کراچی(ٹی وی رپورٹ)پیپلز پارٹی کی رہنما ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے احتساب عدالت آنے پر سیاسی تھیٹر لگ جاتا ہے،شرجیل میمن اور ڈاکٹر عاصم کا نام فوری ای سی ایل پر آجاتا ہے،مگر جب شریف خاندان کے نام آنے ہوں تو کمیٹی بن جاتی ہے،یہ اداروں کی نجکاری نہیں چاہتے بلکہ ادارے خریدنا چاہتے ہیں،ایل این جی کا سرکلر ڈیبٹ بھی شروع ہوگیا ہے،راؤ انوار کا تعلق سب سے رہا ہے،پولیس افسروں کا سیاسی لوگوں سے تعلق رہتا ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہی تھیں۔پروگرام میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری،سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر علی ظفر اور سابق آئی جی اسلام آباد پولیس طاہر عالم بھی شریک تھے۔طلال چوہدری نے کہا کہ پولیس مقابلے کرنے کی وجوہات تک پہنچنا چاہئے تاکہ ماورائے عدالت قتل کا خاتمہ ہو،ای سی ایل پر نام ڈالنے کیلئے کابینہ کی سب کمیٹی بن رہی ہے،شیخ رشید کی جوڈیشل مارشل لاء کی بات توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے،شیخ رشید جیسے لوگ اداروں کی ساکھ خراب کرتے ہیں اربوں روپے کھانے والی پی آئی اے اور اسٹیل مل کی نجکاری ہونے لگے تو پیپلز پارٹی کے اندر بھٹو جاگ جاتا ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین میں ملٹری یاجوڈیشل مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں ہے،شیخ رشید کا مقصد جوڈیشل مارشل لاء لگوانا نہیں بلکہ شفاف الیکشن یقینی بنانے کیلئے عدلیہ کی نگرانی چاہتے ہیں،اسحاق ڈار نے روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کیاہواتھا۔طاہر عالم نے کہا کہ اگر ثابت ہوگیا کہ نقیب سمیت دیگر چار افراد کو راؤ انوار نے خود فائرنگ کر کے مارا یا اپنی موجودگی میں مروایا تو انہیں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔جعلی پولیس مقابلوں کے عینی شاہد ملنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نقیب کیس پہلے دن سے سپریم کورٹ اور آئی جی سندھ کی زیرنگرانی چل رہا ہے، راؤ انوار سے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی سپریم کورٹ نے تشکیل دی ہے،راؤا نوار کا کیس عوامی تھیٹر میں چل رہا ہے اس پر خدشات ہوں گے تو ظاہر ہوجائیں گے، راؤ انوار کا تعلق سب سے رہا ہے پولیس افسروں کا سیاسی لوگوں سے تعلق رہتا ہے، آپریشن میں ماورائے عدالت قتل کی شکایت ہر پارٹی کرتی رہی ہے، نقیب کیس سے پشتون قوم پرستی ابھر کر سامنے آئی ہے، ماورائے عدالت قتل کا مسئلہ پورے پاکستان کا ہے،ہر نسلی گروہ اس سے متاثر ہوا ہے، پارلیمنٹ نے ملٹری کورٹس اورجیسے قوانین بنائے جس میں پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بہت زیادہ اختیارات ملے۔نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بلاتفریق احتساب کیلئے نیب قانون پر نظرثانی کی بات کرتی رہی ہے، شریف خاندان کو حدیبیہ کیس میں بہت ریلیف ملا، نواز شریف کے احتساب عدالت آنے پر سیاسی تھیٹر لگ جاتا ہے، شرجیل میمن اور ڈاکٹر عاصم کا نام فوری ای سی ایل پر آجاتا ہے، مگر جب ان کے نام آنے ہوں تو کمیٹی بن جاتی ہے، پیپلز پارٹی سندھ میں چیختی رہی تو اس وقت نواز شریف کسی اور دنیا میں تھے۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ شیخ رشید کی طرف سے جوڈیشل مارشل لاء کی بات بہت افسوسناک ہے، مجھے ڈر ہے شیخ رشید کہیں اس پر عمران خان کو نہ لگادیں کیونکہ وہ لگ بھی جائیں گے، پچھلے چند دنوں میں روپے کی قدر دس فیصد گری ہے، روپے کی قدر گرنے سے 950ارب روپے کا قرضہ بڑھ گیا ہے، اسحاق ڈار نے مصنوعی طورپر روپے کی قدر کو برقرار رکھا جس کی وجہ سے ایکسپورٹس میں کمی آئی، اسحاق ڈار نے یہی ڈرامہ بازی زرمبادلہ کے ذخائر میں کی تھی، یہ سب ڈاراکنامکس کی جعلسازی تھی، اسحاق ڈار پر نیب کے چارجز سے کہیں زیادہ سنگین چارجز معاشی جعلسازی پر ہے، اس وقت تیل کی قیمت پچاس ڈالر فی بیرل ہے لیکن ن لیگ اس میں بھی معیشت نہیں چلاسکی، یہ اداروں کی نجکاری نہیں چاہتے بلکہ ملکی ادارے خریدنا چاہتے ہیں، ایل این جی کا سرکلر ڈیبٹ بھی شروع ہوگیا ہے۔نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ ایاز سومرو پیپلز پارٹی کا اثاثہ تھے ان کے انتقال پر پارٹی بہت غمگین ہے۔طلال چوہدری نے کہا کہ راؤ انوار نے بہت بڑے بڑے پولیس مقابلے کیے، ان کے پولیس مقابلوں میں بہت سے ایسے لوگ بھی مارے گئے جنہیں کوئی ہاتھ لگانے کو تیار نہیں تھا، راؤ انوار کی گرفتاری کے بعد تمام قیاس آرائیاں ختم ہوگئی ہیں، چیف جسٹس نے راؤا نوار کی خواہش کے باوجود جے آئی ٹی میں کسی ایجنسی کو نہیں رکھا، یہ آبزرویشن بھی آئی ہے کہ کسی ایجنسی کا تحقیقات سے کیا تعلق ہے۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ تاثر دیا جاتا ہے کہ پولیس مقابلے صرف پنجا ب میں ہوتے ہیں، کراچی میں راؤ انوار کے دور میں چار سو سے زائد پولیس مقابلے ہوئے،پولیس مقابلے کرنے کی وجوہات تک پہنچنا چاہئے تاکہ ماورائے عدالت قتل کا خاتمہ ہو۔طلال چوہدری نے کہا کہ شیخ رشید نے اپنے اثاثوں میں غلطی مان لی ہے، دو ججوں کی پاناما کے حوالے سے آبزرویشنز مختلف سمتوں میں لگ رہی ہیں، توہین عدالت میں شیخ رشید کے کیس کا فیصلہ زیرالتوا ہے، شیخ رشید بیٹوں سے تنخواہ نہ لینے پر نواز شریف کو نااہل کروانے کا کریڈٹ لیتے ہیں لیکن خود 113کنال اراضی ظاہر کرنا بھول گئے، یہ وہ اراضی ہے جس پر شیخ رشید کا فارم ہاؤس ہے جہاں وہ راتوں کو رہتے ہیں، ہم نے انہیں کہا تھا یہ کام نہ کریں آپ کو بھگتنا پڑے گا اب باری باری انہیں بھگتنا پڑرہا ہے۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ انتظامیہ کرے گی، کابینہ دیکھے گی نیب نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کی درخواست بجا طور پر بھیجی یا پوائنٹ اسکورنگ کی ہے، ای سی ایل پر نام ڈالنے کیلئے کابینہ کی سب کمیٹی بن رہی ہے۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کی جوڈیشل مارشل لاء کی بات توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے، شیخ رشید نے پہلی مرتبہ ایسی کوئی بات نہیں کی، وہ اداروں کا نام لے کر کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ستو پیے ہوئے ہیں، شیخ رشید جیسے لوگ اداروں کی ساکھ خراب کرتے ہیں، شیخ رشید اور عمران خان ذہنی طور پر ہارے ہوئے لوگ ہیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہو تو معیشت ترقی نہیں کرتی، ڈالر کی قیمت کا تعین اوپن مارکیٹ کرتی ہے، ڈالر مالی انڈیکیٹرز کے مطابق ایڈجسٹ ہوا ہے تو ہمیں برداشت کرنا چاہئے، حکومت نے ڈالر کی قیمت کو ساڑھے چار سال اپنی جگہ رکھا جس کا کریڈٹ اسحاق ڈار کو جاتا ہے، روپے کی قدر مستحکم کرنے کیلئے ایکسپورٹس بڑھانا ہوں گی، میثاق جمہوریت کے بعد میثاق معیشت بھی ہونا چاہئے، اربوں روپے کھانے والی پی آئی اے اور اسٹیل مل کی نجکاری ہونے لگے تو پیپلز پارٹی کے اندر بھٹو جاگ جاتا ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ راؤ انوار کیخلاف قتل کا الزام ہے انہیں ٹرائل کا سامنا کرنا چاہئے تھا، سپریم کورٹ ازخود نوٹس نہ لیتی تو راؤ انوار پکڑے نہ جاتے، راؤ انوار ملزم ہیں،شفاف ٹرائل ان کا حق ہے، راؤ انوار کے پیش ہونے کے بعد سپریم کورٹ کا کردار ختم ہوجاتا ہے،اب اگر کسی بڑی عدالت سے مداخلت ہوئی تو شفاف ٹرائل ملنے کا اصول متاثر ہوسکتا ہے، کرمنل کیس میں گواہ لانا اور پراسیکیوشن کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