاسیس کے روزِ اول سے تاحال مسلسل جاری ہے۔ انہی کوششوں کا تسلسل لاہور کی بادشاہی مسجد میں ہونے والی کانفرنس ہے ،تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ اس کانفرنس کو کامیاب بنائیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین