• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت، اپوزیشن نگراں وزیر اعظم ایشو کو بھی’پاناما‘ بنارہے ہیں،حافظ حسین


حکومت، اپوزیشن نگراں وزیر اعظم ایشو کو بھی’پاناما‘ بنارہے ہیں،حافظ حسین

جیکب آباد( نامہ نگار) جمعیت علمائے اسلام کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کا معاملہ پارلیمنٹ کے بجائے بابا رحمتے کے پاس جاسکتا ہے حکومت اور اپوزیشن معاملے کو دوسرا پانامہ بنارہے ہیں ، معاملہ عدالت میں دھکیلا گیاتو پھر ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کے بعد ایک نیا نعرا ’’اسے کیوں بنایا‘‘ بھی آسکتا ہے ۔ جمعہ کے روز جیکب آباد کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا مزید کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم کا معاملہ خاقان اور خورشید شاہ کے بجائے بابا رحمتے کے پاس جاسکتا ہے اور اس میں اہم رول عمران خان کا بھی ہوگا کیوں کہ ماضی کی طرح اب بھی حکومت اور اپوزیشن دونوں پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دے رہے ،ووٹ کے تقدس کی بات توکی جاتی ہے لیکن پارلیمنٹ کے تقدس اور احترام کا کوئی خیال نہیں رکھتا یہی وجہ ہے کہ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار حکمران جماعت کے اسپیکر کو بھی واک آوٹ اور بائیکاٹ کرنا پڑا اور ایک نئی مثال قائم کی گئی، انہوں نے کہا کہ عدالت میں پانامہ کے احتساب پر رونے والے نوازشریف نے خود پارلیمنٹ کے بجائے عدالت اعظمیٰ کو احتساب کے لیے خط لکھا ، وہ چاہتے تھے کہ پارلیمنٹ کے بجائے وہ عدالت سے بہترین انداز میں معاملے کو دبا دیں گے یہی وجہ تھی کہ جے آئی ٹی بننے پر بھی مٹھائیاں تقسیم کی گئی لیکن انہیں بعد میں پتہ چلا کہ دوا دینے والے ہی درد کا باعث بنیں گے ، انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے معاملے کو بھی دوسرا پانامہ بنایا جائے گا اور ایسے ایسے نگرانوں کے نام آئیں گے کہ کچھ لوگوں کو ان کی نگرانی کی ضرورت پڑے گی ، حکومت اور اپوزیشن اور اپوزیشن کی اپوزیشن تینوں اس معاملے پر متفق ہوتے نظر نہیں آرہے ، انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کی خواہش ہے کہ پارلیمنٹ ہی نگران وزیر اعظم مقرر کرے اور ’’ان ‘‘ کو نگران وزیر اعظم پر کسی اور نگران کی ضرورت پیش نہ آئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ اچھا ہوا کہ ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر ایک معتبر خاتون آئی ہے کیوں کہ خاتون کا نگران وزیر اعظم بننا کسی بھی ’’میاں‘‘ کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن سکتا ہے ۔

تازہ ترین