• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کیا اب روبوٹ علاج کریں گے؟

روبوٹکس کی راہیں نینو ٹیکنالوجی کے اس انقلاب کی بدولت ممکن ہوئیں کہ جس کے تحت باریک سے باریک ترین اشیا بنانے کے راستے آسان ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے مختصر چپس کی ایجاد نے اسمارٹ فون اور روبوٹس کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا۔ یہیں سے رگوں میں دوڑتے پھرنے والے ان بنے روبوٹ سرجنز کی راہیں ہم وار ہوئیں جن کے لیے غالب نے کہا تھا کہ رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل ! جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے!؟

رگوں میں دوڑتے پھرتے روبوٹ سرجن

ایسے میںاگر کوئی آپ سے کہے کہ پورا ڈاکٹر نگل جائیے یا ایک مکمل دواخانہ گلوکوز کی طرح اپنے خون میں اُتار لیجئے تو آپ اس کی دماغی حالت پر شک ہی کریں گے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اب ایک مائیکروچپ پر پورا کلینک سمودیا گیا ہے جو بدن میں جاکر عین ضرورت کے مقام پر دوا خارج کرسکتا ہے اور اسی طرح روبوٹ خون کی رگوں میں جاکر بدن کے اندر متاثرہ حصے کی مرمت کرسکتے ہیں۔

بدن کےبونے مخبر

انسانی جسم کے ان مخبروں سے صرف یہی نہیں بلکہ ان گنت کاموں کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے یہ پانی اور ماحول کو صاف کرسکتے ہیں کیونکہ یہ اتنے چھوٹے ہوں گے کہ ایک چمچے میں لاکھوں کی تعداد میں سماجائیں اور انہیں گندے پانی میں شامل کرکے پانی کو مالیکیولر سطح پر صاف کیا جاسکتا ہے۔ حال ہی میں بعض ماہرین نے نینوروبوٹس کے ذریعے تیل کے ذرات صاف کرنے کا تجربہ کیا ہے جس کے بعد تیل کے بہہ جانے کی صورت میں نینوٹیکنالوجی سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔

میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہر نکولس نیگروپونٹے نینو روبوٹس کا ایک الگ استعمال دیکھتے ہیں ان کےمطابق مستقبل میں ہزاروں نینوروبوٹس انسانی بدن میں رہیں گے اور براہِ راست جسمانی معلومات ہمیں بھیجتے رہیں گے کیونکہ یہ پورے بدن کا چکر لگاتے رہیں گے اور ہر اعضا سے گزر کر اس کی خبر دے سکیں گے۔

روبوٹ ڈینٹل سرجن

:دور جدید میں روبوٹس کا استعمال کئی شعبوں میں بیحد عام ہوگیا ہے، انسانوں کے بہت سے کام اپنے سر لینے والے روبوٹس اب ڈینٹل سرجری کرتے نظر آئیں گے۔چین کے صوبے شانزی کے شہر زیان کے ایک اسپتال میں دنیا کے پہلے روبوٹ ڈینٹسٹ نے سرجری کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے، جو نہ صرف دانتوں کی صفائی کے فرائض انجام دیگا بلکہ دانتوں کی سرجری اور دیگر امور پر کام کریگا۔چینی ماہرین کے تیار کردہ دنیا کے اس پہلے آٹونومس ڈینٹل امپلانٹ روبوٹ بازو کی طرح ہے، جسے خصوصی کمپیوٹر سے منسلک کیا گیا ہے۔

اس روبوٹ میں نصب تھری ڈی کیمرہ مریض کیے دانتوں کے مرض کو جانچ کر سرجری کرتا ہے جبکہ تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے اعلیٰ معیار کی ڈینٹل سرجری کی جاتی ہے، جس کیلئے پہلے مریض کاسی ٹی اسکین لیا جاتا ہے اور اس پورے عمل میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت لگتا ہے۔

دماغ کی سرجری کرنے والا روبوٹ

امریکی ماہرین نے ایک ایسا روبوٹ سرجن تیار کیا ہے ،جو دماغ کا آپریشن صرف ڈھائی منٹ میں مکمل کرسکتا ہے۔ سرجری کے شعبے میں بہت زیادہ ترقی ہوجانے کے بعد بھی اب تک دماغ کا آپریشن مشکل ترین تصور کیا جاتا ہے۔دماغ انسانی جسم کا نازک ترین حصہ ہے اور آپریشن میں معمولی سی غلطی بھی سنگین ثابت ہو سکتی ہے، تاہم اب اس مشکل سرجری کے لیے روبوٹ تیار کرلیا گیا ہے۔روبوٹ سی ٹی اسکین کرتا ہے اور پھر اپنے لیرز ٹولز کے ذریعے دماغ کا حساس ترین آپریشن صرف ڈھائی منٹ میں کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ماہرین کے مطابق جلد ہی اس روبوٹ کی مدد سے مریضوں کے آپریشن بھی تجرباتی طور پر کیے جائیں گے ،تاکہ اس کی کارکردگی درست طور پر سامنے آسکے۔

روبوٹ کے ذریعے کینسر کا مفت علاج

شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں کہ کراچی میں ایک روبوٹ ایسا بھی ہے جو کینسر کے مرض میں مبتلا افراد کا علاج ’مفت ‘کرتا ہے ۔دیوہیکل سائز کا یہ روبوٹ کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے احاطے میں موجود ’سائبر نائف روبوٹک ریڈیو سرجری ‘ میں سن 2012ء سے کام کررہا ہے اور اب تک انگنت مریض اس سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔سائبر نائف‘ کی بدولت صرف ملکی ہی نہیں بلکہ پاکستان آکر کینسر کا علاج کرانے والے غیر ملکی مریضوں کی تعداد میں بھی ہر روز اضافہ ہورہا ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہےکہ 40کروڑ سے زائد مالیت کے اس روبوٹ سے علاج پر بہت زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے ،ہر ملک کا شہری اس خرچ کو برداشت بھی نہیں کرسکتا جبکہ پاکستان میں ’سائبر نائف‘ کی بدولت کینسر کے مریضوں کا بالکل مفت علاج ہوتا ہے ۔ 

