ایمان، اتحاد اور تنظیم کی اولین و آغرین عملی تعبیر دیکھی جائے تو ہمیں پاک افواج کے علاوہ کہیں نظر نہیں آتی ۔اسی کا اطلاق پاک افواج کیڈٹس کو تربیت کے دوران بھی کرتی ہے۔ہر محاذ پر پاک افواج اپنے ڈسپلن اور حوصلے کو اولین ترجیح دیتی رہی ہے۔ پاک فوج کا ادارہ پاکستان میں واحد مثال ہے جس کی تنظیم ، نظم اور صلاحیتوں کی مثال دی جاتی ہے۔
جب ایک ریکروٹ اس ادارے کا حصہ بننے کے لیے آتا ہے تو تربیت کے ابتدائی مراحل میں ہی اس کے ذہن سے ہر طرح کی تقسیم کا مادہ، چاہے وہ زبان کی بنیاد پر ہو یا صوبائیت کی بنیاد پر ، چاہے وہ فقہ کی بنیاد پر ہو یا نسل کی بنیاد پر ایسے کھرچ کا نکال دیا جاتا ہے کہ وہ صرف خاکی وردی میں پاکستان کا سپاہی بن جاتا ہے۔
پاکستان کی سرحدوں کے دفاع میں وہ سنی ، شیعہ ، وہابی، دیوبندی وغیرہ کی تفریق سے دور ملکی دفاع میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھتے ہوئے یہ ہرگز نہیں سوچتا کہ وہ مسلمان کا دفاع کر رہا ہے یا ہندو کا ، سکھ کا دفاع مقصود ہے یا پارسی کا وہ صرف پاکستان کی دھرتی اور پاکستانیوں کا دفاع کر رہا ہوتا ہے۔
ایساہی جذبہ ہمیں بلاتفریق جنس و مذہب ہمیں تعلیم کے شعبے میں پاک فوج کی خدمات کے حوالے سے نظر آتا ہے جن کے قائم کردہ ملٹری اور کیڈٹ کالج معیاری تعلیم اور فوجی ڈسپلن کی تربیت فراہم کرنے والےاعلیٰ اداروں میں شامل ہوتے ہیں۔اپنی شہرت اور مقبولیت کے حوالے سے پٹارو کیڈٹ کالج بہت معروف رہا۔
اسکے علاوہ کیڈٹ کالج حسن ابدال ، کیڈٹ کالج کوہاٹ ،کیڈٹ کالج رزمک ،کیڈٹ کالج لاہور ،کیڈٹ کالج سوات، پاکستان اسٹیل کیڈٹ کالج، کیڈٹ کالج مستونگ ،کیڈٹ کالج لاڑکانہ، کیڈٹ کالج سانگھڑ، کیڈٹ کالج پلندری، کیڈٹ کالج کلر کہار، کیڈٹ کالج اسکردو، کیڈٹ کالج جہلم ،کیڈٹ کالج جھنگ، پاکستان کیڈٹ اسکول اور کالج، مری کیڈٹ کالج فتح جنگ کیڈٹ کالج کوٹ ادو کیڈٹ کالج سیالکوٹ کیڈٹ کالج گھوڑا گلی کیڈٹ کالج گھوٹکی اپنی اعلیٰ اور معیاری تعلیم کے حوالے سے ملک بھر میں شاندار مثال مانے جاتے ہیں۔
داخلہ کا طریقہ کار
پاکستان کے تمام کیڈٹس کالجز میںداخلہ معیار ٹیسٹ اور انٹرویو پر مبنی ہے،جس کے دروازے پاکستان بھر اور بیرونِ ملک سے تعلق رکھنے والے تمام طالب علموں کے لیے کھلے ہیں۔طالب علموں کا داخلہ مکمل طور پر دستیاب سیٹوں کی بنیاد پر ہوتا ہے۔تحریری امتحان اور انٹرویو میں کامیابی کے بعد طالب علموں کو چھٹی ،ساتویں ،آٹھویں نویں اور دسویں جماعت میں داخلے کی اجازت دی جاتی ہے۔
درخواستیں مقررہ فارم اور پراسپیکٹس پر وصول کی جاتی ہیں جنہیںکالج دفتر سے ایک ہزار فیس یا بارہ سو روپے ڈیمانڈ درافٹ کی ادائیگی پر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ڈاخلہ امتحانات اعلان کردہ شیڈول کے مطابق انجام پاتے ہیں جب کہداخلے کے وقت میڈیکل ٹیسٹ لازمی ہے۔
اہلیت کا معیار
کسی بھی جماعت میں داخلے کے لیے امیدوار نےدرخواست دیتے وقت گزشتہ تعلیم میں کم از کم65 % مارکس حاصل کیے ہوں اورچھٹی سے گیارہویں جماعت تک عمر کی حدبارہ سے سترہ سال سے زائد نہ ہو۔
خواتین کے لیے پہلا کیڈٹ کالج
