• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دوسرا ٹی 20:حسن اسکوائر پر ٹریفک کی روانی برقرار

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کے موقع پر حسن اسکوائر سے ملحق روڈ پر ٹریفک کی روانی برقراررہی،تاہم ایکسپو سینٹر کے ساتھ بیت المکرم تک دکانیں اور کاروباری سلسلہ معطل رہا ۔

البتہ دفاتر کھلے رہےجبکہ مخالف سمت حسن اسکوئر سے نیپا تک دکانیں اور کاروباری سلسلہ جاری رہا۔ پی ایس ایل فائنل اور ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ کے موقع پر نیشنل اسٹیڈیم کے ساتھ ساتھ حسن اسکوائرکی قرب و جواب کی دکانیں بھی بند کرا دی گئی تھیں۔ ٹریفک اور کاروبار کھلا رکھنے پر عوام نے انتظامیہ کاشکریہ ادا کیا ۔

جنگ سے باتیں کرتے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ پورا شہربند کردیں،اسکے بجائے سیکورٹی اہلکاروں کو اسٹیڈیم کے ارد گردکڑی سیکیورٹی پر مامور کر دیں ۔

دوسرا ٹی 20:حسن اسکوائر پر ٹریفک کی روانی برقرار

اتنی بڑی تعداد میں سیکوریٹی اہلکاروں کی تعیناتی اچھا اقدام ہے لیکن ان اہلکاروں کو عوام سے بات کرنےکی تربیت بھی دیں۔ ایک شخص کا کہنا تھاکہ پی سی بی کو ایک شہر میں تین میچز کرانے کے بجائے ملک کے دیگر شہروں پر بھی توجہ دینی چاہئے وہاں بھی سیکوریٹی کی حالت اتنی خراب نہیں ہے جتنی ظاہر کی جارہی ہے۔ میچز کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہئے۔

دریں اثنا نیشنل اسٹیڈیم انتظامیہ نےوی وی آئی پی انکلوژرزکے سامنے تماشائیوں سے خالی انکلوژرز کو بھرنے کے لیے نسیم الغنی اور اقبال قاسم انکلوژر میں تماشائیوں کوداخلے کی اجازت دیدی۔اتوار کو کھیلے گئے پہلے میچ کے دوران بھی ان جنرل انکلوژر جنہیں پی ایس ایل کے موقع پر وی آئی پی انکلوژر کا درجہ دیاگیا تھا خالی تھے۔

دوسرے میچ کے موقع پر شہر کے مختلف علاقوں میں قائم پارکنگ ایریاز میں شائقین کا رش انتہائی کم رہا، تاہم سیکوریٹی اہلکاروں کی تعیناتی پہلے سے جاری شیڈول کے مطابق رہی۔ سب سے زیادہ نفری گلشن اقبال کے اتوار بازار میں تھی جہاں ڈھائی سو کے لگ بھگ رینجرز، پولیس اور مختلف ایجنسیوں کے اہلکار تعینات تھے۔

پولیس افسر نے جنگ کو بتایا کہ شام چھ بجےتک صرف دس کوچز میں ڈیڑھ سو کے لگ بھگ شائقین اسٹیدیم گئے ہیں۔ پارکنگ ایریاز جہاں تماشائیوں کی گاڑیاںکھڑی کرنے کیلئے بڑی جگہ الاٹ کی گئی تھی وہاں پر بہ مشکل آٹھ دس کاریں اور موٹر سائیکلیں کھڑی نظر آرہی تھیں۔

مختلف مقامات پر ڈیوٹیاں انجام دینے والے پولیس اور ٹریفک اہلکاروں نے بتایا کہ انھیں صرف دوپہر کا کھانا دیا جاتا ہےحالانکہ میچ کے اختتام تک ہمیں ڈیوٹی ادا کرنا ہوتی ہے۔جبکہ رہنے کی بھی جگہ نہیں دی جاتی مسجدوں میں سونا پڑ رہا ہے۔

تازہ ترین