سائبر نائف کینسر کے ٹیومرکا علاج کرتا ہے۔ کینسر کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔پہلی قسم میں کینسر جسم کے کسی ایک عضو یا حصے تک محدود رہتا ہے اور اسی عضو یا حصے کو نقصان پہنچاتا اور تباہ کر دیتا ہے۔دوسری قسم وہ ہے جس میں کینسر ایک عضو یا حصے سے شروع ہو کر جسم کے دوسرے اعضا تک پھیل جاتا ہے۔سائبرنائف‘ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دونوں قسم کے کینسر کا علاج کرسکتا ہے تاہم یہ جسم کے ایک حصے یا عضو تک محدود رہنے والے کینسر کے علاج کے لئے زیادہ موثرہے۔یہ ایسی ٹیکنالوجی ہے جو دماغ، ریڑھ کی ہڈی، پروسٹیٹ، پھیپھڑوں، سر اور گردن میں موجود کسی بھی قسم کے ٹھوس ٹیومر کا علاج کرسکتی ہے۔

 ایسے کسی بھی قسم کے ٹیومر کی سائبر نائف ریڈی ایشن تھراپی کے ذریعے مکمل علاج میں دوگھنٹے لگتے ہیں۔‘روایتی ریڈیو تھراپی مشین کے مقابلے میں سائبر نائف تھراپی کا فائدہ یہ ہے کہ مریض کو علاج کے بعد کسی سائیڈ افیکٹ یا ری ایکشن کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔’سائنر نائف اسپشل ریڈیو تھراپی‘ ہے جو روبوٹ کے ذریعے آپریٹ ہوتی ہے اور انتہائی مہارت سے صرف کینسر کے ٹیومرکو ہی ہدف بناتی ہے اور جسم کے دیگر صحت مند ٹشوز محفوظ رہتے ہیں۔اسے خالصتاً فلاحی اور انسانیت کی خدمت کے لئے غیر منافع بخش بنیادوں پر لگایا گیا ہے

چھوٹے روبوٹ سے آنکھ کے حساس آپریشن

ویسے تو انسانی جسم کے سبھی آپریشن توجہ مانگتے ہیں لیکن آنکھ کا آپریشن انتہائی حساس اور سرجن کی تمام تر ذہنی وجسمانی صلاحیتوں اور یکسوئی و احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے۔ اس قسم کے آپریشنز میں اگر روبوٹس کی مدد حاصل ہو جائے تو کم تجربہ کار سرجنز کی کامیابی کے امکانات بے حد بڑھ جاتے ہیں۔ اسی لئے تحقیق کار یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ایسی مشینیں جو انسانی آنکھ میں مختصر اور حساس آپریشن کرنے کے قابل ہیں وہ مکمل طور پر نیا طریقہ کار اپنانے کی اہل ہیں۔گزشتہ سال ستمبرمیں بڑا دلچسپ طبی آپریشن کیا گیا۔

پھرتیلی انگلیوں والا روبوٹ ماہر سرجن

تحقیق کاروں نے پیچیدہ اور حساس اپریشنز کے لئے ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو ایسے آپریشنز میں ماہر سے ماہر سرجن کو مات دے سکتا ہے۔ پھرتیلی مشینی انگلیوں کا حامل روبوٹ حساس انسانی ٹشوز دھاگے اور سوئی کی مدد سے سی سکتا ہے تاکہ زخم بھر جائیں۔

مریضوں کی معاونت کرنے والا روبوٹ

:دبئی میں طبی سہولت فراہم کرنے والا روبوٹ متعارف کرادیا گیا جس کی نمائش نیشنل سائنس و ٹیکنالوجی انوویشن فیسٹول میں کی گئی۔یہ روبوٹ دبئی کی ایک طالبہ محمد السیریدی نے انتھک محنت کے بعد ان افراد کیلئے تیار کیا ہے جنہیں کوئی مرض لاحق ہو اور انہیں خود کا خیال رکھنا ضروری ہو۔روبوٹ کو استعمال کرنے کے لیے اس میں ایک بار سیٹنگ کرنی ہوگی جس میں ادویات کے نام اور ان کا شیڈول بتانا ہوگا۔رپورٹ کے مطابق جیسے ہی دوا کھانے کا وقت ہوگا یہ فوراً آگاہ کرے گا اور مریض جہاں بھی ہوگا اس کے پاس خود چل کر آئے گا۔یک اور طالب علم کا بنایا گیا ’ایمرجنسی روبوٹ‘ بھی سب کی توجہ کا مرکز بنا جس کو خصوصی طور پر ہنگامی حالات کیلئے بنایا گیا ،ْ روبوٹ کی مدد سے صارفین موبائل کی بیٹری ختم ہونے کی صورت میں اسے چارج کر سکتے ہیں جبکہ یہ گھر کی صفائی اور نگرانی کرنے میں بھی کار آمد ہوگا۔دبئی کے نیشنل سائنس و ٹیکنالوجی انوویشن فیسٹول میں طلباء کے تیار کردہ 100 کے قریب پروجیکٹس کی نمائش کی گئی۔

تازہ ترین
تازہ ترین