پاک فوج نے نہ صرف مردوں بلکہ خواتین کو با اختیار اور طاقتور بنانے کے لیے بھی اہم خدمات انجام دی ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان میں یہ ملک کا پہلا کیڈٹ کالج ہے جو صرف خواتین کی تربیت کے لیے بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ملک بھر میں بنائے گئے تمام کیڈٹ کالج کو ایجوکیشن ہیں جہاں مرد و خواتین دونوں کو تربیت دی جاتی ہے۔اس کالج میں تربیت دیے جانے والے پہلے بیج کے لیے ملک بھر کے کیڈٹ کالجز سے 80 ہونہار اور ذہین خواتین کیڈٹس کا انتخاب کیا گیا ہے جو اب یہاں پر مزید تربیت حاصل کریں گی۔یہ خواتین کیڈٹس آگے چل کر پاک فوج سمیت دیگر عسکری شعبوں میں اپنی خدمات سرانجام دیں گی اور ملک کی حفاظت میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کریں گی۔
پاکستانی فوج کی سربراہ بننے کا خواب
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں مردان کیڈٹ اسکول کی ایک طالبہ مستقبل میں پاکستانی فوج کی سربراہ بننے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ اس سے قبل اس علاقے میں بچیوں کے لیے فوج میں شمولیت کا خیال بھی محال تھا۔تیرہ سالہ دُرخانے بنوری پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ میں لڑکیوں کے لیے بنائے جانے والے پہلے کیڈٹ کالج کی طالبہ ہے۔
یہ کیڈٹ کالج مردان شہر میں رواں برس کے آغاز میں قائم کیا گیا تھا۔ یہاں پڑھنے والی بچیاں اپنے مستقبل کے حوالے سے بہت سی امیدیں لیے ہوئے ہیں۔ دُرخانے نے بھی اس حوالے سے کچھ خواب بُن رکھے ہیں۔ ایک خبر رساں ادارے گفتگو کرتے ہوئے دُرخانے کا کہنا تھا،’’ میں آرمی چیف بننا چاہتی ہوں۔
جب ایک خاتون ملک کی وزیرِ اعظم ، وزیر خارجہ اور اسٹیٹ بینک کی گورنر بن سکتی ہے تو آرمی چیف کیوں نہیں بن سکتی؟ میں ایسا کر کے دکھاؤں گی اور دنیا دیکھے گی۔‘‘اس علاقے میں بہت سی خواتین کے خواب پہلے محض گھر کی دیکھ بھال تک ہی محدود تھے۔
پاکستان میں شدت پسندی کا شکار رہے صوبے خیبر پختونخوا میں دُرخانے اور اُس کی ستر ہم جماعت بچیاں اب اس سے کہیں آگے سوچتی ہیں۔پاکستان میں کیڈٹ کالجوں کا انتظام و انصرام حکومت چلاتی ہے جہاں ملٹری کے شعبہ تعلیم سے وابستہ افسران طلباء کو فوج اور سول سروس میں خدمات انجام دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے سن دو ہزار سولہ میں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 24 ملین پاکستانی بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں۔ جن میں لڑکوں کے مقابلے میں گھر بیٹھنے والی لڑکیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔پاکستان بھر میں سینکڑوں طالب علم کیڈٹ کالجوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن لڑکیوں کے لیے ان اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ کبھی ممکن نہیں تھا۔ مردان کیڈٹ کالج ملک میں اس کی اوّلین مثال ہے۔
ریٹائرڈ بریگیڈیر نورین ستی کے مطابق، ’’ ایسے کیڈٹ کالج لڑکیوں کو بھی فوج، سول سروس اور محکمہ خارجہ میں خدمات فراہم کرنے کے یکساں مواقع مہیا کر سکتے ہیں۔‘‘ پاکستان آرمی کے ایک سینیئر اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت پاکستانی آرمڈ فورسز میں کم از کم چار ہزار خواتین کام کر رہی ہیں۔
مردان گرلز کیڈٹ کالج کی پرنسپل بریگیڈیر ریٹائرڈ جاوید سرور نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اُن کی طالبات کو آرمڈ فورسز میں شمولیت کے علاوہ ملکی شعبوں میں بھی خدمات انجام دینے کے لیے تیار کیا جائے گا۔دُرخانے اور اس کی ہم جماعت طالبات کو یقین ہے کہ یہ کیڈٹ کالج انہیں ملک میں آگے بڑھنے کے بھر پور مواقع فراہم کرے گا۔ انہی طالبات میں سے ایک عفیفہ عالم بھی ہیں جو سن 2013 میں پہلی خاتون فائٹر پائلٹ عائشہ فاروق کی طرح پاکستانی ائیر فورس میں پائلٹ بننا چاہتی ہیں۔